سارے مہینے ایک طرف اور آٹھواں مہینہ دوسری طرف...حمل کا آٹھواں مہینہ اور چند ضروری احتیاط

image
 
پہلی بار ماں بننے والی خواتین کو حمل ٹھہرتے ہی اٹھتے بیٹھتے مختلف قسم کی احتیاط کے مشورے سننے کو ملتے ہیں۔ تاہم حمل کے آٹھویں مہینہ کی اونچ نیچ سے جڑی روایات سن کر حاملہ خواتین خوشی کے لمحات میں بھی اکثر فکر سے دوچار ہو جاتی ہیں۔
 
حمل کے دوران کے سارے مہینے ایک طرف اور آٹھواں مہینہ دوسری طرف سمجھا جاتا ہے اور اس مہینے کے حوالے سے جڑی روایات سننے کے خواتین میں ایک خوف پایا جاتا ہے اور انہیں سمجھ نہیں آرہا ہوتا کہ آخر وہ کونسی احتیاط کریں کہ ان کی اور ان کے بچے کی زندگی محفوظ رہیں-
 
تاہم آٹھویں مہینے کے حوالے سے بزرگ خواتین ماؤں کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ اس مہینے میں بیٹھے رہنے کے بجائے زیادہ جسمانی سرگرمیاں سرانجام دیں- چلنے پھرنے کے علاوہ جھاڑو لگانے اور آٹا گوندھنے کے مشورے بھی دیے جاتے ہیں-
 
دوسری جانب ڈاکٹر نابیہ طارق کا ان مشوروں کے حوالے سے کہنا ہے کہ بزرگ خواتین کی جسمانی سرگرمیاں سرانجام دینے والی باتیں کسی حد تک قابلِ قبول بھی ہیں کیونکہ اس مہینے کے بعد آپ نے اگلے مہینے ڈلیوری کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے جو کہ ایک مشکل عمل ہوتا ہے- ان جسماںی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ کی برداشت کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے-
 
image
 
لیکن تجربہ کار مائیں نئی ماؤں کو حمل کے دوران کے آٹھویں مہینے کے علاوہ باقی مہینوں کے حوالے سے کئی مشورے دیتی ہیں جو ان دباؤ بڑھا دیتے ہیں جیسے کہ اب تمہیں زیادہ چلنا پھرنا نہیں اور صرف لیٹے رہنا ہے اور وزن نہیں اٹھانا یا پھر کہیں سفر نہیں کرنا وغیرہ-
 
تاہم ڈاکٹر نابیہ طارق کے مطابق حمل کے دوران جسمانی سرگرمیاں بالکل منع نہیں ہیں اور یہ کرنی بھی ضرور چاہئیں- حاملہ خواتین کو 30 منٹ کی ورزش روزانہ ضرور کرنی چاہیے اور اگر یہ نہ کی جائے تو وزن بڑھ سکتا ہے- اس کے علاوہ حمل کے دوران خون جمنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ایسے میں اگر جسمانی سرگرمیاں سرانجام نہ دی جائیں اور ہر وقت لیٹے رہیں تو ٹانگوں میں خون جم جائے گا جس سے زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے-
 
بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کو بہت بھاری بھرکم غذائیں وہ بھی مسلسل کھلائی جاتی ہیں-
 
image
 
لیکن ڈاکٹر نابیہ طارق کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کی غذا بھاری بھرکم چیزیں جیسے گھی اور پنجیری وغیرہ شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی- صرف مائیں ایسی غذا کھائیں جو صحت بخش اور تازہ ہو اور ایسی ہو جو دودھ کے حوالے سے بھی مددگار ثابت ہو- بہتر ہے کہ وٹامن اور پروٹین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کریں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: