|
|
عام طور پر دنیا بھر میں ساٹھ سال کی عمر تک پہنچنے والے
افراد کو ریٹائر کر دیا جاتا ہے اس کے بعد ان کو پنشن ملتی ہے یا پھر اپنی
اولادوں کے سہارے لوگ اپنی آخری زندگی بہت آرام اور سکون سے اللہ اللہ کرتے
ہوئے گزارتے ہیں- |
|
ایسے حالات میں اگر کسی کو اللہ نے نو بیٹوں سے نوازہ ہو
تو اس کے آخری عمر کے بارے میں سب ہی سوچ لیتے ہیں کہ آخری عمر تو ان کی
بادشاہوں کی طرح گزرے گی- مگر کچھ خوددار انسان ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ
ساری عمر کسی سے کچھ نہیں مانگتے ہیں اور ان کی خودداری ان کو آخری عمر میں
بھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے نہیں دیتی ہے- |
|
ایسے ہی ایک انسان ستر سالہ عبدالقادر اور ان کی بیگم
بھی ہیں ان کو اللہ نے نو بیٹوں سے نوازہ جن کی پرورش کر کے ان کی شادی کر
کے علیحدہ علیحدہ گھروں میں سیٹ کر دیا ۔ عام قاعدے کے مطابق تو ہونا یہ
چاہیے تھا کہ وہ اپنی آخری عمر عیش سے گزارتے مگر انہوں نے اس کے بجائے
اپنی آخری عمر بھی اپنے بل بوتے پر گزارنے کا فیصلہ کیا- |
|
|
|
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے امیر ترین لوگ بھی جب قبر میں
گئے تو خالی ہاتھ ہی گئے تو یہ پیسہ تو ہاتھ کی میل ہے جو انسان مرنے کے
بعد یہیں چھوڑ جائے گا۔ وہ گزشتہ پندرہ سولہ سالوں سے کراچی کے علاقے میں
گولیمار کے مقام پر نان خطائی کا ٹھیلہ لگاتے ہیں- یہ نان خطائی وہ اور ان
کی بیوی گھر پر مل کر تیار کرتے ہیں ۔ جس کے بعد وہ ٹھیلہ لے کر نکل جاتے
ہیں- |
|
ان کی بیگم بھی فارغ وقت میں گھر پر تکیے کے غلاف سی کر
بھی کچھ پیسے کما لیتی ہیں ان کا یہ کہنا ہے کہ میرے نو بیٹے ہیں جن میں سے
آٹھ شادی شدہ ہیں۔ وہ اپنے بیٹوں سے ایک روپیہ بھی نہیں لیتے ہیں- ان کا
کہنا یہ تھا کہ ان کی خودداری یہ گوارہ نہیں کرتی ہے کہ وہ اپنے بیٹوں سے
کچھ مانگیں مگر ان کو اپنے بچوں سے یہ بھی گلہ ہے کہ ان کو خود احساس ہونا
چاہیے وہ کیوں کسی کے آگے ہاتھ پھیلائیں- |
|
والدین کی خدمت اولاد کا فرض ہے اگر ان کے بچوں کو اس
بات کا احساس نہیں ہے تو وہ کسی سے مانگ کر کیوں ماحول خراب کریں-
عبدالقادر 70 سال کی عمر کے ہونے کے باوجود اپنے ٹھیلے کے لیے تمام سامان
کی خریداری سائیکل پر جا کر خود کرتے ہیں- یہاں تک کہ دور دراز کے علاقوں
میں بھی وہ اسی سائیکل پر جاتے ہیں جس کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے وہ نہ صرف
ایکٹو رہتے ہیں بلکہ ان کے پیروں کا دوران خون بھی بہتر ہوتا ہے- |
|
|
|
عبدالقادر اور ان کی بیگم ایک کمرے کے کرائے کے مکان میں
رہائش پزیر ہیں جس کا کرایہ دس ہزار ہے- ان کا یہ کہنا ہے کہ کرایہ نکالنا
ان کو سب سے مشکل لگتا ہے مگر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو
اتنی طاقت دی ہے کہ وہ کام کر سکیں- |
|
عبدالقادر جیسے لوگ ایک ایسی مثال ہیں جو ریٹائرمنٹ کو
زندگی کا اختتام سمجھتے ہیں ایسے افراد کے لیے یہ بزرگ ایک روشن مثال ہیں
جو باقی ایسے عمر رسیدہ افراد کو یہ سبق دیتے ہیں کہ انسان اگر ہمت کرنا
چاہے تو ہر عمر میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے- |