الحمد اﷲ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے چند لوگوں کے فراڈ ،انتشار
یا شرم ناک حرکات کرنے سے اسے وقتی طور پر دشمنان پاکستان کی طرف سے نشانہ
بنایا جاتا ہے لیکن یہاں بسنے والے لوگوں کی یہ ہر گز نمائندگی نہیں کرتے
ہیں ہم سب پاکستانی اپنی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں سے بے حد پیار کرتے ہیں
اور ان کی عزت و احترام میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے پاکستانی پاکستان میں
ہوں یا دیار غیر میں مقیم ہوں اپنی محنت اوردیانت داری کی وجہ سے عزت پاتے
ہیں اور اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی افراد ہیں جو
پاکستان کے لئے بدنامی کا باعث بن جاتے ہیں ایسے افراد کی وجہ سے پوری قوم
کا سر شرم سے جھک جاتا ہے اس پر میں نے کل ایک مضمون بھی لکھا تھا جو قومی
اخبارات میں شائع ہوا لیکن آج میں ایک ایسے پاکستانی کے بارے میں بتانے جا
رہا ہوں جس نے برطانیہ میں رہتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کرنے کی بجائے
بدنام کیا میں اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے کہوں گا کہ ایسے پاکستانیوں کو
ڈوب کر مر جانا چاہیئے جو پاکستان کے لئے بدنامی کا باعث بنتے ہیں ان کی
چوریوں کی وجہ سے پورا پاکستان بد نام ہوتا ہے جب کہ میرے ملک پاکستان میں
ایسے ایسے نایاب ہیرے ہیں جنہوں نے ملک کا نام ساری دنیا میں بلند کیا پمیں
اپنے نوجوانوں کو ایسے راستے پر گامزن کرنا ہے جو ملک کے لئے ترقی کی راہ
کو ہموار کرتا ہو اس میں سب سے زیادہ کام ریاست کا ہے کہ وہ ملک میں
نوجوانوں کے لئے بہتر روزگار اور کاروبار کا بندوبست کرے مہنگائی اور غربت
کا خاتمہ کرے تب ہی ملک میں استحکام بھی آئے گا اور ملک دن دگنی اور رات
چوگنی ترقی کرے گا چلیں اب ہم اصل موضوع کی جانب چلتے ہیں ۔
میں کل معمول کی خبریں پڑھ رہا تھا کہ اچانک میری نظر ایک خبر پر جا کر
ٹھہر گئی کہ ایک پاکستانی نے برطانیہ میں ٹیکس چوری کیا جسے گرفتار کر لیا
گیا ہے کچھ خبریں ایسی ہوتی ہیں کہ جو چونکا دیتی ہیں اور میرے جیسے لکھاری
کے لئے اس میں اور دلچسپی بڑھ جاتی ہے کیونکہ ہم نے اپنے کالموں کے ذریعے
اپنے ہم وطنوں تک انہیں پہنچانا ہوتا ہے اس پر بات کرنی ہوتی ہے کیا غلط
اور کیا صحیح ہے اس کے بارے میں آگاہ کرنا ہوتا ہے یہ میرے قلم اور میری
ذمہ داری ہے کہ میں جو بھی لکھوں اپنے وطن کے باسیوں کی راہنمائی اور
دلچسپی کے لئے لکھوں تفصیل کچھ یوں ہے کہ محمد تنویر خان نامی شخص کو 2013ء
میں آٹھ لاکھ پاؤنڈز ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے
تنویر خان کو دھوکہ دہی کا مجرم قرار دیا گیا ہے موصوف فراڈ کرنے کے بعد
پاکستان بھاگ کر آ گئے تھے یہ برطانیہ میں سٹاک پورٹ کے علاقے میں رہتے ہیں
ان کی عمر 66برس ہے جب یہ پاکستان سے دوبارہ 13اگست کو واپس برطانیہ گئے تو
انہیں اس دن گرفتار کر لیا گیا مانچسٹر کی عدالت نے انہیں جو سزا دی ہوئی
تھی اس کی مدت ساڑھے تین سال تھی لیکن مفرور ہونے کی وجہ سے اس سزا میں
مزید ا چھا ماہ کا ضافہ کر دیا گیا مزید اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ
تنویر خان نے 350سے زائد جعلی رسدیں بنائی ایچ ایم آر سی کے فراڈ انویسٹی
گیشن سروس کے اسسٹنٹ ڈائیریکٹر ایڈن نوبلٹ کہا کہنا ہے کہ تنویر خان نے
ٹیکس دہندگان کی آٹھ لاکھ پاؤنڈسے زیادہ کی رقم چوری کی اب انہیں سزا
بھگتنا پڑے گی تنویر خان برطانیہ کو مطلوب 20 انتہائی افراد کی لسٹ میں
شامل ہیں اس خبر کے مطابق تنویر خان نے 2006سے 2011کے درمیانی عرصہ میں
جعلی رسیدیں جمع کروائیں تفتیش کے دوران ان کے کمپیوٹر سے 1700 سے زائد
دستاویزات برآمد ہوئیں ہیں تنویر خان کی کمپنی کی مشکوک تجارت کی نشاندہی
کی گئی جس کے واحد ڈائیریکٹر تنویر خان تھے ایچ ایم آر سی کا کہنا تھا کہ
اب تنویر خان کو چھ لاکھ پاؤنڈسے زائد رقم واپس کرنا ہو گی اگر ایسا نہ کیا
گیا تو انہیں مزید تین سال کی قید کاٹنی ہو گی۔
ایسے افراد بیرون ملک کام کرنے والے محنتی اور دیانتدار پاکستانیوں کے لئے
بھی مسائل کا سبب بن جاتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ ملک کی بد نامی کا باعث
بھی بنتے ہیں ایسے لوگوں کو جن کا جرم بیرون ملک ثابت ہو جائے پاکستان
داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے کیونکہ ایسے لوگ پاکستان کی بدنامی کا
باعث بنتے ہیں برطانیہ ایک جدید ملک ہے اس کا نظام کمپیوٹر رائیزڈ ہے کسی
بھی فراڈ کو وہاں پکڑنا زیادہ مشکل نہیں ہے لیکن پاکستانی اس کا کوئی نہ
کوئی جگاڑ ضرور نکال لیتے ہیں لیکن کبھی نہ کبھی پکڑے ضرور جاتے ہیں اس سے
نہ صرف اس بندے کی اپنی بدنامی ہوتی ہے بلکہ ملک کا نام بھی خراب ہو جاتا
ہے اب ایک فرد کی وجہ سے وہاں کے باشندے یہ سوچتے ہیں کہ شاید تمام
پاکستانیہ فراڈ کرتے ہیں لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے ہمارے بہت سارے
پاکستانیوں نے وہاں رہ کر اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے ابھی حال
ہی میں مجھے ایک ادارے کی تقریب میں جانے کا موقع ملا جس کے مہمان خصوصی
برطانیہ سے آئے ہوئے لارڈ قربان حسین صاحب تھے ایسے پاکستانی پاکستان کے
لئے بھی فخر ہیں اسی طرح کے کئی پاکستانی اپنی مثال آپ ہیں جو پاکستان کا
نام بلند کئے ہوئے ہیں لیکن کچھ تنویر خان جیسے لوگ بھی آ جاتے ہیں جن کی
بدولت پاکستان کا نام خراب ہوتا ہے ۔
|