|
|
پاکستان کا ہر شہری چاہے اس کا تعلق غریب طبقے سے ہو یا
متوسط طبقے سے اس وقت مہنگائی کے سیلاب کا شکار ہے۔ اشیائے ضرورت کی روز
بروز بڑھتی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں آٹا، چینی ، آئل گھی دودھ سب
کچھ مہنگا ہوتا جا رہا ہے اور حکومت وقت اس حوالے سے عوام کو کسی بھی قسم
کی سہولت دینے میں ناکام رہی ہے- |
|
پڑوسی ملک بھارت کے حوالے سے جتنا بھی تنقید کریں مگر یہ
بات ماننا پڑے گی کہ وہاں کی حکومت نے عوام کی سہولت کے لیے آٹے جیسی اہم
اور بنیادی ضرورت کو سبسڈی دے کر صرف 20 روپے میں فروخت کر رہی ہے- مگر یہی
آٹا اسی سے نوے روپے فی کلو کے حساب سے پاکستان میں فروخت ہو رہا ہے- |
|
مگر پاکستان کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جہاں پر یہ آٹا صرف
اور صرف 20 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے اور یہ سہولت حکومت کی جانب سے
فراہم نہیں کی جا رہی ہے بلکہ اس مہم کے پیچھے پاکستان کا ایک تاجر ہے جس
کی خواہش ہے کہ آٹا جو کہ انسان کی زندگی کی سب سے اہم ضرورت ہے اس کا سستا
ہونا بہت ضروری ہے۔ |
|
|
|
اس کارخیر کا سہرا کینیڈا سے تعلق رکھنے والے پاکستانی
احمد علی شاہ کے سرجاتا ہے جو ایک غیر سیاسی تنظیم آئی ایم پاکستان کے روح
رواں ہیں- ان کا یہ کہنا ہے کہ ہمارا تعلق کسی بھی سیاسی تنظیم سے نہیں ہے
اور نہ ہی اس حوالے سے وہ کسی سے چندہ وصول کرتے ہیں۔ یہ صرف ان کی ذاتی
کوشش ہے جس میں وہ مارکیٹ سے مہنگی گندم خرید کر اس کو پیس کر سستا آٹا
فروخت کر رہے ہیں اور اس کی سبسڈی وہ اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں- |
|
اس حوالے سے ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کا تعلق سندھ سے ہے
اور انہوں نے اپنی ابتدائی زندگی انتہائی غربت میں گزاری اس وجہ سے وہ
جانتے ہیں کہ زندگی میں سب سے زیادہ ضروری آٹا ہوتا ہے جو اگر کسی فرد کے
پاس ہو تو وہ بھوکا نہیں سو سکتا ہے- |
|
اسی خیال کے پیش نظر انہوں نے مختف زمینداروں سے رابطہ
کیا تو انہوں نے ان کو وہ گندم جو حکومت کو 45 روپے کلو فروخت کرتے ہیں ان
سے جب اس عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے پروگرام کے بارے میں بتایا گیا تو
انہوں نے وہی گندم ان کو صرف 37 روپے کلو میں فراہم کی جس کو وہ خود پیس کر
خالص آٹے کی صورت میں فراہم کر رہے ہیں- |
|
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ نہ تو صدقہ ہے اور نہ ہی
خیرات ہے انہوں نے اس کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ابھی تو صرف اسلام آباد
میں شروع کیا ہے مگر وہ اس کا دائرہ کار پورے پاکستان تک بڑھانا چاہتے ہیں۔ |
|
احمد علی شاہ صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ یہ کار خیر
صرف اپنے بل بوتے پر کر رہے ہیں مگر ان کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان کی ہر
سیاسی جماعت اور این جی او غریبوں کو سستے آٹے کی فراہمی کے لیے مل کر
اقدامات کریں اور صرف پاکستان کے پرچم تلے جمع ہو کر اپنے طور پر پاکستان
کے ہر فرد کو سستا آٹا فراہم کریں- |
|
|
|
احمد علی شاہ جیسے لوگ پاکستان کا وہ قیمتی اثاثہ ہیں جن
پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے ایسے لوگوں کی وجہ سے ہی پاکستان کے وزیر
اعظم سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کی قیمتی ترین دولت قرار دیتے ہیں- |