تحریر:میمونہ اعوانبولہ (جوہرآباد)
ہم مسلمان کتنے خوش نصیب ہیں کہ حضرت محمدؐ کا امتی بنایا گیا انھوں نے کیا
کچھ نہیں کیا ہمیں یہ دین دینے کے لیے کتنی قربانیاں دیں اپنے جان و مال کی
اور ہم بس نام کے مسلمان ہیں کتنا پیارا دین ملا ہے ہمیں اسلام, کبھی اس کو
سمجھنے کی کوشش کی ہے کیا کسی نے کہ ہمارا دین ہمیں کہتا کیا ہے کیا بتایا
گیا ہے پر نہیں ہمیں دنیا سے دنیا کے کاموں سے فرصت ملے تو سوچیں اس طرف
بھی
دنیاوی کام سیکھنے کے لیے کتنا کچھ کرتے ہیں ہم, کبھی کسی نے اسلام کی
تعلیم سیکھنے کی بھی کوشش کی ہے کیا پر جن دلوں پر غفلت کے پردے پڑے ہوں وہ
کہاں آتے ہیں ان باتوں کو سیکھنے کی طرف ہمیں جب کوئی کام کرنا ہو تو ہم
اُس کے بارے میں تحقیق کرتے ہیں سب سے پوچھتے ہیں اس کے بارے میں کہ یہ کام
ہے اس کو کس طریقے سے کیا جائے اور جو بہترین طریقہ لگے وہ کرتے ہیں
کبھی کسی نے غور کیا ہے کہ ہم جو یہ فضول رسومات کو کرنے میں لگے ہوئے ہیں
ان کی کوئی حقیقت ہے کیا, کبھی کسی نے ان باتوں کی تحقیق کی ہے کیا کہ ان
کو کرنے سے کیا ہوتا ہے یا ان سب کو کرنا چاہیے کہ نہیں بہت سی رسمیں ہیں
جن کا اسلام میں کہیں ذکر نہیں اور ہم ان رسموں کو بڑا دھوم دھام سے مناتے
ہیں میرے دل میں خیال آیا کہ میں ابھی بہت آگے تو نہیں جاتی پر یہ جو آئے
روز ہم لوگ سالگرہ مناتے ہیں اس کے بارے میں تحقیق کروں آج کل تو ہر کام کے
بارے میں نیٹ سے سرچ کیا جاتا ہے کھانا پکانے کے طریقوں سے لے کر پہننے
اوڑھنے کے طریقوں تک کی چیزوں کے بارے میں سرچ کیا جاتا ہے اور پھر وہاں سے
دیکھ کے کام کیے جاتے ہیں تو کبھی کچھ اسلام کے بارے میں بھی سرچ کر کے
دیکھیں کہ ہمیں اسلام کیا کہتا ہے دنیاوی کام سیکھنے کی کتنی کوشش کرتے ہیں
ہم کبھی اسلام کی تعلیم سیکھنے کی کوشش کی ہے کیا نہیں ناں کیوں ہم غافل ہو
گئے ہیں حق کی راہ سے میں نے سب سے پہلے برتھڈے کے حوالے سے تحقیق شروع کی
کچھ ویڈیوز نکالی لیکن مجھے ساری ویڈیوز دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی ایک
پہلی اور بہت مختصر سی ویڈیو میں مجھے اپنی بات کا جواب مل گیا وہاں ایسے
تھا کہ ایک عالم سے کسی نے پوچھا تھا کہ ''کیا سالگرہ منانا جائز ہے؟'' تو
ان عالم نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں جواب دیا کہ:
ہمارے نبی کریمؐ کی عمر مبارک 63 سال تھی ان کی زندگی میں کتنی مرتبہ موقع
ملا تو کیا انھوں نے ایک بھی سالگرہ منائی؟ مولا علیؑ جو کہ دامادِ نبیؐ
ہیں بی بی فاطمہ الزاہؓ کے خاوند ہیں کیا ایک بار بھی انھوں نے سالگرہ
منائی؟
مجھے ان سوالوں میں ہی اپنے جواب مل گئے کہ جو چیز اﷲ پاک کے رسولؐ نے اور
مولائے کائنات نے نہیں کی وہ کبھی نیکی نہیں بن سکتی اور جس چیز کو اﷲ پاک
کے رسولؐ نے اُمت کے سامنے پیش نہیں کیا اس کو کرنے والا کبھی بھی اﷲ پاک
کا قُرب نہیں پا سکتا
اگر سوچا جائے تو ہماری جو زندگی لکھی ہوتی ہے اُس میں سے ایک سال کم ہو
جاتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ ہم ذکر و اذکار اور تلاوتِ قرآن پاک اور نوافل کی
ادائیگی کر کے اس دن کو گُزاریں اور سالگرہ کے فنگشن کے موقع پر جو خرچ
کرنا ہو وہ ہم کسی ضرورت مند کو دے کر اُس کی مدد کر دیں تو اس بہترین کوئی
بات نہیں ہوگی
اُس کے علاوہ آج کل رواج نکلا ہوا مدرز ڈے اور فادر ڈے پر کیک کاٹنے کا اس
بارے میں بھی اسلام میں کوئی ذکر نہیں ماں باپ کے لیے کوئی ایک دن نہیں
مخصوص ہر دن والدین کی خدمت اور ان کی فرمابرداری کر کے گُزارنا چاہیے یہ
سب ہم لوگوں کی بنائی ہوئی فضول رسمیں ہیں جن کی اسلام میں کوئی حقیقت نہیں
ہم الحمداﷲ مسلمان ہیں نبی کریمؐ کی امت ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم کس طرف
جا رہے ہیں غیر مسلموں کی دیکھا دیکھی میں ہم فضول کاموں میں پڑ کے زندگی
گُزار رہے ہیں یا اپنے اﷲ پاک اور اپنے پیارے نبی حضرت محمدؐ کے بتائے ہوئے
راستے پر عمل کر کے زندگی گُزار رہے ہیں, ہمیں تو رشک کرنا چاہیے اپنی اس
خوش نصیبی پہ کہ ہم نبیؐ کی امت ہیں اُن کو کتنا پیار تھا اپنی امت سے کہ
اپنے آخری وقت تک وہ اپنی امت کے لیے دعا کرتے رہے اور آج امت کیا کر رہی
ہے ہم ایک دم سے مکمل طور پر اچھے نہیں بن سکتے ہمیں تھوڑی تھوڑی تبدیلی
لانی ہوگی اپنے اندر اور اپنی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر نظر رکھ کر اگر ہم اُن
کو ختم کریں گے تو ایسے ایک دن ہم اپنے اندر سے تمام بُرائیوں کو ختم کر
سکیں گے, اگر ہم نیت بنا لیں کہ ہم نے اپنے اندر سے تمام بُرائیوں کو ختم
کرنا ہے تو تب ہی ہم یہ کر سکیں گے جب ہر انسان اپنے آپ کو ٹھیک کرے گا تو
ہی پھر ہر طرف سے بُرائی کا خاتمہ ہوگا ایک انسان کبھی بھی کسی دوسرے انسان
کو اُس وقت تک ٹھیک نہیں کر سکتا جب تک سامنے والا بندہ خود اپنے اندر سے
بُرائی کو ختم کرنے کی کوشش ناں کرے_
اﷲ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو ایمان کے ساتھ زندگی گُزارنے کے طور طریقے
اپنانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بھی ایمان پر ہو
آمین ثم آمین
|