تصویر ویڈیو اور قوانین

کہتے ہیں ہر قوم کی اک منزل ہوتی ہے جس کی طرف وہ کوششیں جاری رکھتی ہیں ۔ آج کے جدید دور میں ہماری کوششیں میڈیا ہی پے۔ہم کسی کی تصویر لے لیں، ویڈیو لے
لیں۔، کہیں سے بھی ، کسی طرح بھی۔ اور آپ لگا دیں بغیر اس شخص کی مرضی کے۔ خبروں میوہ ویڈیو آگئ تو ہر شخص نے حق سمجھا اور فرض بھی۔
اب آتے ہیں اخلاقی ویڈیو روں پہ ۔کسی کی تصویر لینا اک بات ۔سوشل میڈیا پر لگانا دوسری بات ہے۔ہم اس بات کو اک ہی طرح لیتے ہیں۔ہر شخص کی آزادی اور اس کی پرائوسی بنیادی حق ہے۔
فیرuse kehtey hain.. fair use educational , commercial , and public interestکہ نام پر کیا جاتا ہے مگر یہاں تو پرائیوٹ چیٹ بھی پبلک ہو جاتی ہے۔ اک نیوز اسٹوری پر چلنے والی کلپ پبلک کلپ بن جاتی ہے اور پھر اس کلپ پر آزادی رات کا حق ، اپنی مرضی کی تصویر سے ، اپنی مرضی کی بات سے۔یہاں تک کہ ذاتی نوعیت کی بات چیت پبلک کرنے پر کوئ قانون نہیں ۔اک
اور پھر وہ روایت رنگ لاتی ہے جتنے منہ اتنی باتیں ۔ snapshot
Section 21 of prevention n of electronic crimes: " کسی شخص کی تصویر یا ویڈیو اس کی مرضی کے بغیر facebook pe lagana 3 saal ki maza ya 1 million تک سزا ہے۔اس قانون کو آجکل اجریر ےتقاضوں پر ہونا چاہیے ۔ہمارا ملک پاکستان اتنی قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا ہے۔اس کی عزت، اس کی بقا ہمارے اک دوسرے کی عزت، شخصی وقار بڑھانے میں ہی ہے۔اک دوسرے کی عزت، اک دوسرے کا وقار رکھے تاکہ اصل مجرمان تک پہنچ سکے۔ویڈیوز، تصاویر اول تو کسی کی مرضی کے بغیر نہ لے اور اگر لے تو صرف اس لئے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دے سکے۔روایتی اک دوسرے کی عزت مجروع، کسی کی موت کی خبر ، بغیر تصدیق کے ہے۔میڈیا کے اداروں کو ن کا کام اور ہم ذمہ دار شہری کے طور پر نظر آے۔گروپ چیٹ سے بھی لیک شدہ تصاویر،گفتگو قانونا جرم تصور کی جاے۔ اک روشن باوقار قوم نظر آ⁰
۔ظ ،
 

Hajira
About the Author: Hajira Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.