سی پی او راولپنڈی کا پولیس میں سزا و جزا کا احسن اقدام

سی پی او رراولپنڈی احسن یونس نے پولیس کو ایک ایسے راہ پر چلا دیا ہے جہاں پر پولیس کو زیادہ تو نہیں لیکن تھوڑا بہت عوام دوست کہا جا سکتا ہے محکمہ پولیس میں شروع دن سے ہی بہت سی کوتاہیاں موجود ہیں جن کو مکمل دور کرنا اب نا ممکن ہو چکا ہے آئے روز مختلف تھانوں میں عوام کے ساتھ پولیس زیادتیوں کی داستانیں میڈیا میں پڑھنے کو ملتی ہیں پولیس افسران کی طرف سے بھی بیانات آتے ہیں کہ متعلقہ افسر کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا لیکن سزا اس قدر کم ملتی ہے کہ وہی اہلکار پھر پھرا کر بحال ہو جاتا ہے اور پھر وہی اہلکار دیدہ دلیرے کے ساتھ اسی قسم کی واراداتیں دوبارہ شروع کر دیتا ہے جب کسی ایک تھانے میں کوئی پولیس والا عوام سے کوئی زیادتی کرتا ہے تو بلکل اس کے چند دن بعد ہی کسی دوسرے تھانے میں اس طرح کا واقعہ رونما ہو جاتا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ سزا وجزا کے ناقص نظام کی موجودگی ہے پولیس نظام میں تھوڑی بہتری ضرور آئی ہے لیکن اب بھی عام آدمی کیلیئے کسی تھانے میں کوئی مقدمہ درج کروانے کیلیئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے آج بھی کسی چوکی یا تھانے میں بیٹھا ایک اے ایس آئی اپنے آپ کو مالک کل سمجھ رہا ہوتا ہے سائل کے ساتھ اس کا رویہ انتہائی نا مناسب ہوتا ہے بے شمار تھانوں میں ایسے واقعات رونما ہو تے رہتے ہیں کہ کہیں کوئی دو فریقوں میں لڑائی جھگڑا ہو جاتا ہے فریقین تھانے جا کر رپورٹ کرتے ہیں لیکن پولیس کے تاخیری حربوں کی وجہ سے مقدمات بروقت درج نہ ہونے کی وجہ سے انہی فریقین میں اسی بات پر دوبارہ جھگڑا ہو جاتا ہے جسی کی نوعیت پہلے سے بڑھ کر سامنے آتی ہے اگر پولیس بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے تو ایک ہی فریقین میں دوبارہ جھگڑے کی نوبت نہ آئے محکمہ پولیس پنجاب میں تو بے شمار افسران موجود ہیں جو اپنی اپنی جہگہ بہتر طور پر کام کر رہے ہیں لیکن اسوقت ضلع راولپنڈی میں تعینات سی پی او احسن یونس کی کہیں بھی کوئی مثال نہیں ملتی ہے انہوں نے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بہت سی اہم اصطلاحات عمل میں لائی ہیں ان کی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے آج راولپنڈی پولیس میں بہت بہتری آئی ہے یہاں کے تھانوں چوکیوں میں زیادہ نہیں لیکن کچھ تبدیلی ضرور نظر آ رہی ہے ان کے پولیس میں سزا و جزا کے نظام کی وجہ سے پولیس اہلکاران و افسران کے دلوں میں تھوڑا بہت خوف ان کے چہروں پر صاف نظر آ جاتا ہے سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی طرف سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران شاباش اور عوام کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سزا کی وجہ سے آج عوام کے دلوں میں پولیس کیلیے تھوڑی جہگہ بنی ہے اکثر سننے اور دیکھنے کو ملا ہے کہ لوگ پولیس اہلکاران اور افسران کو یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اگر آپ نے میرا کام ٹھیک طرح سے نہیں کیا تو میں سی پی او کے پاس چلا جاٗوں گا جس سے صاف ظاہر ہرتا ہے کہ عوام سی پی او کی پالیسیوں سے بلکل مطمئن ہیں جب ان کی طرف سے کسی اہلکار یا افسر کو کوئی سزا دی جانے کی خبر میڈیا پر چلتی ہے تو عوام اس کو خوب سراہتے ہیں ضلع بھر میں مختلف محکمہ جاتی غلطیوں کی وجہ سے بہت سے اہلکاران و افسران کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں سی پی او کے اقدامات سے عوام میں پولیس پر اعتماد میں کوئی اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن عوام کے اعتماد کو مکمل بحال کرنے اور پولیس کو عوام دوست بنانے کیلیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے سی پی او کا کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے ان کو پولیس پر مزید توجہ دینا ہو گی صرف دفتر میں روزانہ کھلی کچہریوں للگنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس کیلیئے ان کو باہر بھی نکلنا ہو گا زیادہ نہیں تو کم از کم مہینے میں ایک بار راولپنڈی کی ہر تحصیل میں کھلی کچہری لگانی چاہیئے عوام سے براہ راست رابطے کرنے سے پولیس نظام میں مزید بہتری ممکن ہو سکتی ہے دوسرا ان کو اپنے دفتر میں تعینات افسران و اہلکاران پر بھی دھیان دینا ہو گا کہ وہاں پر تعینات اہلکار اپنے آبائی پولیس چوکیوں اور تھانوں پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں پولیس کارکردگی کو متاثر کرنے میں ان اہلکاروں کا بھی بڑا ہاتھ شامل ہے ان پر بھی اپنے اپنے علاقوں میں قائم تھانوں میں بے جا مداخلت پر پابندی لگانی بہت اہم ثابت ہو گی ضلع راولپنڈی کے عوام بہت خوش قسمت ہیں کہ ان کو احسن یونس جیسے دلیر اور دیانتدار آفیسر ملے ہیں ان کی راولپنڈی میں تعیناتی بہت اچھی ثابت ہو رہی ہے عوام کو ان کی مزید محنت کی ضرورت درپیش ہے جس طرح انہوں نے محکمہ پولیس میں بہت سی بہتریاں لائی ہیں وہاں پر ان کو مزید کاوشیں کرنا ہوں گی ان کی مکمل کارکردگی س وقت سامنے آئے گی جب عوام تھانوں میں جاتے ہوئے خوف محسوس نہیں کریں گئے بلکہ خوشی خوشی جائیں گئے اور اپنے مسائل کا حل لے کر باہر نکلیں گئے پولیس کو عوام دوست بنانے میں انہوں بہت اچھے طریقے سے اپنے فرائض منصبی ادا کیے ہیں عوام اس وقت مکمل مطمئن ہوں گئے جب ہر تھانے میں ایک احسن یونس بیٹھے ہوں گئے

 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169835 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.