مقامِ نبوت اور مقاماتِ نبوت !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب {{{{ سُورَةُالاَحزاب ، اٰیت 7 ، 8 }}}} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
واذاخذنا
من النبیین میثاقھم
ومنک ومن نوح وابراھیم و
مُوسٰی وعیسٰی ابن مریم واخذنا
منھم میثاقاغلیظا 7 لیسئل الصٰدقین
عن صدقھم واعد للکٰفرین عذابا الیما 8
اے ھمارے رسُول ! آپ تاریخِ نبوت کے اُس یاد گار لَمحے کو اپنے حافظے میں لائیں جب ھم نے اپنے تمام نبیوں سے اُن کے پیغامِ نبوت کے بارے میں جو پُختہ عھد لیا تھا تو آپ سے بھی وہی پُختہ عھد لیا تھا اور نوح و ابراھیم اور موسٰی عیسٰی سے بھی وہی پُختہ عھد لیا تھا تاکہ جب حسابِ حیات و احتسابِ حیات کا لَمحہِ سوال و جواب آجاۓ تو اہلِ صدق سے اُن کے صدق کے بارے سوال کیا جاۓ اور اہلِ کذب کو اُن اہلِ صدق کی شہادتِ صدق کے بعد تکذیبِ حق کی ایک سخت ترین سزا دی جاۓ !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سے پہلے پہلی بار اِس آفاقی کتاب میں مقامِ نبوت و مقاماتِ نبوت کے بارے میں جو آفاقی مضمون علمِ نبوت و عملِ نبوت کے تاریخی پس منظر کے ساتھ سُورَہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 81 میں لایا گیا تھا اُس کے بعد وہی مضمون دُوسری بار جنگِ اَحزاب کے پس منظر کے ساتھ اِس سُورت کی اِس اٰیت میں لایا گیا ھے اور یہ مضمون اللہ تعالٰی کی طرف سے اپنے نبی کو یہ یقین دلانے کے لیۓ لایا گیا ھے کہ اللہ تعالٰی نے اپنے نبیوں سے ایک خاص زمان و مکان میں جو ایک خاص عھد لیا تھا اُس خاص عھد کی اللہ تعالٰی نے ہر خاص اور ہر عام زمانے میں مُکمل پاس داری کی ھے اور اللہ تعالٰی نے جس طرح نوح و ابراھیم اور مُوسٰی و عیسٰی کی اُمتوں کے نافرمان قبائل کو تکذیبِ حق کی پاداش میں ایک سخت سزا دی ھے اسی طرح اللہ تعالٰی آپ کی اِس اُمت کے اُن قبائل کو بھی تکذیبِ حق کی پاداش میں ایک سخت سزا دے گا جنہوں نے حق کی بیخ کنی کے مذموم خیال کے تحت اللہ کے تعالٰی کے نبی کے شہر پر لشکر کشی کی ھے ، اُس پہلی سُورت کی اُن پہلی متعلقہ اٰیات اور اِس دُوسری سُورت کی اِن دُوسری متعلقہ اٰیات کا مُدعاۓ کلام عقیدہِ توحید و عقیدہِ نبوت اور عقیدہِ آخرت کے وہ تین بُنیادی عقائد ہیں جو اِس طرح ایک دُوسرے کے ساتھ جُڑے ہوۓ ہیں کہ اگر اِن میں سے کوئی ایک عقیدہ بھی اُس کی مطلوبہ علمی دلیل کے ساتھ ثابت نہ کیا جاۓ تو دُوسرے دو عقائد بھی ثابت نہیں ہو سکتے یا اِن تین بُنیادی عقائد میں سے کوئی ایک عقیدہ بھی ترک کر دیا جاۓ تو دُوسرے دو عقائد بھی خود سے بخود ہی ترک ہو جاتے ہیں اِس لیۓ قُرآنِ کریم نے اِن تینوں عقائد کو ایسی دلیل و تفصیل کے ساتھ بیان کیا ھے کہ دین کی بُنیاد میں بُنیاد کے طور پر آنے والے یہ تین عقیدے اپنی ساری جہتوں اور اپنی ساری سمتوں کے ساتھ اِس طرح سامنے آجائیں کہ اِن کے بارے میں کسی انسان کے دل میں کوئی بھی شک و شبہ باقی نہ رہ جاۓ ، عقیدہِ توحید کا مفہوم یہ ھے کہ عالَم و اہلِ عالَم کا خالق و مالک وہ اللہ ھے جو ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ اپنی ذات میں ایک ھے ، وہ جب تک چاھے گا اپنے اِس عالَم کو قائم رکھے گا اور جب چاھے گا اِس عالَم کو فنا کر دے گا ، اُس نے جس وقت یہ عالَم قائم کیا تھا تو اُس وقت بھی اِس عالَم کے بنانے میں اُس کا کوئی شریکِ کار نہیں تھا اور جب وہ اِس عالَم کو فنا کر دے گا تو اُس وقت بھی اُس کے ساتھ اُس کا کوئی شریکِ کار نہیں ہو گا ، توحید کا یہ اعتقاد ایک عقلی و منطقی اعتقاد ھے کہ جو ہستی جس چیز کو بناتی ھے وہی ہستی اُس چیز کی مالک ہوتی ھے اور وہی ہستی اُس چیز کو باقی رکھنے یا باقی نہ رکھنے کا حق بھی رکھتی ھے لیکن قُرآنِ کریم کے اِس عقیدہِ توحید کو قُرآنِ کریم کا جو عقیدہ ثابت کرتا ھے وہ عقیدہِ نبوت ھے جو اِس اَمر کی دلیل ھے کہ عقیدہِ توحید کی بُنیاد عقیدہِ نبوت ھے کیونکہ اگر اللہ تعالٰی اہلِ عالَم میں اہلِ عالَم کی ھدایت کے لیۓ سلسلہِ نبوت قائم نہ کرتا تو عقیدہِ توحید بھی اہلِ عالَم کے علم میں نہ آتا اِس لیۓ اللہ تعالٰی نے اپنی اِس آفاقی کتاب میں جس طرح عقیدہِ توحید کا ایک تسلسل و تواتر کے ساتھ ذکر کیا ھے اسی طرح عقیدہِ نبوت کا بھی ایک تسلسل و تواتر کے ساتھ ذکر کیا ھے ، عقیدہِ توحید و عقیدہِ نبوت کے بعد قُرآنِ کریم کا پیش کیا ہوا تیسرا بُنیادی عقیدہ آخرت ھے اور آخرت کے اِس عقیدے سے مُراد محض آخرت کی ایک آخری زندگی نہیں ھے جیسا کہ اہلِ روایت سمجھتے اور سمجھاتے ہیں بلکہ اِس سے مُراد موجُودہ زندگی جیسی وہ دُوسری زندگی ھے جو انسان کو موجُودہ زندگی سے پہلے بھی دی گئی تھی اور موجُودہ زندگی کے بعد بھی دی جاۓ گی اِس لیۓ کہ قُرآنِ کریم نے عقیدہِ توحید کے اِثبات کے لیۓ زمان و مکان کے ماضی و حال اور مُستقبل کے اسی تسلسل کو اپنی بُنیاد کر زمان و مکان کے اسی تسلسل سے یہ استدلال کیا ھے کہ اللہ ہی وہ زندہِ جاوید ہستی ھے جو موجُودہ زمان و مکان کی طرح گزشتہ زمان و مکان میں بھی موجُود رہی ھے اور موجُودہ زمان و مکان کے بعد آنے والے زمان و مکان میں بھی موجُود رھے گی اور اللہ ہی وہ زندہِ جاوید ہستی ھے جس نے گزشتہ زمان و مکان میں بھی انسان کو ایک زندگی دی تھی ، موجُودہ زمان و مکان میں بھی ایک زندگی دی ھے اور آنے والے زمان و مکان میں بھی وہی ہستی انسان کو ایک دُوسری زندگی دے گی ، سُورہِ اٰلِ عمران کی مُحوّلہ بالا اٰیت اور سُورَہ اَحزاب کی مُتذکرہ بالا اٰیات کا مرکزی موضوع اللہ تعالٰی کا اپنے نبیوں سے لیا گیا وہ میثاقِ اَزل براۓ اَبد ھے جس میثاقِ اَزل براۓ اَبد میں اللہ تعالٰی نے اپنے سارے نبیوں سے سیدنا محمد علیہ السلام کی نبوت و تعلیمِ نبوت کی تائید و تصدیق کا وعدہ لیا تھا اور جو وعدہ سیدنا محمد علیہ السلام کی موجُودگی میں لیا تھا لیکن ظاہر ھے کہ اِس وعدے کا کُلّی ظہور ھماری اِس دُنیا میں نہیں ہوا ھے جس کا مطلب یہ ھے کہ یہ وعدہ بھی ھماری اِس دُنیا کے زمان و مکان میں نہیں ہوا ھے اور اِس وعدے کا ظہور بھی ھماری اِس دُنیا کے زمان و مکان میں نہیں ہوا ھے جو اِس اَمر کی دلیل ھے کہ عالَم وہی ایک نہیں ھے جو ہمیں نظر آتا یا محسوس ہوتا ھے بلکہ درحقیقت ھمارے اِس عالَم کی طرح اللہ تعالٰی کے اور بھی بہت سے عالَم ہیں جن میں اِس آفاقی کتاب کے ان تین آفاقی نظریات کی تعلیم و تفہیم اَزل سے اَبد تک جاری ھے اور سیدنا محمد علیہ السلام اِن سارے عوالم کے مُشترکہ نبی ہیں اور جن اَنبیاۓ کرام سے اللہ تعالٰی نے آپ کی تعلیم کی تائید و تصدیق کا وعدہ لیا ھے وہ اَنبیاۓ کرام بھی اُن عوالم میں اپنے اپنے وقت پر مامور ہو کر سیدنا محمد علیہ السلام کی نبوت کی تعلیمِ نبوت کی تائید و توثیق کرتے رہتے ہیں اور خود سیدنا محمد علیہ السلام بھی قُدرت کی طرف سے مقرر کیۓ گۓ اپنے مقررہ وقت پر اُن عوالم میں پُہنچ پُہنچ کر اپنی آخری نبوت کا اعلان کرتے رہتے ہیں کیونکہ اِن اٰیات کے مطابق اللہ تعالٰی کے اِن عوالم میں اِس ایک عالَم کے علاوہ جہاں کہیں بھی کوئی عالَم موجُود ھے وہاں پر رحمت العالمین کی نبوت بھی موجُود ھے ، بقولِ حضرتِ اقبال کہ ؏

ہر کجا ہنگامہِ عالَم بدے

رحمت العالمینِ ہم بدے
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558294 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More