وحید مراد جس کی انفرادیت نے اسے بے مثال بنا دیا !

پاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ میں چند ہی فنکار ایسے آئے جنہوں نے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے پاکستانی سینما کو دنیا بھر میں مقبول بنایا اور ان کی وجہ سے لولی ووڈ کی عزت وتوقیر میں اضافہ ہوا ۔ایسے فنکاروں میں سب سے نمایاں نام وحیدمراد کا ہے جس نے اپنی پرکشش شخصیت ،خداداد فنی صلاحیتوں اور بے شمار انفرادی خصوصیات کی وجہ سے پاکستانی سینما کا ہیرو نمبر ون ہونے کا اعزاز حاصل کیا اور یہ ایک حقیقت ہے کہ وحیدمراد کی ذاتی اور فنی زندگی کی انفرادیت نے اسے بے مثال بنایا۔فن کی دنیا ایک ایسا سمندر ہے جس میں انتہائی قیمتی موتی آتے جاتے رہتے ہیں ان میں سے اکثر کسی کے ہاتھ ہی نہیں لگتے اور جو کسی کی نظر میں آبھی جائیں تو ان کی صلاحیتوں اورقدروقیمت کو پہچان کرانہیں کندن بنانے والا جوہری نہیں ملتا لیکن وحیدمراد ہمارے فن کے سمندر کا وہ خوش قسمت ،انمول اور قیمتی ہیرا تھا جس کی روشنی سے ایک دن ہماری پوری فلم انڈسٹری کے آسمان کو روشن ہونا تھا۔یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی اس نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا چھا گیااور اپنے فن کی روشنی سے اس نے اپنے دور کے کتنے ہی چمکتے ستاروں کوگہن لگاتے ہوئے ایک چمکتے ہوئے ستارے کی طرح آسمان فن پر ایسی جگہ بنائی جو اس سے آج اس کے مرنے کے 38 سال بعد بھی کوئی نہیں چھین سکا۔
عظیم اداکاروحیدمراد کی ذاتی اور فنی زندگی انفرادیت سے بھرپور رہی ۔انہوں نے پاکستان کے ایک کھاتے پیتے گھرانے میں آنکھ کھولی اور یہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے اس لیے شروع سے ہی بڑے نازونعم میں پلے بڑھے اور پھر تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے والدنثار مراد کے فلم ڈسٹری بیوشن کے ادارے سے منسلک ہوگئے اور یوں انہوں نے اس دور کے مقبول فنکاروں کو اپنے گھر میں آتے جاتے دیکھا اور وہ فنکاروں اور فلمی ماحول سے مانوس ہوتے چلے گئے لیکن اس وقت کسی کو پتہ نہیں تھا کہ وحیدمراد ایک دن پاکستان کامقبول ترین سپر اسٹار اور ہیرو نمبر ون بنے گا۔وحیدمراد نے بطور فلمساز اپنے فلمی کیئریر کا آغاز کیا توانہوں نے بہترین موضوعات پر ایسی فلمیں بنائیں جنہیں عوام نے بہت پسند کیا کیونکہ ان کی پروڈیوس کردہ یہ فلمیں ہر لحاظ سے معیار ی اور منفرد تھیں ۔

فلمساز کی حیثیت سے چند فلمیں بنانے کے بعد انہوں نے اس دور کے ایک مقبول ہیرو درپن کے بے پناہ نخروں سے تنگ آکر اور اپنے قریبی دوستوں کے کہنے پر فلموں میں خود ہیروبننے کا فیصلہ کیا جو انہیں بہت راس آیا اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے سپر اسٹار بن گئے۔انہوں نے اپنی ابتدائی ایک فلم ’’دامن ‘‘ میں اداکارہ نیلو کے ہمراہ ایک کردار ادا کیا اور اس میں ان پر اور نیلو پر ایک سولو ڈانس فلمبند کیا گیا جو بہت پسند کیا گیا اور پھر ان کو فلم’’اولاد‘‘ میں کاسٹ کیا گیا جس میں وہ اداکار حبیب اور دیگر فنکاروں کے ہمراہ ایک اہم کردار میں جلوہ گر ہوئے اور لوگوں کی نظروں کو بھاگئے۔فلم دامن سے پہلے فلم اولاد ریلیز کردی گئی اور یوں اولاد بطور اداکار ان کی پہلی فلم قرار پائی اس کے بعد ان کی بطور ہیرو پہلی فلم’’ ہیرا ور پتھر‘‘ ریلیز ہوئی تو اتنی زیادہ پسند کی گئی کہ وحیدمراد راتوں رات سپر اسٹار بن گئے اور پھربطور ہیرو ان کی شاہکار فلم’’ارمان ‘‘ ریلیز ہوئی جس نے پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کیا،اس فلم کی بے مثال کامیابی کے بعد وحیدمراد کی مقبولیت کا ایسا سفر شروع ہوا جو آج ان کے مرنے کے 38 سال بعد بھی جاری ہے ۔

آئیے! جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کون سی ایسی انفرادی خصوصیات تھیں جن کی وجہ سے وحیدمراد کو اتنی زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی جو کوئی دوسرا پاکستانی فنکارآج تک حاصل نہ کرسکااور وحیدمراد کی اداکاری اور اسٹائل کی وہ کیا خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے ان کو ایورگرین سپر اسٹار،چاکلیٹی ہیرو،شہنشاہ رومانس،لیڈی کلر،ماسٹر آف سونگ پکچرائزیشن اورپاکستانی سینما کا ہیرو نمبر ون جیسے خطابات سے نوازا گیا۔

وحیدمراد پاکستانی فلموں کے پہلے ڈانسگ ہیرو اور پہلے سپر اسٹار تھے ان کے ہئیر اسٹائل ،چال ڈھال،لباس ،لب ولہجے،اداکاری اورخاص طر پر گانوں کی فلمبندی کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی جس کی وجہ سے ان کے اسٹائل کو نہ صر ف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی عام لوگوں اور فلمی دنیا کے نامورسپر اسٹارز نے کاپی کیا۔ان کو فلمی گانوں کی پکچرائزیشن میں جو خصوصی مہارت حاصل تھی وہ پاکستان میں کسی بھی دوسرے فلمی ہیرو کو حاصٓل نہ ہوسکی ۔وحیدمراد سے پہلے اور ان کے زمانے کے دیگر ہیروز فلمی گانوں پر اس طرح کی پرفارمنس نہ دے سکے جیسی وحید مراد نے دی یہی وجہ ہے کہ آج بھی وحیدمراد پر فلمائے ہوئے گانے بہت شوق سے دیکھے جاتے ہیں۔ایسے گانے جو صرف ہیروئن پر پکچرائز ہوا کرتے اور ان میں ہیرو ایک طرف کھڑا رہتا تھا ان میں بھی وحیدمراد نے ایسے فنکارانہ ٹچ دیے کہ وہ گانا بھی وحیدمرا د کی مختصر مگر منفرد اداکاری کی وجہ سے پسند کیا گیا۔جس کی بہترین مثال فلم ’’خدااور محبت‘‘ کا گاناـ’’ کیوں روز روز مارے جھڑکی سے ہم کو پیارے،ایک دن مار مار ہم کو تڑک کرکے ‘‘ ہے جس میں وحیدمراد پر گانے کا ایک بول بھی پکچرائز نہیں ہوااور پورا گانا ہیروئن پر پکچرائز کیا گیا لیکن اس گانے کے دوران ہیروئن کے ساتھ وحیدمراد کی حرکات وسکنات نے اس گانے کو بھی منفردبنا دیا۔درحقیقت وحیدمراد نے اپنے دور میں جن منفردفنکارانہ صلاحیتوں کو پردہ سیمیں پر پیش کرکے داد حاصل کی وہ سب کچھ آج کی فلموں میں بھی پیش کیا جاتا ہے یوں ہم کہ سکتے ہیں کہ وحیدمراد نے برسوں پہلے اداکاری اور گانوں کی پکچرائزیشن میں وہ منفرد انداز اپنایا جس نے ان کے نام اور کام کو زندہ جاوید بنادیا۔

وحیدمراد پاکستان کے وہ واحد فنکار تھے جن کے مداحوں نے سب سے پہلے ان سے منسوب ایک فین کلب’’آل پاکستان وحیدی کلب‘‘ قائم کیاکسی بھی فنکار کے مداحوں کی جانب سے بنایا گیا یہ پاکستا ن کا پہلا فین کلب تھا اس سے قبل پاکستان میں ایسی کوئی روایت نہیں تھی ،آل پاکستان وحیدی کلب کے علاوہ ان کے مداحوں نے آل پاکستان پرنس وحیدی کلب اور آل پاکستان وحیدمراد آرٹ سرکل جیسی فعال ثقافتی تنظیمیں قائم کیں جنہوں نے وحیدمراد کے نام اور کام کو زندہ رکھنے کے لیئے نمایاں خدمات انجام دیں۔وحیدمراد وہ پہلے پاکستانی اداکار تھے جن کے نام پرسب سے پہلے کسی روڈ کا نام رکھا گیا ،کراچی میں سابقہ مارسٹن روڈ کا نام بدل کر باقاعدہ سرکاری طور پر ’’وحیدمراد روڈ ‘‘ رکھا گیا۔وحیدمراد وہ واحد پاکستانی اداکار ہیں جنہوں نے اپنے زمانے کی تقریباًً تمام ہیروئنز کے ساتھ کام کیا بلکہ وحیدمراد کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان کے ساتھ فلموں میں ہیروئن آنے والی اداکارہ شمیم آراء ،نغمہ اور بہار نے بعد میں کئی فلموں میں وحیدمراد کی ماں کا کردار بھی اداکیا ۔اداکارہ شمیم آراء نے فلم ’’وقت ‘‘ اور فلم ’’جیواورجینے دو‘‘ میں اور اداکارہ نغمہ نے فلم’’آواز‘‘ میں وحیدمراد کی ماں کے کردار ادا کیئے۔وحیدمراد پاکستان کا وہ واحد فلمی ہیرو تھا جس نے کبھی ینگ ٹو اولڈ کردار ادا نہیں کیا وہ کسی فلم میں کسی کا باپ نہیں بنا وہ فلموں میں ہیرو بن کر آیا تھا اور ایک ہیرو کے طور پرہی اس فانی دنیا سے رخصت ہوگیابلکہ اس کے ساتھ کام کرنے والے اداکار محمدعلی اور ندیم کئی فلموں میں وحیدمرادکے بھائی اور باپ بن کرآئے جن میں خاص طور پر فلم’’آواز‘‘ جس میں اداکار محمدعلی نے وحیدمراد کے باپ کا کردار اداکیا اور فلم’’جیواور جینے دو‘‘ جس میں اداکار ندیم نے وحیدمراد کے باپ کا کردار اداکیاجبکہ محمدعلی نے بہت سی فلموں میں وحیدمراد کے بڑے بھائی کا کردار اداکیا۔وحیدمراد نے یوں تو بہت سے مرد فنکاروں اور فلمی ہیروئینز کے ساتھ کام کیا لیکن ان کو سب سے زیادہ اداکار محمدعلی اور اداکار ہ رانی کے ساتھ پسند کیا گیااور ان دونوں فنکاروں کے ساتھ ریلیز ہونے والی وحیدمراد کی اکثر فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔جس دور میں وحیدمراد فلموں میں کام کیا کرتے تھے اس دور میں کسی بھی نئی اداکارہ کو فلموں میں انٹرو ڈیوس کروانا ہو تا تو فلمساز اور ہدایتکار ہمیشہ اس اداکارہ کو سب سے پہلے وحیدمراد کے ساتھ ہی ہیروئن کے طور پر کاسٹ کیا کرتے تھے جیسے اداکارہ انجمن کو فلم ’’وعدے کی زنجیر‘‘ میں وحیدمراد کی ہیروئن بنا کر متعارف کروایا گیا اور اسی طرح اداکارہ روحی بانو کو فلم ’’ضمیر‘‘ میں وحید مراد کی ہیروئن بنا کر انٹروڈیوس کروایا گیا ،غیرملکی اداکارہ ثمینہ سنگھ کو فلم ’’ کالا دھندہ گورے لوگ ‘‘ میں وحیدمراد کی ہیروئن کے کردار میں فلم بینوں سے متعارف کروایا گیا۔اداکارہ سائرہ کو فلم ’’پھول میرے گلشن کا‘‘ میں وحیدمراد کی ہیروئن بنا کر متعارف کروایا گیا ،اداکارہ نیلم کوفلم’’بندھن ‘‘ میں وحیدمراد کی ہیروئن بنا کر منظر عام پر لایا گیا غر ض یہ کہ اس طرح کی کئی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں کہ جب بھی کسی اداکارہ کو لولی ووڈ میں پہلی بار چانس دیا گیا تو اس کے مد مقابل ہیرو کے کردار کے لیئے ہمیشہ وحیدمراد کو ہی چنا گیا۔وحیدمراد نے تما م فلموں میں بطور ہیرو ہی کام کیالیکن صرف ایک فلم ’’شیشے کا گھر‘‘ میں انہوں نے اداکار شاہد کے مدمقابل’’ ولن‘‘ کا کردار ادا کیا۔وحیدمراد کے آخری دور کی فلم’’آہٹ ‘‘ وہ واحد فلم ہے جس میں وحیدمراد پر کوئی گانا پکچرائز نہیں کیاگیا جبکہ ان کی آخری فلم’’ ہیرو ‘‘ وہ واحد فلم ہے جس میں وحید مراد نے اپنے ایک کردار کو نبھانے کے لیئے اپنے مشہور زمانہ ہئیر اسٹائل کو تبدیل کرکے بال ماتھے سے اوپر کرکے بنائے۔اگر ہم وحیدمراد کی فلموں پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وحیدمراد کی زیادہ تر کامیاب اور مقبول فلمیں وہ ہیں جن میں ان کے ساتھ ہیروئن کے کردار اداکارہ زیبا،دیبا،شبنم ،عالیہ ،ممتاز ،آسیہ ، بابرہ اور رانی نے ادا کیے ہیں۔یوں تو وحیدمرا د کی تمام ہی ہیروئنز وحیدمراد کے ساتھ کام کرنا پسند کرتی تھیں لیکن خاص طور پر اداکارہ زیبا ،دیبا،آسیہ اور رانی کی وحیدمراد کے ساتھ بہت اچھی انڈراسٹینڈنگ اور کیمسڑی تھی جس کی وجہ سے ان کی تقریباً تمام فلموں نے سپر ہٹ کامیابیاں حاصل کیں۔

اداکارہ رانی کی فلموں کا تزکرہ کیا جائے تو ان کے ساتھ وحیدمراد کانام خود ہی سامنے آجاتا ہے کہ ان دونوں کی فلمی جوڑی کی کامیاب اور مشہور فلموں کی فہرست کافی طویل ہے جبکہ ان دونوں فنکاروں میں بہت زیادہ میوچل انڈراسٹینڈنگ بھی تھی یہی وجہ تھی کہ جب یہ دونوں خوبصورت اور پرکشش فنکار کسی فلم میں رومانس لڑاتے ہوئے نظر آتے تھے تو ایسا لگتا تھا کہ گویا یہ حقیقت میں رومانس کررہے ہیں۔رانی اور وحیدمراد کی مشترکہ فلموں میں ایک کامیاب فلم پرکھ بھی تھی جس کے ہدایتکار جان محمد جمن تھے اس فلم میں وحیدمراد اور رانی کی اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔فلم پرکھ کاایک گانا کراچی کے چڑیا گھرمیں بنے ہوئے شالیمار گارڈن میں فلمایا گیا تھا جس کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ہدایتکار جان محمد جمن اپنی فلم پرکھ کے ایک گانے کی شوٹنگ کے لیئے سیٹ پر اداکارہ رانی اور وحیدمراد کا بہت دیر سے انتظار کررہے ہیں لیکن وہ نہیں آتے جس پر ہدایتکار کا موڈ خراب ہے کہ اچانک فلم پرکھ کی کہانی کے مطابق فلم کے کردارجو کہ رانی اور وحیدمراد نے ہی ادا کیے تھے ،پولیس سے بچتے بچاتے کراچی کے چڑیا گھر میں اس جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں جان محمد جمن حقیقی وحیدمراد اور رانی کا انتظار کررہے ہوتے ہیں تو جیسے ہی فلمی کردار پولیس سے چھپتے ہوئے یہاں آتے ہیں تو ہدایتکار انہیں سچ مچ کے اداکار وحیدمراد اور رانی سمجھ کر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اب آئے ہیں آپ چلیں اب جلدی سے گانافلمایا میں کب سے آپ دونوں کا انتظار کررہا تھا اور یہ سنتے ہیں وہ دونو ں غیر اختیاری طور پر گانے کے لیئے بنائی گئی سچویشن میں پر داخل ہوجاتے ہیں اور میوزک اور گانا اسٹارٹ ہوتے ہیں اس پر اونگے بونگے انداز میں ایکٹنگ کرنا شروع کردیتے ہیں جس پر ڈائریکٹر کافی حیران ہوتا ہے کہ آج وحیدمراد اور رانی کو کیا ہوگیا ہے ۔ لیکن اس گانے کی سب سے خاص بات ہی یہ ہے کہ آپ یہ دیکھیں کہ فلم پرکھ کی کہانی کے مطابق وحیدمراد اور رانی نے اناڑی پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے جس اندا ز میں یہ گانا’’رانی او رانی سپنوں کی رانی ‘‘ پکچرائز کروایا ہے وہ شاید یہ دونوں ہی فلمبند کرواسکتے تھے یہی وجہ ہے کہ یہ فلمی گانا آج بھی زبان زد عام ہے اور بہت شوق سے سنا اور دیکھا جاتا ہے۔

اداکارہ آسیہ وحیدمراد کو بہت زیادہ پسند کیا کرتی تھی یہی وجہ ہے کہ جب اس نے 1974 میں ایک فلم’’پیار ہی پیار‘‘ بطور فلمساز بنائی تو اپنے ساتھ ہیرو کے کردار کے لیئے اپنے پسندیدہ اداکار وحیدمراد کا انتخاب کیا۔1970 سے1980 کا دور ان کے عروج کا دورتھا اس زمانے میں بننے والی ہر دوسری فلم کی کاسٹ میں آسیہ کانام شامل ہوتا تھا۔آسیہ نے اپنے فلمی کیرئرمیں کل179 فلموں میں کام کیاجن میں سے بیشتر فلمیں کامیاب رہیں۔پنجابی فلموں میں ان کی فلمی جوڑی کو سب سے زیادہ سلطان راہی کے ساتھ پسند کیا گیا اور ان دونوں کی بیشتر مشترکہ فلموں نے شاندار کامیابی حاصل کی جبکہ اردو فلموں میں ان کو سب سے زیادہ اداکار وحیدمراد کے ساتھ پسند کیا گیا ان دونوں کی مشترکہ فلموں کی تعداد 5 ہے جن میں ایک پنجابی اور چار اردو فلمیں شامل ہیں۔آسیہ پر اردو اور پنجابی فلموں میں جو گانے پکچرائز کیئے گئے ان میں سے اکثر بے پناہ مقبول ہوئے جن میں میڈم نورجہاں اور مہ ناز کے گائے ہوئے گیت آج بھی زبان زد عام ہیں اور بہت شوق سے سنے جاتے ہیں جن میں خاص طور پر فلم ’’وعدہ‘‘ کا گانا ’’ایک لڑکا دیوانہ بن کر میرا پروانہ ‘‘اور فلم ’’دل اور دنیا‘‘ کا گانا ’’چمپا یہ چنبیلی یہ کلیاں نئی نویلی‘‘وہ ناقابل فراموش گانے ہیں جو آج برسوں بعد بھی اسی طرح مقبول ہیں کہ ہر گلی کوچے میں سنے جاتے ہیں اور سدا بہاراسٹریٹ سونگز کا درجہ حاصل کرچکے ہیں۔

وحیدمرادکے انتقال سے دو ہفتے قبل کراچی میں راقم الحروف نے ان سے’’ سدکو ایونیو‘‘ نزد کراچی پریس کلب میں واقع ان کے فلیٹ میں ان سے ملاقات کی تھی جس کے دوران ان کا پرانا ملازم سکندر بھی موجود تھا اس یادگار ملاقات میں وحیدمراد صاحب کو میں نے اپنے مضامین اور ان کی تصاویر پرمشتمل ایک البم بھی پیش کی جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے لیکن مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ وہ وحیدمراد جس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیئے لوگ بے قرار رہتے تھے اور جس کی خوبصورتی اوراسمارٹنس کے چرچے گھر گھر ہوا کرتے تھے اس ملاقات میں وہ کسی شاندار عمارت کا کھنڈر دکھائی دے رہا تھا،ڈپریشن اور مایوسی نے وحیدمراد کی خود اعتمادی اور قابل رشک جوانی کو دیمک کی طرح کھا لیا تھااور میں سمجھتا ہوں کہ یہی مایوسی اور ڈپریشن کروڑوں فلم بینوں کے پسندیدہ فنکار وحیدمراد کی موت کی وجہ بنااورمیری نظر میں اس کا سب سے بڑاسبب ان کے کچھ قریبی دوستوں کی احسان فراموشی اور بے وفائی تھی۔

پاکستان کے پہلے سپر اسٹار اور ہیرو نمبر ون اداکاروحیدمراد کا شاندار کام ان کے نام کو فن کی دنیا میں ہمیشہ زندہ رکھے گا کہ وحید مراد جیسے منفرد،اسٹائلش اور باصلاحیت اداکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور صدیوں تک یاد رکھے جاتے ہیں جب تک فن ،فنکار اور فنکاروں کے قدردان موجود ہیں وحیدمراد کا نام فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ ان جیسا فنکار نہ ان کے زمانے میں کوئی تھا نہ آج ہے اور نہ ہی آنے والے کل میں پیدا ہوگا جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ان کے انتقال کر جانے کے 38برس بعد بھی کوئی دوسرا پاکستانی فنکار ان جیسی بے مثال اور ریکارڈ ساز مقبولیت حاصل نہیں کرسکا ،بہت سے فنکاروں نے وحیدمراد کے اسٹائل کو کاپی کیا لیکن کوئی بھی وحیدمراد کی جگہ لینے میں کامیاب نہ ہوسکا کہ بعض لوگوں کے چلے جانے سے جو خلا پیدا ہوتا ہے وہ کبھی پورا نہیں ہوتا ۔اﷲ تعالیٰ وحیدمراد مرحوم کی مغفرت فرماتے ہوئے ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے (آمین) ۔

Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 142410 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More