میلادِ النبیؐ کا مطلب

 ماہِ ربیع الاول کے آتے ہی عاشقانِ مصطفی ﷺاپنی خوشی کے اظہار کے لئے ، اپنے عشقِ نبی اور ایمان کی پختگی کے لئے اپنے گھروں گلیوں محلوں دیہاتوں اور شہروں کو ’’ دلہن ‘‘ کی طرح تیار کرنے لگ جاتے ہیں ۔کیونکہ مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے اور اس کا ایمان ہے کہ ایمان کی تکمیل اُس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک کوئی بھی مسلمان اپنے مال اپنے والدین اپنے بیوی بچوں حتیٰ کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر محبوبِ خدا خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ سے پیار نہ کرے ۔

اﷲ پاک کے نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس کو کوئی انسان اور جن کبھی بھی مکمل سمجھ نہیں سکتا علامہ احمد بن محمد قسطلانی رحمہ اﷲ سیرت نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر لکھی گئی اپنی کتاب المواہب اللدنیہ میں نقل کرتے ہیں:
ابو بکر عبد الرزاق رحمہ اﷲ نے اپنی سند سے حضرت جابر بن عبد اﷲ انصاری رضی اﷲ عنہما سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے بتائیں کہ اﷲ تعالی نے سب سے پہلے کیا چیز پیدا فرمائی؟ حضور صلیٰ اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے جابر! بیشک اﷲ تعالیٰ نے تمام مخلوق سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے (نہ بایں معنی کہ نور الٰہی اس کا مادہ تھا بلکہ اس نے نور کے فیض سے) پیدا فرمایا، پھر وہ نور مشیتِ ایزدی کے مطابق جہاں چاہتا سیر کرتا رہا۔ اس وقت نہ لوح تھی نہ قلم، نہ جنت تھی نہ دوزخ، نہ فرشتہ تھا، نہ آسمان تھا نہ زمین، نہ سورج تھا نہ چاند، نہ جن تھا اور نہ انسان۔ جب اﷲ تعالی نے ارادہ فرمایا کہ مخلوقات کو پیدا کرے تو اس نور کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا: پہلے حصے سے قلم بنایا، دوسرے سے لوح اور تیسرے سے عرش۔ پھر چوتھے حصے کو چار حصوں میں تقسیم کیا تو پہلے حصے سے عرش اٹھانے والے فرشتے بنائے اور دوسرے سے کرسی اور تیسرے سے باقی فرشتے۔ پھر چوتھے کو مزید چار حصوں میں تقسیم کیا تو پہلے سے آسمان بنائے، دوسرے سے زمین اور تیسرے سے جنت اور دوزخ۔۔۔۔
(قسطلانی، المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، 1: 71، بیروت: المکتب الاسلامی )

ہم تو عید میلاد صلی اﷲ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں، خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا۔ حضرت عثمان بن ابی العاص (رضی اﷲ عنہ) کی والدہ فرماتی ہیں، (جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی میں خانہ کعبہ کے پاس تھی، میں نے دیکھا کہ خانہ کعبہ نور سے روشن ہوگیا۔ اور ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں)۔ (سیرت حلبیہ ج 1 ص 94، خصائص کبری ج 1 ص 40، زرقانی علی المواہب 1 ص 114)

آخر میں اتنا ہی عرض کرنا ہے کہ جو لوگ آقا نبی کریم ﷺ کی دنیا میں آمد کے سلسلے میں چراغاں ، جھنڈے جلسے جلوس اور لنگر پانی کرتے ہیں ۔ اور وہ صاحب ِ ایمان جو نبی کریم ﷺ کی ولادت کی خوشی میں ایسا کچھ نہیں کرتے ۔ وہ بھی عاشق ِرسول قابلِداد ہیں جو آقا ؐ کی ولادت کی خوشی میں روضہ رکھتے ہیں۔اﷲ پاک سب مسلمانوں کو عشقِ رسول نصیب فرمائے سب کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ نبی کریم ﷺ سے سچے عشق دعویٰ نہیں تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کیا جائے ۔کوشش کی جائے کہ کسی بھی نبی کریم ﷺ کے فرمانِ عالی شان پر عمل کرنے میں کوتائی نہ کی جائے ! سادہ الفاظ میں میلاد النبی ﷺ کا مطلب آپ کی تعلیمات آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ پر عمل کرنا ہے ۔
 

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 296 Articles with 314632 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.