|
|
الفاظ کی طاقت کوئی ان سے پوچھے جن کے دل پر ان دیکھے
گہرے گھاؤ لگے ہیں۔۔۔شادی بلا شبہ ایک بہت خوبصورت بندھن ہے لیکن اس بندھن
میں بندھ جانے کے بعد عورت کئی طرح کے امتحانات سے گزرتی ہے۔۔۔ اس پر ایک
طرف یہ خاموش دباؤ ہوتا ہے کہ یہ تمہاری زندگی بھر کا فیصلہ ہے۔۔۔اس میں
واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔۔۔نبھانا ایک واحد حل ہے اور بچے ہوجانے کے بعد
تو رشتہ ہمیشہ کے لئے مضبوط ہوگیا۔۔میکے کے دروازے بند ہوگئے ہیں۔۔۔سسرال
میں جیسی تیسی گزارنی ہی ہوگی۔۔۔ یہ وہ جملے ہیں جو شاید کہے بھی نا جاتے
ہوں لیکن ایک لڑکی کے لئے انہیں سمجھنا لازم ہے۔شادی کے بعد جب لڑکی کسی
بھی معاملے میں والدین یا دوستوں سے اپنی تکلیف بیان کرتی ہے تو وہ پوچھتے
ہیں کہ کیا ہاتھ اٹھاتا ہے۔۔۔ اگر وہ کہے کہ نہیں تو کہا جاتا ہے کہ پھر
کیا مسئلہ ہے۔۔۔لیکن سچ پوچھیں تو ہاتھ اٹھانا اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا
ذہنی تشدد مسئلہ ہے۔۔۔کچھ ایسے ان کہے تشدد ہیں جو مرد اپنی بیوی پر ساری
زندگی کرتا ہے۔۔۔ |
|
بیوی کے ظاہری حسن پر
مسائل |
شادی کے وقت تو تم پری لگتی تھیں اور اب کیا سے کیا
ہوگئی ہو۔۔۔ تمہیں کہیں لے کر جانے کا دل نہیں چاہتا۔۔۔تم سے تو بات کرنے
کا دل بھی نہیں چاہتا۔۔۔ میں دوسری شادی کرلوں گا۔۔۔یہ وہ طعنے ہیں جو
آہستہ آہستہ دل پر بجلی بن کر برستے ہیں۔۔۔ ذرا سوچئے کہ اگر کوئی اس بات
کی پرواہ کئے بغیر کہ آپ نے خود کو کسی کے لئے کتنا قربان کیا، وہ آپ پر ہر
لمحہ طنز کرے اور محبت کے بغیر رشتہ نبھائے تو کیا یہ بوجھ سہنے جیسا
ہوگا۔۔۔بہت مشکل ہوتا ہے اس بات کو برداشت کرنا کہ آپ کے چہرے، آپ کے ظاہر
کو ہر لمحہ تنقید کا سامنا کرنا پڑے۔۔۔ |
|
|
میکے سے جڑے طعنے |
ایک عورت شادی کے بعد اپنے سسرال کو ایک نیا گھر
سمجھ کر زندگی گزارتی ہے لیکن ساری زندگی اسے میکے کے حوالے سے پریشان کیا
جاتا ہے۔۔۔ تمہارے گھر والے اس موقع پر کیا دیں گے، تمہارا بھائی باہر جا
رہا ہے تو کیا لائے گا، تمہارے گھر والے فلاں موقع پر کیوں نہیں آئے یا
کیوں کچھ نہیں دیا، یا کم کیوں دیا۔۔۔کبھی کبھی سسرال کی کسی انا کی بنیاد
پر اسے میکے سے کاٹ دیا جاتا ہے۔۔۔ کہ اب کال بھی نا کرنا۔۔۔یہ ایک ایسا
تکلیف دہ عمل ہے جو عورت کو اندر سے ختم کرتا رہتا ہے۔۔۔اور اس ذہنی تشدد
کا مقابلہ کسی تھپڑ یا کسی جسمانی تشدد سے نہیں ہو سکتا۔ |
|
|
اس کی اہمیت سے انکار |
ایک عورت شادی کے بعد گھر کو گھر بناتی ہے۔۔۔اولاد دیتی
ہے، اپنا دل دیتی ہے ، اپنا وقت دیتی ہے، اپنی ترجیحات دیتی ہے۔۔لیکن اکثر
گھر کے اہم فیصلوں میں اس کو ایسا کردیا جاتا ہے جیسے وہ اس گھر کا حصہ ہی
نہیں۔۔۔ شوہر خود کبھی کبھی اپنی بیگمات کی عزت اپنے گھر والوں کے سامنے
نہیں کرواتے۔۔۔بات بات پر اسے گھر والوں کے سامنے بے عزت کرنا، بچوں کی
تربیت کا قصور وار اسے ٹہرانا۔۔۔ اگر وہ کماتی ہے تو پھر بھی اسے دبانے کی
کوشش کرنا تاکہ وہ سر نا چڑھ جائے۔۔۔ایسی سوچ کے ساتھ تشدد ایک الگ ہی لیول
اختیار کر جاتا ہے جس کا کوئی قانون نہیں- |
|