چین۔امریکہ تعلقات اور عالمی مسائل کا حل

دنیا اس وقت عالمگیر وبائی صورتحال ،موسمیاتی تبدیلی اور دیگر چیلنجز کے باعث ایک صدی کی ان دیکھی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ترقی یافتہ ممالک تو وسائل کی دستیابی کی بناء پر شائد پھر بھی مشکل صورتحال سے نمٹنے کی سکت رکھتے ہیں مگر ترقی پزیر ممالک کبھی ویکسین کی قلت اور کبھی موسمیاتی تبدیلی سے جنم لینے والے مسائل بالخصوص قدرتی آفات سے سنگین طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔ایسے میں ان ممالک کی امیدیں اہم طاقتوں سے وابستہ ہوتی ہیں کہ وہ دنیا کو درپیش بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ، چاہے وہ مالیاتی امداد کی صورت میں ہو یا پھر عالمی ضوابط و گورننس کی تشکیل یا کامیاب تجربات و تکنیکی وسائل کے تبادلے کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو۔

بین الاقوامی سطح پر بڑی طاقتوں سے وابستہ یہ توقعات اپنی جگہ لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے یہ ممالک آپسی محاز آرائی یا تنازعات میں اس قدر الجھ کر رہ جاتے ہیں کہ عالمی مسائل سے نمٹنے میں مشکلات پیش آتی ہیں جس سے باقی دنیا بھی سنگین طور پر متاثر ہوتی ہے۔موجودہ صورتحال میں اس کی ایک مثال چین اور امریکہ ہیں۔ امریکہ سپرپاور کی حیثیت سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور ایک ترقی یافتہ ملک ہے ،دوسری جانب چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پزیر ملک اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جس کا عالمی اثر و رسوخ ہر گزرتے لمحے بڑھتا جا رہا ہے۔لیکن تشویشناک پہلو یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں دنیا کی ان دو بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات سنگین طور متاثر ہوئے ہیں بالخصوص سابق امریکی انتظامیہ کے دوراقتدار میں چین امریکہ تعلقات میں شدید تنزلی دیکھی گئی ہے۔ دوطرفہ تعلقات میں بگاڑ کی اہم وجوہات میں وبائی صورتحال کے حوالے سے الزام تراشی کی سیاست ،چین کی تیز رفتار معاشی ترقی اور تکنیکی جدت شامل ہیں ،جس سے چند مغربی طاقتیں خائف ہیں۔موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ امید کی جا رہی تھی کہ چین۔امریکہ تعلقات معمول کے ٹریک پر واپس آ جائیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبہ جات میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کو اس حوالے سے قدرے خوش آئند بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی چینی صدر شی جن پھنگ اور اُن کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک بات چیت ہے جس میں فریقین نے چین۔ امریکہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر کھلا ، گہرا اور وسیع اسٹریٹجک تبادلہ خیال کیا۔اس بات چیت کو عالمی میڈیا نے نمایاں کوریج دی۔ فریقین نے اتفاق کیا کہ چین امریکہ تعلقات اور اہم بین الاقوامی مسائل پر دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت چین امریکہ تعلقات کی درست سمت میں ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔ دونوں رہنماوں نے اتفاق کیا کہ مختلف سطحوں پر وسیع مکالمے اور مفاہمت کو جاری رکھا جائےگاتا کہ چین امریکہ تعلقات کی ترقی کےلئے سازگار حالات پیدا کیے جا سکیں۔

چینی صدر نے واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے حالیہ عرصے میں اپنائی جانے والی چائنا پالیسی سے چین۔ امریکہ تعلقات شدید مشکلات کا شکار ہیں۔یہ دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات اور دنیا کے تمام ممالک کے مشترکہ مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔چین اور امریکہ کو اپنے باہمی تعلقات کو بہتر طور پر آگے بڑھانا چاہیے کیونکہ اس سے دنیا کا مستقبل اور تقدیر داؤ پر لگی ہوئی ہے۔یہ صدی کا سب سے بڑاسوال ہے جس کا جواب دونوں ممالک کو دینا چاہیے۔

دونوں صدور کی بات چیت سے چند روز قبل ہی امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری نے بھی چین کا دورہ کیا تھا جس میں فریقین نے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے سے متعلق مفصل تبادلہ خیال کیا۔موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون ، چین امریکہ تعاون کا اہم شعبہ قرار دیا جا رہا ہے ۔ایک جانب اگر امریکہ امید کرتا ہے کہ چین کاربن اخراج میں کمی کی رفتار اور پیمانے کو وسعت دے گا تو دوسری جانب چین بھی چاہتا ہے کہ امریکہ کاربن اخراج میں کمی کے وسیع منصوبے کا اعلان کرے ،ترقی پذیر ممالک کو مزید فنڈز فراہم کرے اور ٹیکنالوجی میں بھی مدد فراہم کرے ۔

یہ امر قابل زکر ہے کہ کاربن نیوٹرل کے ہدف کے حصول کے لیے یورپی یونین نے 71 برس ،امریکہ نے 43 برس جب کہ چین نے 30 سال کا ہدف متعین کیا ہے۔یہ دنیا کے لیے چین کےذمہ دارانہ رویے کا عکاس ہے ۔ جان کیری کے دورے کے دوران بھی چین نے واضح کیا ہے کہ امریکہ کو چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہیئے ورنہ دونوں ممالک کا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون بھی مشکلات کا شکارہو جائے گا۔

حقائق کے تناظر میں چین۔ امریکہ تعاون دونوں ممالک اور دنیا کے بہترین مفاد میں ہے جبکہ دو طرفہ محاز آرائی اور تصادم نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا کے لیے تباہ کن ہے۔تاریخی اعتبار سے بھی 1971 میں دوطرفہ تعلقات میں جمی "برف پگھلنے" کے بعد سے ، چین۔امریکہ تعاون نے تمام ممالک کے لیے ٹھوس ثمرات لائے ہیں۔ اس وقت بھی بین الاقوامی برادری کو کئی مشترکہ مسائل کا سامنا ہے ۔چین اور امریکہ کو کشادہ دلی کے ساتھ بڑی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں ، غلط فہمیوں اور غیر متوقع تنازعات سے بچنا چاہیے ، تزویراتی اور سیاسی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے ، اور چین امریکہ تعلقات کو صحیح ٹریک پر واپس لانا چاہیے۔ بڑی طاقتوں کی حیثیت سے چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے بنیادی خدشات کے احترام اور اختلافات سے درست طور پر نمٹنے کی بنیاد پر بات چیت جاری رکھنی چاہیے ۔ موسمیاتی تبدیلی ، انسداد وبا ، معاشی بحالی ، اور بڑے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے حل کے لیے تعاون کو فروغ دینا چاہیےاور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید مثبت عوامل کو شامل کرنا چاہیے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617468 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More