اُردو ادب کو کھنگالا جائے تو بہت سی عظیم
اور نامور ہستیوں کے نام منظر عام پر آتے ہیں۔جنہوں نے اپنی زندگی ادب کے
فروغ کے لیے وقف کر دی۔ اُن کے کارہائے نمایاں ادبی حلقوں میں آج بھی
گونجتے رہتے ہیں۔ان کے ایوارڈز سے زیادہ ان کے ریکارڈز کی بازگشت سنائی
دیتی ہے۔اردو ادب میں پہلی بار 1999میں نامور ادیب نوشاد عادل نے نے
ماہنامہ ”نٹ کھٹ“ کے مدیر ”محمد وسیم خان“ کو آئیڈیا دیا کہ ”آپ بیتی نمبر“
نکالا جائے جس میں رائٹرزاور ایڈیٹرز کی آپ بیتیاں شائع کی جائیں۔اس اچھوتے
خیال کو پذیرائی تو بہت ملی لیکن جب اس پر عمل درآمد کرنے کا وقت آیا تو سب
پہلو بچا کر بھاگ نکلے۔سب کی ٹال مٹول کے باعث اس آئیڈیا میں تھوڑی سی
ترمیم کی گئی کہ ہر ماہ ایک قلم کار کی آپ بیتی شائع کی جائے۔ذاتی طور پر
نوشاد عادل ”مسعود احمد برکاتی“ کی آپ بیتی سب سے پہلے شائع کروانے کے
خواہاں تھے مگر صد افسوس وہ بھی پہلو بچا نکلے۔اسی طرح تقریباََِِ دو سال
کا عرصہ گزر گیا۔ماہ نامہ ”نٹ کھٹ“ کے مدیر نے اس صورتحال پر نوشاد عادل کو
مشورہ دیا کہ وہ خود اس کار خیر کی بنیاد رکھ دیں۔ نوشاد عادل نے اللہ کا
نام لیا اور اپنی سوانح حیات رقم کرڈالی،جو کہ بچوں کے میگزین میں شائع
ہونے والی پہلی آپ بیتی کا اعزاز بھی حاصل کرگئی۔اس کے بعد یہ سلسلہ چل
نکلا بہت سے ادیبوں کی آ پ بیتیاں شائع ہوئیں۔ ماہنامہ ”نٹ کھٹ“ کا یہ
سلسلہ زیادہ دیر استوار نہ رہ سکا تو نوشاد عادل نے محبوب الہی مخمور مدیر
اعلی ماہنامہ ”انوکھی کہانیاں“ کراچی سے یہ سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔یوں
التوبر 2012ء سے آپ بیتیوں کا سیزن 2شروع ہوا اور اب تک جارہی و ساری
ہے۔نوشاد عادل کا کہنا ہے کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے مجھے 22سال انتظار
اور ان تھک محنت کرنا پڑی۔
اس کے علاوہ بھی 2015ء میں آپ بیتیوں کے عنوان سے کتاب شائع ہوچکی ہے۔پہلے
حصے میں چودہ مقبول و معروف ادیبوں کے حالات زندگی شائع کیے جاچکے ہیں۔اس
تاریخی کتاب کا حصہ دوئم 23ستمبر2021ء کو منظر عام پر آچکی ہے اور پہلی کی
نسبت زیادہ مقبولیت کا درجہ اختیار کر گئی ہے۔یہ کتاب تاریخی دستاویز کی
حیثیت رکھتی ہے۔اس میں تیس کے قریب نامور ادیبوں کی آپ بیتی بمعہ رنگین
تصاویر کے بیان کی گئی ہیں۔اس حوالے سے معروف مصنف نوشاد عادل کا کہنا ہے
کہ:
”یہ تقریبات،یہ ایوارڈ،یہ تنظیمیں،یہ عہدے اپنی جگہ اہم،لیکن ایک ٹھوس کام
کے آگے ان کی کوئی اہمیت نہیں۔تقریب چند گھنٹے زندہ رہتی ہے،اس کے بعد سوشل
میڈیا،اخبارات میں کچھ شور کے بعد قصہ پارینہ بن جاتی ہے۔لیکن یہ کام ہمیشہ
زندہ رہے گا۔ہر صوبے،ہر شہر،بڑی لائبریریوں میں،کالجز اور یونیورسٹیز
میں،ویب سائٹس پر،مضامین میں،کالم میں۔۔۔کبھی پرانا نہیں ہوگا۔انشاء اللہ۔
اس تاریخ ساز کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسلتا ہے کہ بچوں
کے نامور ادیب اور کالم نگار جناب ذوالفقار علی بخاری جو کہ اس تاریخی کتاب
کے پراجیکٹ میں بطور معاون مدیر کام کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیس بک ادبی
گروپ”سرائے اُردو“ میں مختصر آپ بیتیوں کے حوالے سے ایک تحریری مقابلہ
منعقد کروایا۔یہ مقابلہ یکم ستمبر 2021ء سے لے کر 15ستمبر 2021ء تک جاری
رہا،جس نے ادبی حقلوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ اس مقابلے کو اس قدر
پذیرائی ملی کہ اس میں 54 آپ بیتیاں نئے اور پرانے لکھاریوں نے بخوشی حصہ
لیتے ہوئی اپنی زندگی کا مختصر احوال ۰۰۰۱ لفظوں میں لکھ ڈالا۔اس مقابلے سے
بہت سے قلمکاروں میں آپ بیتی کی اہمیت واضح ہوئی،ان کو حوصلہ ملا اور انہوں
نے اپنی زندگی کے تلخ،غم و دکھ،مزاحیہ اور حقیقت پر مبنی احوال لکھے۔یہ
مقابلہ نہایت ہی شاندار رہا۔
یہ مقابلہ نہایت شاندار تھا اس لیے نوجوان لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے
بھارتی نامور ادیب و شاعر،سولہ کتب کے مصنف جناب ”خان حسنین عاقب“سے
درخواست کی گئی کہ وہ نتائج کا اعلان کریں۔الحمداللہ میرٹ کی بنیاد پر
نتائج مرتب کیے گئے۔
اس مختصر آپ بیتی مقابلے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ آپ بیتیاں کتاب کس قدر
اہمیت کی حامل ہے۔اگران مختصر آپ بیتیوں کے مقابلے کو اس قدر شہرت مل سکتی
ہے تو یہ سوچیں کہ تیس شہرہ آفاق ادیبوں کے حالات زندگی کی حامل اس کتاب کی
اہمیت سے کوانکارکر سکے گا۔یہی دیکھ لیجئے کہ آج کی تاریخ تک اس کتاب کی آن
لائن تین سو کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔
یہ کتاب 704صفحات پر مشتمل ہے جس میں 120صفحات پر ادیبوں اور مدیران کی
نایاب تصاویر شامل ہیں۔ہارڈ بائینڈنگ،بہترین لے آؤٹ،دیدہ زیب سرخیاں،اعلی
معیار کا بہترین کاغذ،پرنٹنگ اور دلکش سرورق کے ساتھ آراستہ ہے۔
جن مقبو ل ومعروف ادیبوں کی آپ بیتیاں اس خوبصورت آپ بیتیوں کے مجموعے کا
حصہ ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں:
۱: نسیم حجازی۔ ۲:محمود شام۔ ۳:نذیر انبالوی۔
۴:ڈاکڑ افضل حمید۔ ۵:نوشاد عادل۔ ۶:ڈاکڑ عبدالرب بھٹی۔
۷:امجد جاوید۔ ۸: خلیل جبار۔ ۹:یاسمین حفیظ۔
۰۱:عبداللہ ادیب۔ ۱۱:عارف مجید عارف۔ ۲۱:ناصر زیدی۔
۳۱:عبدلصمد مظفر۔ ۴۱:جاوید بسام۔ ۵۱:نور محمد جمالی۔
۶۱:صالحہ صدیقی۔ ۷۱:روبنسن سیموئل گل۔ ۸۱:ظہورالدین بٹ۔
۹۱:حاجی عبدالطیف کھوکھر۔ ۰۲:سید مظہر مشتاق۔ ۱۲:رؤف اسلم آرائیں۔
۲۲:تسینم جعفری۔ ۳۲:سید آصف جاوید نقوی۔ ۴۲:محمد اکمل معروف۔
۵۲:علی عمران مشتاق۔ ۶۲:راحت عائشہ۔ ۷۲:فہیم زیدی۔
۸۲:غلام زادہ نعمان صابری۔ ۹۲:رضیہ خانم۔ ۰۳:ذوالفقار علی بخاری۔
اس کتاب کی اصل قیمت 1200روپے ہے جب کہ خصوصی رعایتی قیمت 700روپے مع رجسڑڈ
ڈاک خرچ ہے۔
اس معلوماتی اور دل چسپ کتاب کو درج ذیل پتے سے براہ راست منگوایا جاسکتا
ہے:
الہی پبلی کیشنز
R-95.سیکٹر15-B،بفرزون،نارتھ کراچی۔پاکستان۔
واٹس ایپ نمبر:03332172372
ای میل:[email protected]
ختم شد۔
|