ہم پاکستان گئے اور تم وہیں رہ گئے، 74 سال قبل دو بچھڑے دوست پاکستان میں دوبارہ عمر کے آخری حصے میں کیسے ملے؟

image
 
1947 کی پاک و ہند تقسیم آج بھی سرحد کے دونوں طرف کے لوگوں کے لیے خوفناک یاد کی طرح ہے۔ اس تقسیم کے نتیجے جہاں دو ملک آزاد ہوئے وہیں دوسری طرف بہت سے افراد اپنے دوستوں اور خاندانوں سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے۔
 
1947 سے اب تک المیہ، محبت، جدائی اور اتحاد کی کئی کہانیاں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ ایسی ہی ایک دل دہلا دینے والی کہانی ہندوستان اور پاکستان کے دو دوستوں کی ہے۔ بھارت سے تعلق رکھنے والے 94 سالہ سردار گوپال سنگھ اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے 91 سالہ محمد بشیر کی 1947 میں بچھڑ گئے تھے۔
 
لیکن کرتارپور کوریڈور کھلنے کی بدولت دونوں دوست آخرکار 74 سال بعد دوبارہ مل گئے۔ اتنے عرصے بعد ایک دوسرے کو دیکھتے ہی دونوں دوستوں نے نم آنکھوں سے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔
 
image
 
کرتار پور کے ذرائع کے مطابق گوپال سنگھ سرحد پار کر کے گوردوارہ دربار صاحب میں مذہبی رسومات ادا کرنے آئے تھے جبکہ محمد بشیر بھی بطور مہمان گوردوارے گئے تھے۔
 
ہندوستانی سکھ یاتریوں اور گوردوارے کے پاکستانی زائرین جو موقع پر موجود تھے، نے بھی سرحد سے الگ ہونے والے دو بچھڑے دوستوں کی دہائیوں بعد دوبارہ ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور یہ منظر دیکھ کر اکثر افراد کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
 
پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک کے زائرین نے دونوں دوستوں کو مبارکباد دی۔ دونوں پرانے دوست اپنے بچپن اور جوانی کے قصے سناتے رہے۔
 
گوپال سنگھ کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے سے پہلے یہ دونوں اپنی ابتدائی جوانی میں تھے جبکہ محمد بشیر کا کہنا تھا کہ تقسیم سے قبل بھی ہم دونوں دوست بابا گرو نانک کے گوردوارہ جایا کرتے تھے۔
 
 
دونوں دوستوں نے دوپہر کا کھانا اکٹھے کھایا اور چائے پی۔ ذرائع کے مطابق گوپال سنگھ نے کرتارپور کوریڈور کے منصوبے پر خوشی کا اظہار کیا اور اس پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ جس کے بعد شام 5 بجے وہ دوبارہ ہندوستان لوٹ گئے۔
YOU MAY ALSO LIKE: