چین کے عروج کی داستان

یکم اکتوبر کو چین بھر میں قومی دن کی تقریبات انتہائی جوش و خروش سے منائی جا رہی ہیں۔گزشتہ 72برسوں میں چین کی ترقی کا جائزہ لیا جائے تو دنیا چین کی کامیابیوں کو ایک معجزہ قرار دیتی ہے۔اس عرصے کے دوران چین کے اہم کارناموں کا تذکرہ کیا جائے تو چینی صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں 8 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد ، چین نے اقوام متحدہ کے 2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل انسداد غربت کے ہدف کو دس برس قبل ہی مکمل کرتے ہوئے ایک غیر معمولی کارنامہ سرانجام دیا ہے اور تخفیف غربت میں پائیدار ترقی کی ہے۔مجموعی طور پر چین نے 80کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت سے نجات دلائی ہے۔ ملک سے غربت کے مکمل خاتمے کے بعد چین میں ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔چین کے پاس دنیا کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا نظام موجود ہے جو ایک ارب سے زائد لوگوں کا احاطہ کرتا ہے۔چینی عوام کو جدید ترین طبی سہولیات تک بلا معاوضہ اور با آسانی رسائی حاصل ہے۔دورافتادہ اور دشوار گزار علاقوں میں رہنے والے باشندوں کو نئے مقامات پر منتقل کرتے ہوئے انھیں جدید سہولیات سے آراستہ رہائش گاہیں فراہم کی گئی ہیں۔

اقتصادی میدان میں مضبوط قیادت اور دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت آج چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت کہلاتا ہے۔چین نے سال 2020 میں ایک اور اہم سنگ میل اُس وقت عبور کیا جب ملک کی جی ڈی پی نے پہلی مرتبہ ایک سو ٹریلین یوان کی حد پار کی ۔ امریکی ڈالرز میں یہ مالیت 15ٹریلین ڈالرز سے زائد بنتی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ عالمگیر وبا کے باعث عالمی معاشی بد حالی کے باوجود چین نے معاشی ترقی کا اہم سنگ میل عبور کیا ہے جو یقیناً چین کی مضبوط معاشی پالیسیوں کا عمدہ مظہر ہے۔

آج 72برسوں بعد چین سائنسی و تکنیکی تعلیم کی بنیاد پر ایک جدید اور اختراعی صلاحیتوں سے مالا مال ملک بن چکا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ جدید تصورات مثلاً آرٹیفیشل انٹیلی جنس ،روبوٹکس ،ٹیلی مواصلات ،ڈرون ٹیکنالوجی وغیرہ میں چین دنیا میں سرفہرست ہے۔دنیا اسپیس ٹیکنالوجی میں چین کی تیز رفتار ترقی پر حیرت زدہ ہے۔ چین نے اپنا پہلا تاریخی مریخ مشن بھی کامیابی سے لانچ کیا ،چاند پر تحقیق کے حوالے سے مشن کامیابی سے ہمکنار ہوا ، سپر کمپیوٹر اور کوانٹم مواصلات میں چین نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں تک ٹیکنالوجی کی رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ابھی حال ہی میں چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہو چکی ہے ۔یوں دنیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ چین میں نئے ڈیجیٹل رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ان میں ای کامرس ،ڈیجیٹل معیشت ، آن لائن ڈیلیوری ،آن لائن روزگار،آن لائن طبی سروس اور آن لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں۔ یہ امر بھی قابل تعریف ہے کہ چین بھر میں 5G ٹیکنالوجی کو بھی نمایاں طور پر فروغ دیا گیا ہے۔ اس وقت چین میں 5G موبائل ٹرمینل کنکشن کی تعداد ریکارڈ 392 ملین تک پہنچ چکی ہے جو تمام علاقوں کا جامع احاطہ کرتی ہے۔

تحفظ ماحولیات کے تناظر میں بھی چین دیگر دنیا کے لیے ایک قابل تقلید مثال ہے۔چین نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ 2060 تک کاربن نیو ٹرل کا ہدف حاصل کرے گا۔ آج چین قابل تجدید توانائی کے استعمال کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ چین نے صنعتی ڈھانچے کی ترتیب ، توانائی کی بچت و موئثر استعمال اور کاربن کے کم اخراج پر مبنی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ تحفظ ماحول کی خاطر چین اس وقت بھی سرسبز ترقی کے نظریے پر عمل پیرا ہے اور اعلیٰ معیار کی حامل "گرین توانائی" اور "گرین صنعتوں" کو فروغ دے رہا ہے۔

زراعت کے میدان میں قابل کاشت رقبے میں اضافہ ، روایتی زرعی اصولوں کو ترک کرتے ہوئے جدید مشینری کا استعمال ، زرعی اجناس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ،زرعی مصنوعات کی فروخت کے لیے ای کامرس سمیت نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی ،زرعی تعلیم کا فروغ اور کاشتکاروں کی تربیت جیسے امور کی بدولت چین میں گزشتہ سترہ برسوں سے شاندار فصلیں جسے ہم "بمپر کراپس" کہہ سکتے ہیں ، حاصل ہو رہی ہیں۔چین کی اناج کی پیداوار میں خود کفالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے اناج کی مجموعی سالانہ پیداوار 650ارب کلو گرام سے زائد چلی آ رہی ہے۔

حقائق کے تناظر میں چینی قیادت نے دل و جان سے خود کو عوام کی خدمت کے لئے وقف کر رکھا ہے ، چین نے ہمیشہ عوام کے مفادات کو اولین ترجیح دی ، معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ عوام کے معاش کو بہتر بنایا ، غربت ، قدرتی آفات ، وبائی امراض اور دیگر چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کبھی بھی مشکلات کو غالب نہیں آنے دیا گیا ہے۔ آج چینی شہری نہ صرف آمدنی میں زبردست اضافے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں بلکہ شہری ترقی کے دیگر ثمرات بھی انہیں حاصل ہیں۔ آج چینی شہریوں کو بہتر تعلیم تک رسائی ،جامع طبی نگہداشت اور محفوظ ماحول میسر ہے۔ چین نے ہمیشہ اصلاحات ، ترقی اور استحکام کے مابین ربط کو اہمیت دی ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہر چینی شہری کے دل میں اطمینان ، خوشی اور سلامتی کا ایک مضبوط احساس موجود ہے۔ قانون کے تابع گورننس کو آگے بڑھانے اور "محفوظ چین" کی تعمیر جیسی کوششوں کے ذریعے چین کو دنیا بھر میں محفوظ ترین ممالک میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
آج کا چین اہم عالمی و علاقائی امور میں نمایاں اثر و رسوخ کی حامل ایک مضبوط قوت میں ڈھل چکا ہے۔چین کی باہمی تعاون ، اشتراک اور باہمی مفادات پر مبنی سوچ اُسے دنیا کی دیگر طاقتوں سے ممتاز کرتی ہے اور یہی چین کی ترقی و کامرانی کا کھلا راز ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616345 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More