کالا پانی اب سزا نہیں بلکہ صحت مندی کی علامت، اداکار اس پانی کو کیوں پی رہے ہیں وجہ ایسی کہ ہر انسان پینے کو تیار ہو جائے

image
 
کالا پانی کا نام ذہن میں آتے ہی ہم سب کے ذہنوں میں ایک ایسی کال کوٹھری کا تصور آجاتا ہے جہاں پر قید تنہائی ہوتی ہے سورج کی روشنی کا گزر نہیں ہوتا ماضی میں کالا پانی کی سزا سخت ترین سزا تصور کی جاتی تھی جو کہ خطرناک ترین قیدیوں کو دی جاتی تھی-
 
مگر حالیہ دنوں میں اس کالا پانی کی شہرت کسی سزا کے طور پر نہیں ہو رہی ہے بلکہ اس کا سبب بہت سارے سیلیبریٹی کو قرار دیا جا رہا ہے جو کہ یہ پانی پیتے ہوئے نظر آرہے ہیں ان میں پڑوسی ملک سے ملائکہ اڑوڑا ، ویرات کوہلی وغیرہ قابل ذکر ہیں- تاہم ابھی تک پاکستانی سیلیبریٹی اس پانی کا اگر استعمال کر بھی رہے ہیں تو اسکرین پر یہ پانی پیتے ہوئے نظر نہیں ہیں-
 
کالا پانی کیا ہے؟
کالا پانی سیاہ رنگ کا عام پانی ہے جس کو کچھ لوگ انرجی ڈرنک سمجھ رہے ہیں جب کہ یہ انرجی ڈرنک نہیں ہے بلکہ یہ الکلائن پانی ہے عام پانی جس کو ہم سب استعمال کرتے ہیں اس کا پی ایچ 7 ہوتا ہے جو اس کو نیوٹرل بناتا ہے۔ اگر پانی کا پی ایچ 7 سے کم ہو تو وہ تیزابی خواص کا حامل ہوجاتا ہے جو کہ جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے-
 
اسی طرح اگر پانی کا پی ایچ 7 سے زيادہ ہو تو اس کی اساسی خصوصیات میں اضافہ ہو جاتا ہے جو صحت کے لیے، جلد کے لیے اور قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے کئی حوالوں سے مفید ثابت ہو سکتا ہے- یہی وجہ ہے کہ سیلیبریٹی عام پانی پینے کے بجائے اب کالا پانی پیتے ہوئے نظر آرہے ہیں-
 
کالا پانی کے طبی فوائد
انسان کے جسم میں 60 فی صد تک پانی کی موجودگی کے سبب ان کو صحت مند رہنے کے لیے ہر روز مقررہ مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس ضرورت کے لیے عام طور پر جو پانی استعمال کرتے ہیں اس کا پی ایچ 7 ہوتا ہے مگر یہ پانی جسم کے بہت سارے منرلز کو بہا کر لے جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے- جب کہ کالا پانی کا پی ایچ 5۔8 تک ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس میں 70 ایسے منرلز بھی موجود ہوتے ہیں جو جسم کے لیے طبی حوالوں سے مفید ثابت ہو سکتا ہے جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
image
 
قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے
یہ جسم کے تیزابی اثرات کو ہائی الکلائن خصوصیات کی وجہ سے کم کرتا ہے۔ یہ تیزابی اثرات جسم کے مختلف حصوں کو خراب کر کے بیماری میں مبتلا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کو کالے پانی کے استعمال سے کم کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے جسم کو بیماریوں سے لڑنے کی طاقت ملتی ہے اور قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے-
 
پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے
عام پانی کے مقابلے میں کالا پانی جسم کے اندر جلتی جذب ہو جاتا ہے اور دیر تک جسم میں رہتا ہے اس وجہ سے یہ جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا ہے-
 
بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے
اس پانی کے اندر 70 سے زيادہ وٹامن اور منرلز موجود ہوتے ہیں جو کہ جسم کی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں دوران خون کو بہتر بنا کر جسم میں آکسیجن کی سپلائی کو امپروو کرتے ہیں اس کے ساتھ فری ریڈیکل کو بننے سے روکتے ہیں- جس کی وجہ سے بڑھتی عمر کے اثرات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور دیر تک جوان رہا جا سکتا ہے- یہی سبب ہے کہ شوبز سے جڑے افراد اس پانی کو عام پانی کے مقابلے میں ترجیح دے رہے ہیں-
 
مؤثر ترین ڈیٹوکس
کالا پانی جس کی پی ایچ ویلیو عام پانی کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اس کا روزانہ استعمال ایک مؤثر ڈیٹوکس کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتا ہے کیوں کہ اس پانی کا استعمال جسم میں سے زہریلے مادوں کے اخراج میں مدد کرتا ہے جس سے کئی قسم کی بیماریوں سے تحفظ ملتا ہے-
 
image
 
وزن کم کرنے میں مفید
کالا پانی میں آکسیجن کے جذب ہونے کی شرح عام پانی کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اس وجہ سے اس پانی کا استعمال جسم کے میٹا بولزم کے عمل کو تیز کرنے کا سبب بن سکتا ہے جس کی وجہ سے وزن میں تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے-
 
ہڈیوں کے لیے مفید
اس پانی کا استعمال جسم میں تیزابیت کی شرح کو کم کرتا ہے جس سے ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی بیماری میں افاقہ ہوتا ہے کیوں کہ جسم میں موجود تیزابیت ہڈیوں کے بھر بھرے پن کا سبب بن سکتی ہیں جس کو اس پانی کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے-
 
ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتا ہے
عام طور پر کھانے کے بعد بھاری پن اور سینے میں جلن تیزابیت میں اضافے کی وجہ سے ہوتی ہے کالے پانی کا استعمال معدے کی تیزابیت کی شرح کو کم کرتا ہے جس سے سینے کی جلن میں کمی واقع ہوتی ہے اور کھانا تیزی سے ہضم ہوتا ہے اور صحت کو بہتر بناتا ہے-
 
یہ پانی پاکستان میں بھی اب دستیاب ہے جس میں اس کا رنگ تو کالا نہیں ہے مگر اس کو ہائی الکلائن پانی یا ہائی پی ایچ پانی کے نام پر منرل واٹر بنانے والی کمپنیاں فروخت کر رہی ہیں اور اس کی ایک 550 ملی لیٹر کی بوتل کی قیمت 190 روپے تک ہے -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: