غریب بچہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر آکسیجن کے لیے تڑپتا رہا، مگر ظالم انتظامیہ کا ایسا ظلم جس سے آسمان کانپ اٹھا

image
 
کہاوت مشہور ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے والا ہر بچہ اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ اللہ کی رحمت ابھی انسان سے مایوس نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر گھر میں بچے کی پیدائش پر خوشی منائی جاتی ہے اور اس کو اللہ کا انعام تصور کیا جاتا ہے-
 
ہر ماں باپ چاہے وہ امیر ہوں یا غریب ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ہر تکلیف اور بیماری سے محفوظ رہے اور اس کے لیے وہ اپنی طاقت سے بڑھ کر ہر جتن کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے غربت ایک ایسی کمزوری ہے جس کی وجہ سے والدین بے بس ہو جاتے ہیں۔
 
ایسا ہی ایک واقعہ 24 اگست 2021 کو کبیر والہ کے ایک رہائشی کے ساتھ پیش آیا جس کے گھر آپریشن کے ذریعے ایک چھوٹے سے پرائيویٹ ہسپتال میں بیٹے کی ولادت ہوئی۔ اس ہسپتال میں انکیوبیٹر کی سہولت موجود نہ ہونے کے سبب ہسپتال والوں نے انہیں بچے کو ملتان کے چلڈرن ہسپتال میں لے جانے کا مشورہ دیا-
 
image
 
بچے کے گھر والوں نے اس حوالے سے کبیر والہ میں کام کرنے والے معروف سماجی رہنما محمد ارشد سنگا صاحب سے رابطہ کیا جنہوں نے رات ایک بجے اپنی ایمبولنس فراہم کی اور بچے کو آکسیجن لگا دی تاکہ بچے کو جو سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے اس کو دور کیا جا سکے- مگر ارشد سنگا کے مطابق ان کے پاس موجود سلینڈر میں آکسیجن کم تھی اس وجہ سے وہ جب چلڈرن ہسپتال ملتان پہنچے تو انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ اس بچے کو فوری طور پر آکسیجن فراہم کی جائے کیوں کہ ان کے پاس موجود سلنڈر میں آکسیجن ختم ہو چکی ہے-
 
مگر ملتان ہسپتال کی انتظامیہ نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کو نشتر ہسپتال لے جانے کا مشورہ دیا جس پر بچے کے گھر والوں نے ان کو کہا کہ نشتر ہسپتال والے تو بچوں کو چلڈرن ہسپتال بھجواتے ہیں تو آپ ہی کچھ کریں-
 
اس پر ملتان کے چلڈرن ہسپتال کی انتطامیہ نے ہسپتال کے گیٹ پر بیٹھے افراد پر شور شرابہ شروع کر دیا اور زبردستی ارشد سنگا اور ان کی ایمیبولنس کو وہاں سے جانے کا کہہ کر ریسکیو والوں کی ایمیبولنس منگوا کر بچے کو نشتر ہسپتال منتقل کر دیا-
 
image
 
نشتر ہسپتال والوں نے بھی غریب والدین اور ان کے بچے کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کے بجائے بے جا وقت ضائع کیا اور جب بچے کی حالت بہت خراب ہو گئی تو اس کو چند لمحوں کے لیے آکسیجن فراہم کر دی مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی-
 
معصوم بچہ آکسیجن کے حصول کے لیے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر ان دو ہسپتال والوں کی انتظامیہ کی غفلت اور بے حسی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ غریب بچے کی موت ان افراد کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے جو کہ رات اپنے ٹھنڈے کمروں میں آرام سے سوتے رہے اور ایک غریب کا بچہ صرف آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلا گیا-
 
یقینا یہ بچہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جا کر ان تمام افراد کے ظلم کی شکایت ضرور کرے گا جن کی بے حسی کی وجہ سے اس کے زندگی کے آخری پل صرف آکسیجن نہ ملنے کے سبب بہت اذیت ناک تھے-
YOU MAY ALSO LIKE: