حرکت
حرکت کی جمع حرکات ہے۔– عربی زبان میں آواز کی تین بنیادی حرکتیں ہیں ۔
زیر۔جر (كَسْرَة) ۔۔نصب۔فَتْحَہ(زبر)۔۔ رفع۔ضمَّہ(پیش) کوکہتے ہیں…
مضموم ۔
کوئی حرف جس پر پیش آئی ہو… ۔مثلا : بُ۔۔لُ۔۔مُ
مکسور-
کوئی حرف جس پرزیر آئی ہو…۔۔مثلا : نِ۔۔حِ۔۔جِ
مفتوح
کوئی حرف جس پر زبر ہو۔ مثلاً ۔۔۔فَ۔۔دَ۔۔سَ
.حالت رفع
جب اسم کے آخری حرف رفع ہو پر ہو تو ایسا اسم مرفوع کہلاتا ہے…
مثلا : جاء َ زید’‘۔۔ زید مرفوع ہے۔یہ حالت فاعلی ہوتی ہے۔
حالت نصب
نصب (زبر) اسم کے آخری حرف پر ہو توایسا اسم منصوب کہلاتا اورمفعول ہوتا ہے۔
مثلاً!: رأیتُ زیدًا۔(میں نے زید کو دیکھا)۔۔اس میں زید مفعول ہے۔جس کی وجہ
سے منصوب ہے۔
حالت مجرور
زیر (جر) اسم کے آخری حرف پر ہو تو ایسا اسم مجرور کہلاتا ہے… اسم کے مجرور
ہونے کی کوئی وجہ ہوگی۔اس اسم سے پہلے حرف جار آیا ہوگا یا یہ مضاف مضاف
الیہ کی ترکیب ہوگی۔
مثلا : حرف جار : للہِ۔( اللہ کے لئے)۔۔۔مضاف مضاف الیہ۔رسولُ اللہِ۔(اللہ
کا رسول) .
مسکون یا ساکن –
وہ حرف جس پر سکون یا جزم لگا ہو… مسکون یا ساکن کلمہ پر کوئی حرکت نہیں
ہوتی بلکہ آواز خاموش ہوتی ہے… ساکن حرف اکثر اپنے سے پہلے لفظ کی حرکت سے
ملایا بھی جاتا ہے…
مثلا : دِیْن’‘۔حرف ۔ی۔مسکون ہے۔ .
مشدّد –
وہ حرف جس پر شدّه یا تشدید لگی ہو… مشدّد حرف اصل میں دو مکرر حروف ہوتے
ہیں، پہلا مسکون اور دوسرا متحرک ہوتا ہے۔ ۔مثلا : رَ بْ + بَ
نَا۔۔رَبَّنَا۔(اے ہمارے رب)
.
صیغہ
مادہ سے بنائے جانے والی ایسی شکل کو کہتے ہیں۔جس میں اس کی
ضمیر۔(غائب،حاضراور متکلم)،جنس ۔(مؤنث ،مذکر)اور عدد۔(واحد،تثنیہ یا جمع )
کا ذکر ہو۔
.گردان
فعل ماضی اور مضارع کی گردانوں کےچودہ صیغے ہوتے ہیں ۔ مثال درج ذیل ہے۔
مثال : فعل ماضی
غائب مذکر واحد ضَرَبَ اس نے مارا
مذکر تثنیہ ضَربَا ان دو نے مارا
مذکر جمع ضَرَبُوا انہوں نے مارا
غائب مؤنث واحد ضَرَبَت اس نے مارا
مؤنث تثنیہ ضَرَبتَا ان دو نے مارا
مؤنث جمع ضَرَبنَ انہوں نے مارا
حاضر مذکر واحد ضَرَبتَ تو نے مارا
مذکر تثنیہ ضَرَبتُمَا تم دو نے مارا
مذکر جمع ضَرَبتُم تم نے مارا
حاضر مؤنث واحد ضَرَبتِ تو نے مارا
مؤنث تثنیہ ضَرَبتُمَا تم دو نے مارا
مؤنث جمع ضَرَبتُنَّ تم نے مارا
متکلم مذکر۔مؤنث واحد ضَرَبتُ میں نے مارا
مذکر۔مؤنث جمع ضَرَبنَا ہم نے مارا
فعل معروف
ایسا فعل جس میں کام کرنےوالے کا علم ہو۔
مثلاً : خَلَقَ اللہُ۔(اللہ نے پیدا کیا)۔۔اللہ فاعل ہے۔
فعل مجہول
ایسا فعل جس میں کام کرنے والے کا علم نہ ہو۔
مثلاً :ضُرِبَ زید’‘۔(زید کو ماراگیا)۔۔اس میں زید مفعول کا علم ہے۔ فاعل
کاذکر نہیں ہے۔
فعل منفی
ایسا فعل جس میں کام کے نہ ہونے کا ذکر ہو۔
مثلاً :لَا یَذھَبُ۔(وہ نہیں جاتا ہے)۔۔۔۔مَا ذَھَبَ۔(وہ نہیں گیا)
فعل ثلاثی مجرد
.
فعل ثلاثی مجرد کے مادّے میں تین حروف ہوتے ہیں اور اسی سے فعل ماضی بنتا
ہے ۔اس کےچھہ مختلف اوزان فعل ثلاثی مجرد کے ابواب کہلاتے ہیں… ان ابواب کے
نام سب سے زیادہ عام استعمال کے فعل کے نام پر رکھے گئے ہیں…
فعل ماضی کے مادّے میں علامت مضارع لگا کر فعل مضارع کے صیغے بناۓ جاتے
ہیں…
علامات مضارع
یَ۔۔۔۔۔تَ۔۔۔۔أَ۔۔۔۔۔نَ۔۔
(یضرب۔(وہ مارتاہے)تضرب۔(تومارتا ہے)أَضرِبُ۔(میں مارتا ہوں)۔نَضرِبُ ۔(ہم
مارتے ہیں)
ثلاثی مجرد کے ابواب
فتحاً یفتح فتح
ضرباً یضرِب ضرب
نصراً ینصَرُ نصر
سمعاً۔۔سماعاً یسمع سمع
حساباً یحسب حسب
کراماً یکرم کرُم
اس میں مصدر متعین نہیں ہوتا ہے۔بلکہ بعض ابواب میں بدل جاتا ہے۔
ثلاثی مزید فیہ
ثلاثی مزید فیہ کا مادہ بھی تین حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔ پھر فعل ماضی کے
شروع میں کچھ اضافہ کرتے ہیں۔
جس کی وجہ سے اس کے معنوں میں تبدیلی آجاتی ہے۔
ثلاثی مزید فیہ کے ابواب
زیادہ استعمال ہونے والے ابواب درج ذیل ہیں۔
افعال۔۔تفعیل۔۔تفاعل۔۔تفعل۔۔مفاعلہ۔۔افتعال۔۔انفعال۔۔استفعال
اس میں مصدر متعین ہوتا ہے اور وہی اس کے باب کا نام ہوتا ہے۔
مضمون جاری ہیں۔انشاء اللہ
|