باباجی خریداری کے لیے سپر مارکیٹ میں داخل ہوئے ہی تھے
کہ انہوں نے ایک نوجوان کو شیزان کی بوتل ہاتھ میں تھامے مارکیٹ سے باہر
نکلتے دیکھا۔باباجی نے جلدی سے اسے روکااور کہا کہ بیٹا!
کیا آپ کو معلوم نہیں کہ شیزان قادیانیوں کی کمپنی ہے ۔وہ بظاہر پڑھا لکھا
نوجوان کہنے لگا کہ باباجی !قادیانی کون ہوتے ہیں؟ یہ سن کر باباجی کی
آنکھوں میں آنسو آگئے۔باباجی نے اس نوجوان کو
روکنا چاہا لیکن وہ یہ جملہ کہ کر چلا گیااور ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر
گیاکہ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے؟کیا اس کے والدین جنہوں نے اس تعلیم کی طرف
توجہ نہ دی یا وہ لوگ جو سب کچھ جاننے کا دعوہ تو
کرتے ہیں لیکن دوسروں کو بتاتے ہوئے شرماتے ہیں۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم
خود بھی اپنے درمیان موجود اس دشمن کو پہچانیں جو اندر ہی اندر ہماری جڑوں
کو کھوکھلا کر رہاہے ،اور اس دشمن کی پہچان دوسروں کو بھی کروائیں تاکہ یہ
نوجوان نسل گمراہی سے بچ جائے۔۔۔۔۔
|