عالمی معیشت کا گروتھ انجن

شنگھائی میں جاری چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو بدھ تک جاری رہے گی۔ عالمی ماہرین کے نزدیک کووڈ۔19کی وبائی صورتحال اور عالمی معیشت کو لاحق دیگر خطرات کے پیش نظر ایسی معاشی سرگرمیوں کے انعقاد سے بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاوٹوں کے باوجود عالمی اقتصادی بحالی کے فروغ میں مدد ملے گی، بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے سبھی ممالک بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی نظام سے متعلق درپیش بے شمار مسائل پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ 366000 مربع میٹر پر محیط اور 127 ممالک اور خطوں کے نمائش کنندگان کی میزبانی کرتے ہوئےچوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو نے اپنے دروازے ساری دنیا کے لیے کھولے ہیں۔ اگرچہ عالمی سطح پر چین کی وجہ شہرت ایک برآمدی ملک کے طور پر ہے مگر امپورٹ ایکسپو نے ایک درآمد کنندہ کے طور پر چین کی اقتصادی اہمیت کو بھرپور اجاگر کیا ہے۔ درحقیقت یہ وہ اہم شراکت داری ہے جو چین نے دنیا بھر کے ممالک کے لیے سامنے لائی ہے۔

اس ایکسپو کی ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ دنیا مختلف صنعتوں میں جدت طرازی سے آگاہی حاصل کرتی ہے۔آٹوموبائل سے لے کر انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہیلتھ کیئر اور انٹیلی جنٹ صنعت تک متعدد شعبوں کے نمائش کنندگان اپنی جدید مصنوعات کے ساتھ نمائش میں شریک ہوتے ہیں۔ایسا ہی ایک اور انتہائی اہم شعبہ زراعت کا بھی ہے۔ چین نے 2020 میں 170 بلین ڈالرز مالیت کی زرعی اشیا درآمد کی ہیں۔ ایک بڑے درآمد کنندہ کے طور پر چین کے کردار نے دنیا کے بے شمار ممالک کے لیے ، عالمی وبائی صورتحال میں ایک اقتصادی لائف لائن فراہم کی ہے اور روایتی طور پر زراعت اور اس سے منسلک تجارت پر انحصار کرنے والی قوموں کی معیشتوں کو متنوع بنانے کا موقع فراہم کیا ہے.اعداد و شمار کی روشنی میں 2021 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں، چین کی درآمدات میں 22.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جس میں زرعی مصنوعات کا ایک نمایاں تناسب ہے۔یہی وجہ ہے کہ امپورٹ ایکسپو جیسی سرگرمیاں دنیا کو ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ چینی مارکیٹ کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے زراعت کے ساتھ ساتھ اپنی دیگر مصنوعات بھی متعارف کروا سکتی ہیں اور چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے دیگر مواقع بھی تلاش کر سکتی ہیں۔

معاشی سرگرمیوں کے اعتبار سے عالمی سطح پر چین کا کردار ایک ایسے قائد میں ڈھل چکا ہے جو مایوسی میں امید کا ایک پیغام ہے۔سنگین وبائی صورتحال میں چین نے مسلسل تین ماہ تک تین بڑے بین الاقوامی تجارتی اور خدماتی میلوں کی کامیاب میزبانی کرتے ہوئے عالمی اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کی امیدیں پیدا کی ہیں۔ ستمبر میں بیجنگ میں چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز کا انعقاد ، اکتوبر میں گوانگ جو میں چائنا امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ میلہ اور اب شنگھائی میں چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا انعقاد ، چین کو عالمی معیشت کا گروتھ انجن ظاہر کرتے ہیں۔

چین نے پہلی تین سہ ماہیوں میں اپنی مضبوط اقتصادی ترقی کے حصول سے عالمی امیدیں بھی بڑھائی ہیں۔چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور گزشتہ دو دہائیوں سے عالمی ترقی کا ایک اہم محرک رہا ہے جبکہ دنیا مستقبل میں اقتصادی میدان میں چین کے مزید قائدانہ کردار کو دیکھنے کی متمنی ہے۔ یہ بھی ایک اہم حقیقت ہے کہ چین گزشتہ برس مثبت ترقیاتی اشاریوں کی حامل واحد بڑی معیشت رہی ہے لہذا کہا جا سکتا ہے کہ چین نے اپنی معیشت کی لچک کا عمدہ مظاہرہ کیا ہے۔

چین کا سیاسی اور اقتصادی استحکام اور پائیدار ترقی عالمی معیشت میں سب سے بڑی شراکت ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی تجارت بھی سست روی کی شکار عالمی معیشت میں تیزی لانے کا محرک ہے۔ رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی غیر ملکی تجارت میں سال بہ سال تقریباً 22.7 فیصد اضافہ ہوا ہے جو تجارتی روابط کے فروغ کی عمدہ مثال ہے۔ دیگر ممالک کی نسبت چین نے نمایاں حد تک وبائی صورتحال پر قابو پایا ہے جس کا نتیجہ بہترین اقتصادی اور تجارتی کارکردگی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ چین نے اندرون ملک کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا ہے یہی وجہ ہے کہ پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران تقریباً 129.26 بلین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سامنے آئی ہے جس میں سال بہ سال اضافے کا تناسب 25.2 فیصد ہے۔

معاشی شعبے میں چین کی حاصل کردہ کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ اس کا ہنگامی ردعمل کتنا موثر ہے اور اس کی معیشت کتنی مضبوط اور متحرک ہے، ان سب کا سہرا بحرانوں پر قابو پانے کے لیے ملک کی تیاری و عزم اور محنتی چینی عوام کو جاتاہے۔چین آزاد تجارت کے ایک مضبوط محافظ کے طور پر اپنی منڈی کو دیگر دنیا کے لیے کھولنا جاری رکھے ہوئے ہے، تاکہ باقی دنیا کے عوام بھی چین کی ترقی کے ثمرات سے استفادہ کر سکیں۔ یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ چین میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد سے، غیر ملکی کمپنیاں چین کے ساتھ تجارت یا سرمایہ کاری کی بدولت بہت زیادہ منافع کما رہی ہیں۔چین ایک ذمہ دار بڑی تجارتی طاقت کے طور پر عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے اور آزاد تجارت اور کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، اس تناظر میں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو جیسی سرگرمیاں چین کے عالمی معاشی اثر و رسوخ اور طاقت میں مزید اضافہ کریں گی اور اسے بین الاقوامی اقتصادی گورننس میں مزید اہم کردار ادا کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1125 Articles with 422215 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More