تین بچیوں کی ماں کو طلاق دے کر روانہ کر دیا، بچیاں اسلام آباد کی سڑکوں پر کیا کر رہی ہیں جان کر سب ہی مدد کے لیے مجبور ہو جائیں

image
 
طلاق اسلام میں حلال اعمال میں سب سے نا پسندیدہ عمل ہے۔ ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب نے گزشتہ دنوں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ طلاق کے نتیجے میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں اور اس حقیقت کا ثبوت یہ گھرانہ ہے-
 
جس کا تعلق مری سے ہے اور باپ نے تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کی ماں کو طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔ اس کے بعد ان کے نان و نفقہ سے بھی ہاتھ اٹھا لیے جس کے سبب ان بچوں کو کھانے کے لالے پڑ گئے-
 
ایسے حالات میں جب کہ انسان کو کھانے کے لالے پڑے ہوں تعلیم جاری رکھنا ایک دشوار ہونا ہے مگر اس عزم و ہمت کی پیکر ماں نے اپنی بچیوں کی تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ان بچیوں کو بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم دلانے کی پوری کوشش کی جس کے نتیجے میں بڑی بیٹی نے اسلام آباد کی قائد اعظم یونی ورسٹی سے گریجویشن مکمل کی-
 
جبکہ دوسری بیٹی بھی اب نمل یونی ورسٹی میں بی ایس کی طالب علم ہے مگر ان مہنگی یونی ورسٹیز کے تعلیمی اخراجات کی تکمیل کے لیے اس ماں نے اپنی بیٹیوں کو سخت ترین محنت کا درس دیا- جس کی وجہ سے ان بیٹیوں نے اسلام آباد کے مہنگے ترین علاقے ایف 7 میں ایک مخیر خاتون کی مدد سے برتن بیچنے کا اسٹال لگا لیا-
 
image
 
یہ بچیاں جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہ رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ صبح یونی ورسٹی سے واپس آنے کے بعد تین بجے سے وہ اور ان کی بہن پلاسٹک اور کانچ کے برتنوں کو فروخت کرنے کے لیے اسٹال لگاتی ہیں- جہاں پر رات آٹھ بجے تک وہ برتن فروخت کرتی ہیں اور رات میں گھر جا کر اپنی تعلیم کو وقت دیتی ہیں-
 
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اسٹال سے وہ روزانہ چار سے پانچ سو کما لیتی ہیں جو کہ ان کے گھر کی دال روٹی کو پورا کرنے کا سبب ہوتے ہیں۔ جب کہ تعلیمی اخراجات کے لیے انہوں نے پہلے سیمسٹر میں بیت المال سے مدد لی تھی جب کہ اس سال احساس پروگرام میں اپلائی کیا مگر ان کا نام منتخب نہ ہونے کے سبب اس سیمسٹر کی فیس کے لیے ان کو کافی مشکلات کا سامنا ہے-
 
یاد رہے کہ ایف 7 اسلام آباد کا وہ پوش علاقہ ہے جہاں پر دن بھر ملک کے اشرافیہ اپنی مہنگی گاڑیوں میں گزرتے ہیں اور یقیناً انہوں نے یہ اسٹال بھی دیکھا ہوگا مگر کسی نے کبھی گاڑی روک کر ان تعلیم یافتہ لڑکیوں سے یہ پوچھنے کی زحمت تک نہیں کی کہ کس مجبوری کے تحت وہ اس عمل پر مجبور ہوئیں۔
 
سڑک کنارے کھڑے ہو کر برتن بیچنے کے حوالے سے لوگوں کے رویے کے بارے میں اس لڑکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر عورت خود ٹھیک ہو تو کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ بری نیت سے ان کی جانب بڑھ سکے-
 
image
 
تاہم اپنے تجربات کے حوالے سے ان کا یہ کہنا ہے کہ ایک آدھ بار ان کی طرف بھی آوارہ لوگوں نے بری نیت سے ہاتھ بڑھایا مگر ان کا رویہ دیکھ کر خود ہی بھاگ جانے پر مجبور ہو گئے-
 
جوان بچیوں کا باپ جو ان کو اس دنیا میں لانے کا ذمہ دار ہے اپنے فرائض کو صرف طلاق کے تین حرف دینے کے بعد فراموش کر بیٹھا ہے- اس کی بے حسی ایک سوالیہ نشان ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بچیاں معاشرے کے ان لوگوں سے بھی سوال کر رہی ہیں جو کہ ان بچیوں کی مدد کر کے ان کی تعلیم کی تکمیل میں اپناکردار ادا کر سکتی ہیں تاکہ یہ بچیاں معاشرے میں اپنا فعال کردار ادا کر سکیں-
YOU MAY ALSO LIKE: