سندھ وہ سر زمین ہے کہ جس کی تہذیب تہزیب یافتہ قوموں کو
تہزیب سکھا چکی ہے۔ کیونکہ موئن جو دڑو کی تہزیب اور اس کی خوبصورت بناوٹ
کو دیکھ کر تاریخ دان آج بھی ورتہ حیرت میں ہیں کہ جس دور میں لوگوں کے پاس
کوئی شعور کوئی تعلیم کوئی تربیتی ادارے نہیں تھے تو انہوں نے کیسے موئن جو
دڑو کو اتنا خوبصورت بنایا۔
یقیناً اس شہر کی بناوٹ میں کئی سال لگے ہونگے،ان سب میں منفرد اس کی پانی
کی نکاسی کا نظام تھا جس کو دیکھ کر دیگر قوموں نے بھی اسی کی طرح زیر زمیں
پانی نکاسی کا نظام تشکیل دیا۔مگر افسوس کہ جس دھرتی نے دیگر قوموں کو
تہزیب سکھائی آج اسی دھرتی کو بگاڑنے میں یہاں کی وقتی حکومتوں نے کوئی کسر
نہیں چھوڑی۔اس کی مثال اس بات پر دیکھی جاسکتی ہے کہ حالیہ بارشوں کی وجہ
سے سندھ کے اکثر چھوٹے بڑے شہروں میں نالیوں کا پانی لاوے کی طرح اوپر آتا
ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سارے شہر اس گندے پانی سے بھر جاتے ہیں لوگوں کی
آمد و رفت میں کئی دقتیں پیش آتی ہیں ،لوگ دیہاتوں سے شہر علاج کے لیے آتے
ہیں الٹا بیمار ہو کر شہر سے گائوں جاتے ہیں۔اسی پانی نکاسی کے نظام پر
متعدد بار حکومت سندھ شدید تنقید کے نشانے پر رہی مگر پھر بھی کوئی بدلائو
نہ آیا۔کیونکہ سندھ حکومت کے پاس ایک منفرد سسٹم تو ہے مگر اس کو چلانے
والے خود اپنے ہی گھر کے چور بنے بیٹھے ہیں۔
|