|
|
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سوشل میڈیا پر
وائرل ہونے والی ویڈیو میں موجود تین معصوم بچوں کی چیخیں اس قدر کربناک
ہیں کہ کسی میں ان کو سننے کی سکت نہ ہو لیکن ان اس ویڈیو میں بچوں پر تشدد
کرنے والے شخص پر کوئی اثر ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ |
|
ان بچوں پر مبینہ طور پر تشدد کرنے والا کوئی اور نہیں
بلکہ ان کا اپنا سگا والد ہے جو کہ تشدد کے ساتھ ساتھ ان بچوں کو گالیاں
بھی دیتا رہا۔ |
|
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کر کے بچوں
کو بازیاب کرا کر ان کی والدہ کے حوالے کر دیا ہے جبکہ تشدد کے الزام میں
ان کے والد کو گرفتار کرکے تھانے کے حوالات منتقل کیا۔ |
|
واقعہ کہاں پیش آیا؟ |
ان بچوں پر تشدد کا واقعہ زرغون آباد کے علاقے میں واقع ایک گھر میں پیش
آیا تھا۔ یہ ویڈیو ایک کمرے میں بنائی گئی ہے جہاں دو کمسن بچے اور ایک بچی
نظرآرہی ہے۔ |
|
زرغون آباد پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او عجب خان کاکڑ نے فون پر بی بی سی کو
بتایا کہ یہ تینوں بچے آپس میں بہن بھائی ہیں۔ |
|
ان میں سے بچی کی عمر سات سال جبکہ ایک بچے کی عمر چھ اور دوسرے کی عمر تین
سال ہے۔ ویڈیو میں بچی ایک پنکھے سے الٹی لٹکی ہوئی ہے جبکہ دونوں بچے نیچے
بیٹھے ہوئے ہیں۔ |
|
تشدد کرنے والا شخص ویڈیو میں نظر تو نہیں آرہا ہے لیکن وہ تشدد کے ساتھ
ساتھ گالیاں بھی دے رہا ہے۔ |
|
بچی چیخ چیخ کر پکار رہی ہے کہ بابا مجھے بچاؤ، بابا مجھے بچاؤ لیکن وہ شخص
بچی اور دونوں بچوں کو مارنے کے ساتھ ساتھ ان کو کہہ رہا ہے کہ چپ کرو۔ بچی
خوف کی وجہ سے کہتی ہے کہ چپ کرتی ہوں میں چپ کرتی ہوں۔ |
|
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گھر پر چھاپہ اور
بچوں کے والد کی گرفتاری |
زرغون آباد پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او عجب خان کاکڑ نے بتایا کہ وائرل
ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد انھوں نے ایک لیڈی کانسٹیبل کو لیکر علاقے میں
اس گھر کی تلاش شروع کر دی ۔ |
|
ان کا کہنا تھا کہ جب گھر مل گیا تو دروازے پر کھٹکٹانے کے بعد ایک شخص
باہر نکلا جس نے اپنا نام محمد ابراہیم شیخ بتایا جو کہ بچوں کا باپ تھا۔ |
|
انھوں نے کہا کہ گھر کے اندر داخل ہونے پر ایک کمرے میں تین بچوں کو بند
پایا اور یہ وہی بچے تھے جو کہ ویڈیو میں نظر آرہے تھے۔ |
|
|
|
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے والد کے موبائل کا جائزہ لیا
گیا جس میں وہ ویڈیو موجود تھی ۔ |
|
ایس ایچ او نے بتایا کہ موبائل فون کو تحویل میں لیکر
بچوں کے والد کو گرفتار کرکے تھانہ منتقل کیا گیا ۔ |
|
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی مدعیت میں ملزم کے خلاف
مقدمہ درج کرنے کے بعد انھیں بدھ کوعدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے ان کی
پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کی گئی۔ |
|
ملزم اپنے معصوم بچوں کو
کیوں تشدد کا نشانہ بناتا رہا؟ |
عجب خان کاکڑ نے بتایا کہ ملزم ایک پرائیویٹ کمپنی میں
ملازمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شخص نے دو شادیاں کی ہوئی ہیں اور ان
کی پہلی بیوی ناراض ہوکر اپنے والدیں کے گھر گئی ہوئی تھی۔ |
|
پولیس افسر نے بتایا کہ جن بچوں پر تشدد کیا جارہا تھا
کہ وہ ملزم کی پہلی بیوی سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ والدہ کی ناراض ہو کر
چلے جانے کے بعد تینوں بچے اپنے والد کے گھر میں تھے۔ |
|
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ملزم نے یہ بتایا کہ وہ اپنی
بیوی کو بلیک میل کرنے کے لیے بچوں پر تشدد کرتا تھا تاکہ وہ واپس گھر آ
جائے۔ |
|
Partner Content: BBC Urdu |