حکمت آمیز باتیں۔تیتالیسواں حصہ
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
یہ تمام کہی گئی باتیں میرے فیس بک بلاگ پیج www.facebook.com/ZulfiqarAliBukhari پر شائع ہوچکی ہیں، ان کے جملہ حقوق بحق راقم السطورمحفوظ ہیں۔ |
|
تحریر:: ذوالفقار علی بخاری انسان ہر طرح کے حالات میں خود کو قابورکھ کر کامیابی حاصل کر سکتا ہے، اکثر لوگ بے قابو ہو کرناکامی کی دلدل میں گرجاتےہیں۔
آج سب یہ بات کرتے ہیں کہ معاشرہ بگڑرہا ہے اورنوجوان گمراہ ہو رہے ہیں، افسوس ناک بات یہ ہے کہ والدین نے بچوں کو کھلی آزادی دی ہوئی ہے کہ وہ جو بھی کریں، جب پانی سرسے گذرتا ہے تو افسوس کرتے ہیں لیکن کھلی آنکھوں سے سب جان کر بھی نظرانداز کرتے ہیں کہ سنبھل جائیں گے۔یہ انتہائی خطرناک صورت حال ہے جب بچوں کو نقصان ہوتا ہے تومعاشرے کوکوستے ہیں یا پھرکہتے ہیں کہ ہمارے بچوں نے کچھ نہیں کیا ہوگا یہ دوسروں کی باتوں میں آگئے۔خدارابچوں کے معمولات پر نظر رکھیں اورغلط و درست کافرق بتائیں تاکہ کل کو عمر بھرآپ خود کو ملامت نہ کریں، معاشرے کو کوسنے سے قبل اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
کتے انسان کو دیکھ بھونکتے ضرورہیں، کاٹتے کم ہی ہیں، تاہم آج ہمارے معاشرے میں کچھ انسان ایسے بھی ہیں جو دوسروں کوکاٹ کھانے کو تیار بیٹھے ہیں۔
آزاد مملکت کے شہری ہیں تو اپنی ایک آزاد سوچ رکھیں، کسی کی سوچ کے تابع زندگی گزاریں گے تو پھرکیسے خود کو آزاد انسان کہہ سکتے ہیں، تاہم دوسروں کی اچھی سوچ جو آپ کی زندگی بدل سکتی ہو اس پر ضرورغورکریں اورعمل پیرا ہوں۔
کتب بینی کے فروغ کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگایہی ہماری زبان کی بقا کی ضمانت ہے۔
کامیابی وہ دروازہ ہے جو مسلسل محنت کی دستک سے کھل جاتا ہے۔
اچھی اورسچی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ محبوب کی عزت پر حرف نہ آنے دیں اورپاکیزہ رشتے کے لئے نکاح میں بندھ جائیں، محبت کرنا گناہ نہیں لیکن گناہ کے رشتے میں رہنا بدترین ہے، لہذا اپنی محبت کوہمیشہ پاک رشتے میں ڈھالیں۔
انسان کو بہکنے میں دیر نہیں لگتی ہےلیکن جب احساس ہو جائے توجلد واپسی ضروری ہے بصورت دیگر آپ کم سے کم اپنے آپ کا سامنا کرنے سے گریزکرتے ہیں اوریہی آپ کو مزید اچھا ہونےسے بھی بازرکھتا ہے۔
بہترین اُستاد وہ ہے جو نصاب کے ساتھ زندگی میں کامیابی کا راستہ بھی دکھائے اورمنزل تک پہنچائے۔
جب اللہ کسی کو عزت و وقار دیتا ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت کسی انسان کی ساکھ متاثر نہیں کر سکتی ہے۔
آپ اورہم جتنی مرضی دلیلیں دے لیں پھر بھی گناہ کا تعلق گناہگار کرتا ہے، گناہوں سے بچنے کے لئے سیدھا راستہ منتخب کرنا ہی عقلمندی ہے۔
ہماری زندگی میں کچھ ایسے راستے بھی آتے ہیں جن پر چلنے کا دل نہیں ہوتا ہے مگراُن پرچلنا پڑجاتا ہے اوربعدازں وقت ثابت کرتا ہے کہ ان راستوں پر چلنا ہی نجات کا سبب ہوتا ہے۔۔
اللہ تعالیٰ آپ کو اچھے مواقع ضرور عطا کرتا ہے، یہ آپ کی برسوں کی محنت اورآزمائش کا صلہ ہوتا ہے، اس لئے ان سے ضرور فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریں۔
اللہ تعالی ہماری محنت کورائیگاں نہیں کرتے ہیں، آپ کو محنت کا پھل تب بھی مل سکتا ہے جب آپ مایوس ہو جائیں اس لئے کسی بھی لمحے مایوسی کا شکار نہ ہوں کہ یہ آپ کو گمراہی کی طرف مائل کرتی ہے۔
محبت کا جواب اگر محبت سے دیا جائے تو محبت کرنے والے کبھی ہم سے خفا نہیں ہوتے ہیں، محبت انمول ہے، اس لئے ہمیشہ محبت کرنے والوں کا احساس کریں بصورت دیگر آپ محبت سے محروم رہ جائیں گے۔
دوسروں کو گرانے سے قبل یہ ضرور سوچ لینا چاہیے کہ کہیں آپ بھی تو ساتھ نہیں گررہے ہیں، یہی بات یاد رکھنی چاہیے کہ کسی کی عزت مجروح کریں گے تو آپ بھی مکافات عمل سے نہیں بچ سکیں گے۔
جھوٹ نے ہارنا ہے کوئی کتنا بھی لڑے یہ بات یاد رکھنی چاہیے اوراپنی جہدوجہد کرنی چاہیے۔
نفسیاتی امراض کا شکار ہونا کوئی گناہ نہیں ہے لیکن ہمارے ہاں اگر کوئی سامنے کھڑے ہو کر سچ بولنے کی جرات کرتا ہے تو پھر اُسے جذباتی کہا جاتا ہے اوراُسے دبانے کی خاطرنفسیاتی مریض تک قرار دے دیا جاتا ہے جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم ازخود کس قدرمنافق ہوتے چلے جا رہے ہیں کہ اپنی کہی بات کو تسلیم کروانے کی خاطر کچھ بھی غلط کر سکتےہیں مگرکوئی سچ بولے تو اُسے رسوا کرنے کی کوئی کسرباقی نہیں چھوڑتے ہیں۔میرے خیال میں ایسا طرزعمل اختیار کرنے والے ازخود بیمارذہن کے مالک ہوتے ہیں۔
آپ کے غصے میں کہے گئے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ کسی کے کتنے خیرخواہ ہیں، بعد میں جتنا مرضی دعوی کیا جائے آپ کی ذات غصے کی حالت میں بے نقاب ہو جاتی ہے۔
جس طرح سے نام انسان کی پہچان بنتا ہے اسی طرح سے اُس کا کام بھی تب پہچان بنتا ہے جب وہ ایک مربوط شکل میں سامنے لایا جاتا ہے۔ ہر لکھنے والا مختلف رسائل میں لکھتا ہے جو کہ مختلف قارئین پڑھتے ہیں اورانہی تمام قارئین کو ایک کتاب کی صورت میں جب مواد پیش کیا جاتا ہے تو سب کی رسائی میں آجاتا ہے اورمستقبل کے قارئین ومورخ کے لئے بھی بوقت ضرورت کام آتا رہتا ہے اس لئے صاحب کتاب ہونا ضروری ہوتا ہے تاکہ لکھاری زندہ وجاوید رہے۔
یاد رکھیے جب تک آپ کسی شے کو سر پر سوار نہیں کریں گے تب تک آپ پرسکون زندگی گزاریں گے۔
اپنے اگر اپنے گریبان میں جھانکنا شروع کردیں کہ وہ کیا کچھ غلط کر رہے ہیں توکوئی اپنا نفسیاتی مریض نہ بنے۔ہم نفسیاتی مرض میں مبتلا افراد کے سامنے ان کا مذاق اُڑا کر ان کو مزید اذیت کا شکار کر دیتے ہیں یہ کرنے والے خود ذہنی مریض ہیں۔
جب آپ اپنے آپ کو ہلکا بنا لیتے ہیں تو پھر لوگ آپ کو گرانے میں دیر نہیں لگاتے ہیں۔
ذہنی طور پر برباد ہونے سے پہلے ہمیں ہمارا جسم آگاہ کرتا ہے کہ حد سے زیادہ بوجھ دماغ پر نہ لیں بصورت دیگر بہت حد سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں، جس طرح سے خطرے کی گھنٹی ہمیں مشکل کا احساس دلواتی ہے ہمارا جسم بھی کئی طرح سے آگاہ کرتا ہے جب ہم لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو پھر ہم ذہنی طور پر کمزور پڑنا شروع ہو جاتے ہیں اورذہنی مسائل کا آغاز ہوجاتا ہے۔
اگر آپ ہر دن کو عید کے دن کی مانند گذارنا شروع کر دیں تو آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر سکتی ہے، ذرا سوچیں ایسا کیوں ہوگا، اس لئے ہوگا کہ آپ خود بھی خوش رہیں گے اوردوسروں کو بھی خوشی عطا کریں گے۔ |