سحرش اور عاشی ایک ہی جما عت میں پڑھتی تھیں ۔ اور عاشی
سحرش کی پڑوسی بھی تھی ۔اور آپس میں دوست بھی تھیں ۔لیکن ایک دن کیا ہوا کہ
سحرش اور عاشی کی جماعت میں خوب لڑائی ہوئی۔باقی جماعت کی لڑکیوں نے بیچ
بچائو کروایا۔ جب سحرش گھر آئی تو وہ بہت غصہ میں تھی۔ اور آتے ہی اسنے
اپنی مما سے شکایت کی ۔کہ دیکھیں آج مجھ سے عاشی نے لڑائی کی میں اس۔سے
دوستی بالکل بھی نہیں رکھونگی وہ اچھی لڑکی نہیں ۔اسکی مما نے اسے پیار سے
اپنے پاس بٹھایا اور کہا بتا ئو کیا ہوا تھا ۔اور پھر سحرشن نے بتا نا شروع
کیا۔ کہ آج ٹیچر ان بچوں کے نام لے رہی تھیں جنکی فیس نہیں آئی تھی۔ میں نے
ٹیچر سے کہا ۔وہ مما فیس دینا بھول گئی ہیں ۔عاشی کی فیس وہی دیتی ہیں۔
ٹیچر سن کر چلی گئیں ۔پھراسکے بعد عاشی کہنے لگی کہ یہ جھوٹ ہے فیس میں ہی
دیتی ہوں ۔اسبات پر مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے کہا یہ سچ ہےکہ عاشی کی
اور اسکے چھوٹے بھائی کی بھی فیس مما ہی دیتی ہیں۔ اور انکے گھر کی اور
ضرورتیں بھی مما ہی پوری کر تی ہیں ۔ بس پھر کیا تھا عاشی نے میرے بال پکڑ
لئے اور پیٹنے لگی۔سحرش کی مما نے پوری بات سن کر اسے ڈانٹا تو وہ اور غصہ
ہوئیں ایک تو اسنے جھوٹ بولا اور مجھے پیٹا آپ پھر بھی اسکی سائیڈ لے رہی
ہیں۔ سحرش کی مما نے اسکو پھر پیا ر سے سمجھاتے ہوئے کہا بیٹا اسکے گھر کے
مالی حالات۔ درست نہیں اگر ہمیں اللہ تعا لی نے دیا ہے اس میں سے اگر ہم
انکی تھوڑی سی مدد کر دیتے ہیں تو کیا ہوا آؤں کسی کے ساتھ کی گئی کسی بھی
نیکی کو کسی کے سامنے نہیں بتاتے کیونکہ وہ شخص شرمندہ ہو جاتا ہےسوچو تم
نے سبکے سامنے اسے ایسے کہا۔تواسے کیسا لگا ہوگا۔ اللہ تعالی بھی اس بات سے
سخت ناراض ہوتا ہے
تم اسکے ساتھ اچھا نہیں کیا۔تم اس سے معافی مانگو سحرش کو واقعی اپنی غلطی
کا احساس ہو گیا تھا۔اور اسنے پہلے مما سے اور اللہ تعالی سے معا فی مانگی۔
اور کہا ک وہ عاشی سے بھی مانگےگی۔ابھی وہ یہ باتیں کر ہی رہی تھیں کہ عاش
کی مما عاشی کو لے کر آئیں اور کہا کہ میں نے اسے بہت ڈانٹا۔کہ یہ سحرش سے
کیوں لڑی اس نے صحیح تو کہا تھا۔اور چلو سحرش سے معافی مانگو سحرش کی مما
نے کہا نہیں بہن سحرش کی غلطی اسکو اس طرح نہیں بولنا جایئے تھا۔چلو سحرش
معافی مانگو۔اورسحرش نے فورا عاشی کو گلے لگا لیا اور اس سے معافی بھی
مانگی اب وہ بہت خوش تھی۔
|