دوا کے استعمال نے اس پانچ سالہ بچے کے جسم پر ایسا کیا اثر کر دیا کہ دیکھنے والے اس بچے کو بیس سالہ مرد سمجھ بیٹھے

image
 
جب سے سائنس نے ترقی کی ہے زیادہ تر لوگوں کا انحصار میڈیکل ادویات پر بڑھتا جا رہا ہے ۔ ماضی میں استعمال کیے جانے والے گھریلو علاج کو چھوڑ کر لوگوں نے میڈیکل ادویات کا استعمال زیادہ سے زيادہ شروع کر دیا ہے- مگر اس حقیقت کو میڈيکل ماہرین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے استعمال کے سائڈ افیکٹ بھی ہوتے ہیں جو ہر فرد پر مختلف انداز میں اثر انداز ہوتے ہیں-
 
حالیہ دنوں میں پانچ ماہ کے ایک بچے میٹیو ہرنانڈیز نے سوشل میڈيا کے لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی جس کی والدہ نے اس کی کچھ تصاویر سوشل میڈيا پر شئير کیں اور جن کو 91 ملین لوگوں نے دیکھا اور شئير کیا۔
 
میٹیو کے والدین بری شیلبے اور ان کے والد کے مطابق ان کا بچہ ایک پیدائشی بیماری کونجائنل ہائپر انسولین کا شکار تھا- اس بیماری کے سبب اس بچے کا پنکریاز بہت زیادہ انسولین پیدا کرتا تھا جس کی وجہ سے اس کے جسم میں شوگر لیول خطرناک حد تک کم ہو جاتا تھا-
 
image
 
شیلبے کے مطابق یہ ایک جان لیوا اور خطرنا ک بیماری ہے اور ڈاکٹروں کا یہ کہنا تھا کہ یہ ایک خوش قسمتی ہے کہ میٹیو کی اس بیماری کی جلد تشخیص ہو گئی ورنہ اکثر والدین اس بیماری کی تشخیص نہ ہونے کے سبب اپنے بچوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے-
 
اس وجہ سے ابتدا میں ڈاکٹروں نے میٹیو کو اس بیماری کے علاج کے لیے جو دوا دی اس کی ہلکی ڈوز نے کوئی اثر نہیں کیا تو ڈاکٹروں نے اس کی ڈوز بڑھا دی اگر یہ دوا بھی اثر نہ کرتی تو میٹیو کے پنکریاز کو نکالنے کے لیے سرجری کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا-
 
مگر اس دوا نے میٹیو کے انسولین کے لیول کو کم کرنے میں اثر دکھانا شروع کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے سائڈ افیکٹ کے طور پر میٹیو کے جسم پر بالوں کی نشونما میں حیرت انگیز طور پر اضافہ شروع ہو گیا-
 
image
 
اس حوالے سے شیلبے کا کہنا ہے کہ میٹیو کے جسم پر بڑھنے والے بالوں کی نمو اتنی زیادہ تھی کہ کچھ ہی عرصے میں اس کے جسم پر اتنے بال ہو گئے جتنے کہ ایک جوان مرد کے جسم پر ہوتے ہیں۔ مگر ڈاکٹروں نے ان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ جب بھی وہ میٹیو کے صحت مند ہونے کے بعد دوا کا استعمال ختم کریں گی اس کے بالوں کی یہ ایب نارمل نشو نما خودبخود ختم ہو جائے گی- مگر فی الحال میتھیو بالوں والے بچے کے طور پر سوشل میديا پر خوب شہرت حاصل کر رہا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: