ترقی ، انسانی حقوق کے تحفظ کی کلید

حالیہ دنوں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 48 ویں اجلاس میں عالمی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کئی اہم بیانات سامنے آئے ہیں اور عملی اقدامات سے انسانی حقوق کی ترقی پر زور دیا گیا۔ اگرچہ عالمی برادری نے حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے نسل پرستی ، نسلی امتیاز ، زینوفوبیا اور عدم برداشت کے خاتمے کے لیے مثبت کوششیں کی ہیں لیکن ابھی ایک طویل سفر باقی ہے . دنیا کے کئی خطوں میں بدستور منظم نسل پرستی ، نسلی امتیاز اور سنگین نفرت انگیز جرائم تشویشناک ہیں جن کو حل کرنے کے لیے تمام ممالک کی مشترکہ کاوشیں درکار ہیں۔

ایک بڑے ملک کے طور پر چین نے اجلاس میں موقف اپنایا کہ غلامی، ٹرانس اٹلانٹک غلامانہ تجارت اور نوآبادیات کی میراث کے خاتمے سمیت نسلی انصاف اور مساوات کے حصول کے لیے کوششیں کی جائیں اور حقیقی طور پر انسانی حقوق کو فروغ دیتے ہوئے ان کا تحفظ کیا جائے۔چین نے جمہوریت کو بطور آلہ استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک کو کنٹرول کرنے اور ان کے اندرونی امور میں مداخلت کی مخالفت کی اور واضح کیا کہ جمہوریت کے لیے کوئی مقررہ ماڈل نہیں ہے۔ حقیقی جمہوریت کیا ہے ، اس کا فیصلہ چند ممالک کو نہیں کرنا چاہیے۔ اصل بات یہ ہے کہ جمہوری ماڈل ملک کے قومی حالات کے مطابق ہو ، لوگوں کی مرضی کا عکاسی ہو ، عوام کے مفادات کامحافظ ہو ، اسے لوگوں کی حمایت حاصل ہو ، اور سیاسی استحکام ، سماجی ترقی ، اور عوام کی فلاح و بہبود پر مبنی ہو۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ کچھ ممالک نے جمہوری معاملات پر " دوہرے معیار" یا یہاں تک کہ ایک سے زیادہ معیارات اپنائے ہوئے ہیں ، اپنی اقدار اور سیاسی ماڈل دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے جمہوریت کو مداخلت کا آلہ کار بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک غیر جمہوری رویہ ہے ، جو صرف انتشار اور ہنگامہ برپا کرے گا اور تمام ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچائے گا۔ بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری بنانا وقت کا رجحان ہے۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کریں ، مشاورت اور تعاون کو فروغ دیں ، اور امن اور ترقی کو فروغ دیں تاکہ انسانی حقوق کا بہتر طور پر تحفظ کیا جا سکے۔

یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ چین نے اقتصادی سماجی ترقی سے انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو بھرپور اجاگر کیا ہے۔چین نے انسداد غربت میں ایک جامع فتح حاصل کی ہے ، مطلق غربت کا مسئلہ حل کیا گیا ہے اور عالمی سطح پر تخفیف غربت میں نمایاں شراکت کی گئی ہے۔چین نے عالمی سطح پر بھی ایک اچھے ہمسایے ، بہترین شراکت دار ،مددگار دوست کے طور پر ترقی پزیر اور کم ترقی یافتہ کی بھی بھرپور حمایت کی ہے اور مشترکہ مستقبل کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے مشترکہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔وبائی صورتحال کے تناظر میں بھی چین نے کم ترقی یافتہ ممالک کی بھرپور مدد سے اپنی انسان دوستی کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ چین محدود وسائل کے حامل ممالک کے ساتھ مل کر اقتصادی سماجی ترقی کا فروغ بالخصوص تخفیف غربت تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے ، تاکہ انسداد غربت کے ثمرات سے عوام زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔بلاشبہ غربت انسانی حقوق کو سنگین طور پر متاثر کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ غربت کا خاتمہ اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کا بنیادی ہدف ہے جس کے حصول کے لیے بڑے ممالک کی امداد و تعاون کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔

چین کے نزدیک ترقی تمام مسائل کو حل کرنے کی بنیادی کلید ہے۔ چین نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے بھی ہمیشہ تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی کو ترجیح دیں ، عملی ، جامع ، عوامی اور جدت پر مبنی انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی پر عمل کریں۔ ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی رواں سال کی عام بحث میں "گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو" پیش کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے ، مضبوط ، سبز اور صحت مند عالمی ترقی کو فروغ دیا جائے اور عالمی ترقی کے لیے ہم نصیب سماج تشکیل دیا جائے۔ چین اس اقدام کو فروغ دینے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ بین الاقوامی ترقی کے مقصد کو آگے بڑھانے میں مدد ملے اور تمام ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچے۔

چین کا موقف ہے کہ امن اور سلامتی انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔ پائیدار امن کے حصول ، انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ، تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے ، ہر ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے ، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر کاربند رہنا چاہیے اور بالادستی سے گریز کرنا چاہیے۔پائیدار امن اور عالمگیر سلامتی کی حامل دنیا میں عوام کے انسانی حقوق کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ روایتی اور غیر روایتی سلامتی خطرات کا ہم آہنگی سے جواب دیا جائے اور بحرانوں کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ کیا جائے۔

چین میں ملکی سطح پر بھی عوام کے معاشی ، سماجی و ثقافتی حقوق و مفادات کے تحفظ کا معیار ایک نئی منزل تک پہنچ گیا ہے۔چینی باشندوں کے سیاسی حقوق کو مزید موثر انداز میں یقینی بنایا گیا ہے۔اقلیتی قومیتوں ،خواتین،بچوں ،عمررسیدہ افراد اور خصوصی افراد کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے اقدامات پر شاندار انداز میں عمل درآمد کیا گیا ہے ۔ انسانی حقوق کے شعبے میں بین الاقوامی تبادلے و تعاون کے نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں۔یوں چین نے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق کے انتظام و انصرام کے لیے نمایاں خدمات سرانجام دیتے ہوئے ایک ذمہ دار ملک کا کردار بخوبی نبھایا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1125 Articles with 422522 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More