لوڈشیڈنگ کے ساتھ اوسط بلوں کا عذاب

کراچی ان دنوں بد ترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے 24 گھنٹوں میں10 سے 12گھنٹے بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہری زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ کے ای ایس سی انتظامیہ اور یونین کی چپقلش کا خمیازہ بھی شہری بھگت رہے ہیں شہر کے متعدد علاقوں میں طویل عرصے سے مرمت کا کام بھی نہیں ہورہا ہے گرنے والے تار، پی ایم ٹیز کی خرابی یا کیبل فالٹس کی شکایات کا ازالہ بھی تاخیر سے ہوتا ہے فالٹس کے باعث بند ہونے والی بجلی دو تین روز تک بحال نہیں ہوپاتی اور کم زیادہ وولٹیج کے باعث گھریلو اور کاروباری حضرات کے قیمتی برقی آلات اور مشینری جل جانا روز کا معمول بن گیا ہے ایک یا دو فیز کی بندش کردی جاتی ہے جس کا دورانیہ بھی کئی کئی روز کا ہوتا ہے صارفین کمپلین کروانے کمپلین سینٹر جائیں تو وہاں عملہ موجود نہیں ہوتا فون پر کمپلین نوٹ کروانے کی صورت میں جواب ملتا ہے کہ یونین کی ہڑتال کے باعث کام میں تاخیر ہورہی ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ شہر میں صارفین کو بغیر ریڈنگ کے اوسط بلز بھیجے جارہے ہیں متعدد علاقوں میں ایک ساتھ تین مہینوں کا بل ایک یا دو دن کی مہلت کے ساتھ بھیجا جارہا ہے جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بلز موصول ہی نہیں ہورہے ہیں صارفین از خود بل کے حصول کے لئے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ اس ساری صورتحال کی اصل وجہ کے ای ایس سی کی نااہلی، ناکامی، بدانتظامی اور ہٹ دھرمی ہے۔ پہلے کے ای ایس سی کی نااہل انتظامیہ نے اس بدترین لوڈشیڈنگ کی ذمہ داری سی بی اے کی ہڑتال کو ٹھہرایا اور اب اپنا موقف تبدیل کرکے یہ کہا جارہا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے مطلوبہ مقدار سے کم گیس سپلائی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے اور گیس کی فراہمی بہتر ہونے تک لوڈشیڈنگ کا دورانیہ حسب معمول رہے گا۔ کے ای ایس سی کی ہٹ دھرمی اور حیلے بہانوں کی سزا شہری پہلے ہی بھگت رہے ہیں۔شدید گرمی اور حبس کے موسم میں دن رات کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا دن کا چین اور راتوں کی نیندیں حرام کردی ہیں جس سے لوگوں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہورہی ہے اور لوگ ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں۔ کے ای ایس سی کی بد نیت انتظامیہ کی بدنیتی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اتوار کو چھٹی کے باوجود شہر میں حسب معمول کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس سے شہریوں کے ایک دن آرام کا بھی عذاب بن جاتا ہے۔جبکہ صنعتی، کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں خصوصاً اسمال انڈسٹری کاکاروبار بالکل ٹھپ ہوگیاہے۔ صنعتکاروں کو اربوں روپے روز کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے لوڈشیڈنگ سے نہ صرف صنعتی پیداوار رک گئی ہے بلکہ برآمدکنندگان آرڈر بھی وقت مقررہ پر پورا نہیں کرپارہے صنعتیں بند ہورہی ہیں لاکھوں مزدور بے روزگار ہورہے ہیں دوسری طرف طلبا، نوکری پیشہ مرد و خواتین اور بچے بھی اس اذیت کا شکار ہیں دن رات کی لوڈشیڈنگ سے نیند پوری نہ ہونے کے سبب لوگوں کا دفتر یا اپنے کاموں پر دیر سے پہنچنا یا غیر حاضر رہنا روزکا معمول بن گیا ہے طلباءکی پڑھائی سے لیکرامتحان کی تیاری اور امتحان دینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ اسپتالوں اور کلینکس جہاں جنریٹرز کا مناسب بندوبست نہیں ہے وہاں مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنوں سے پانی کی سپلائی نہیں ہورہی جس سے متعدد علاقوں میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے ستائے ہونے شہریوں ، تاجر برادری اور چند سیاسی جماعتوں کی جانب شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر احتجاج کرکے کے ای ایس سی کی بدعنوان اور نااہل انتظامیہ کے خلاف سرپا احتجاج ہیں اپنے غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں۔ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اوسط بلوں سے پریشان تاجروں کی طرف سے بلوں کی ادائیگی نہ کرنے کے اعلانات سامنے آرہے ہیں جبکہ معیشت کو بھاری نقصان پہنچانے پر کے ای ایس سی کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جارہاہے۔ کراچی پورے ملک میں سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہرہے اس شہر کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک بند کیا جائے یہ شہر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے۔ حکومت کو چاہئے اس تمام صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لے شہریوں کو مشتعل کرنے والے طریقوں سے اجتناب برتے کیونکہ کئی علاقوں میں لوڈشیڈنگ اور زائد بلنگ کے باعث امن وامان کے مسائل پیش آرہے ہیں۔ حکومت اور کے ای ایس سی کی انتظامیہ کو حقیقت پسندی سے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ساتھ بغیر ریڈنگ کے اوسط بلوں کے عذاب سے بھی نجات دلائی جائے، کے ای ایس سی اور یونین کے درمیان اختلافات کا تصفیہ طلب حل نکالاجائے، گیس کی کمی کا بہانہ بنانے کے بجائے متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھائی جائے تاکہ شہریوں کو اس گرمی کے موسم میں دن رات کی اذیت ناک لوڈشیڈنگ سے نجات مل سکے اور شہری سکھ کا سانس لے سکیں۔ کراچی کی تمام سیاسی جماعتوں سے بھی گزارش ہے کہ خالی رسمی بیان بازی سے کام نہ لیں بلکہ خلوص نیت کے ساتھ اس غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور بغیر ریڈنگ کے اوسط بلوں کے خلاف اپنا پھر پور کردار ادا کریں اور شہریوں کو اس عذاب سے نجات دلوائیں۔
Syed Kamran Ullah Shah
About the Author: Syed Kamran Ullah Shah Read More Articles by Syed Kamran Ullah Shah: 3 Articles with 3303 views I'm very simple person.
I love Islam very much.
.. View More