دنیا میں مختلف ممالک کی سیاسی جماعتوں پر ایک سرسری نگاہ
دوڑائیں تو ایک قدر مشترک ہے کہ ہر سیاسی جماعت ہی عوامی فلاح وبہبود کا
نعرہ لیے ہوئے ہے اور عوامی مفادات کو آگے بڑھانے کے نظریے کے تحت اقتدار
کی سیڑھی تک پہنچا جاتا ہے۔ لیکن برسراقتدار آنے کے بعد بہت کم ہی ایسی
سیاسی جماعتیں ہیں جو اس وعدے کی مکمل پاسداری کر پاتی ہیں ۔ وجوہات کچھ
بھی ہوں چاہے سیاسی عدم استحکام، معاشی بدحالی ہو یا پھر سماجی مسائل ،
عوامی مفادات اکثر قربانی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور عوام سیاستدانوں کے
کھوکھلے بیانات کو یاد کرتے ہوئے خوشحالی کی آس میں زندگی گزار دیتے
ہیں۔ترقی پزیر ممالک میں طرزحکمرانی کے حوالے سے موجود سقم کوئی نئی بات
نہیں ہے مگر اصل پریشانی یہی ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ گورننس سے متعلق
خامیوں پر کیسے قابو پایا جائے اور حقیقی عوامی خوشحالی کا خواب کیسے
شرمندہ تعبیر ہو۔یہ اہداف مشکل ضرور ہیں لیکن ناممکن نہیں ہیں کیونکہ ہمارے
سامنے دنیا کے سب سے بڑے ترقی پزیر ملک چین کی مثال موجود ہے جس نے صرف چار
دہائیوں میں اصلاحات اور طرزحکمرانی کا ایک کامیاب ماڈل متعارف کرواتے ہوئے
غیر معمولی ترقی کی ہے اور آج دنیا اسے سپرپاور قرار دیتی ہے۔
چین کی کامیابیوں کا جائزہ لیا جائے تو برسراقتدار جماعت کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا (سی پی سی) ترقی کی بنیاد ہے۔سی پی سی بلند عزائم کی حامل ایک سیاسی
جماعت ہے۔ یہ عزائم دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے نہیں ، بلکہ دنیا کے لئے
خدمات انجام دینے کے لئے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جو ایک صدی کا
سفر مکمل کر چکی ہے ، کی جدوجہد اور عملی اقدام سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے چین کسی بھی قسم کی جنگ اور تنازعہ
میں شامل نہیں رہا ہے اور نہ ہی دوسرے ممالک کی ایک انچ زمین پر حملہ کیا
ہے۔اس کے برعکس دنیا میں ایسے ممالک بھی موجود ہیں جن کا اپنی اجارہ داری
کو برقرار رکھنے کے لیے دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور مسلح
جارحیت ایک وطیرہ بن چکا ہے۔دوسری جانب چین امن کا داعی ہے۔ اس وقت چین
اقوام متحدہ کے امن عمل میں دوسرا سب سے بڑا شراکت دار ہے اور سلامتی کونسل
کے مستقل ارکان میں سے سب سے زیادہ امن دستے بھیجنے والا ملک بھی ہے۔ دوسری
جانب چین نے عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاح اور تعمیر میں فعال طور پر حصہ
لیا ہے ، اور عالمی سطح پر تخفیف غربت اور انسداد دہشت گردی سمیت دیگر
شعبوں میں مسلسل مثبت کوششیں کی ہیں۔دنیا چین کی بنی نوع انسان کی مشترکہ
ترقی کے لئے بھر پور عملی شرکت اور خدمت کا اعتراف کرتی ہے۔ ایک جانب ،سی
پی سی کی قیادت میں دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کو جدید خطوط پر
استوار کرنے میں کامیابی بذات خود عالمی ترقی کے لئے ایک شاندار خدمت ہے۔
دوسری جانب ، چین اپنی اقتصادی سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ دنیا میں اشتراکی
ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بعض ممالک بالادستی کے
پیروکار ہیں اور بین الاقوامی قوانین کو پامال کر رہے ہیں ، چین اپنے عوام
کی بھرپور حمایت سے انسداد وبا ، عالمی معیشت کو فروغ دینے اور علاقائی
سلامتی کو برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش کر رہا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا
کی 100 سالہ تاریخ واضح کرتی ہے کہ بلند عزائم رکھنے والی دنیا کی سب سے
بڑی حکمران جماعت نہ صرف چینی عوام کے لیے خوشحالی کی جستجو کر رہی ہے بلکہ
پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیےبھی مسلسل مصروف عمل ہے۔
مبصرین تسلیم کرتے ہیں کہ چین نے ایک بے مثال ترقیاتی معجزہ تخلیق کیا ہے ۔
اس کی بنیاد کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت ہے۔ چین کی ترقیاتی کامیابی
کی سب سے بنیادی وجہ یہی ہے کہ سی پی سی اپنے راستے پر گامزن ہے۔ اس کے
ساتھ ساتھ سی پی سی عالمی سطح پر بدلتے تقاضوں اور عمومی رجحانات کے مطابق
ترقی کے قانون پر عمل پیرا ہے۔ اس وقت چین نے جامع خوشحال سماج کی تعمیر
مکمل کرلی ہے اور جامع ترقی کے اہداف کی جانب گامزن ہے۔ اگرچہ راستے میں بے
شمار مشکلات حائل ہیں لیکن چین کا یہ خاصہ رہا ہے کہ مختلف چیلنجز سے احسن
طور پر نمٹتے ہوئے مستحکم انداز سے آگے بڑھا جائے۔ بلا شبہ چین کے طویل
المدتی سماجی استحکام کی ضمانت چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم میں مضمر ہے ،
جس میں سی پی سی کی قیادت ایک متعین خصوصیت اور سب سے بڑی طاقت ہے۔چین میں
سیاسی اور معاشرتی استحکام ، معاشی ترقی اور نسلی اتحاد کی بنیادی وجہ عوام
دوست پالیسیاں اور عوامی مفادات کی اولیت ہے۔چین کا یہ نظام ایسے ممالک کے
برعکس ہے جہاں اپنے سیاسی مفادات کو عوامی مفادات سے بالا رکھا جاتا ہے۔اسی
باعث سماجی بگاڑ اور معاشرتی ناہمواری جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔
|