فلاحی تنظیمیں حکمرانوں کی توجہ کی طالب ہیں

پاکستان میں مخلص،ایماندار،محنتی اور ٹیلنٹڈ لوگوں کی کمی نہیں ۔ہمارے ملک میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہو کر ان کے دکھوں کو بانٹنے کی کوشش کرتے ہیں اورپاکستان میں ایسے انسان بھی بستے ہیں جو غریبوں کے کام آنے کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے ہیں شاید شاعر مشرق ؒنے ایسے ہی لوگوں کے لئے کہا تھا
ہیں لوگ وہیں جہاں میں اچھے
آتے ہیںجو کام دوسروں کے

میرا ان باتوں پر یقین اس وقت اور بڑھ گیا جب میں نے شاہین اختر شاہین سے ملاقات کی ،ٹھہریں پہلے میں آپ کو اس ملاقات کا پس منظر بتا دوں کہ یہ کیسے اور کیونکر ہوئی ۔بات یہ ہے کہ ہمارے ایک دوست کالم نگار محمد وجیہ السماء نے ایک کالم ’نام نہاد فلاحی تنظیموں کے خلاف کاروائی کی جائے‘ میں انہوں نے لکھا کہ ان تنظیموں کے خلاف کاروائی کی جائے جو باہر سے امداد لے کراپنی تشہیری مہموں کے لئے لگاتی ہے جو کہ ملک کی بدنامی کا باعث بھی ہیں اوران تنظیموں پر بھی دھبہ ہیں جو حقیقت میں ورک کر رہی ہیں ہیں وجیہ السماء صاحب نے کافی خوبصورت انداز میںیہ آرٹیکل لکھا تھا اس کالم کو پڑھنے کے بعد میں نے سوچا کہ ہمیں ایسی تنظیموں اور این۔جی۔اوز کا بھی ذکر کرنا چاہئے جو اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان کے فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہیں کیونکہ راقم بھی ایک چھوٹی سی تنظیم ’عکس ویلفیئر ٹرسٹ‘ کو اپنی مدد آپ کے تحت چلا رہا ہے اور ہمیں ایسی فلاحی تنظیموں کا بھی کھوج لگانا چاہئے جو کل تک اپنی مدد آپ کے تحت کام کرتی رہی ہیں اور آج منظر سے غائب ہیں ایسی ہی کھوج لگاتے ہوئے میں ”بزم شاہین“ تک جا پہنچا جو کہ ایک خاتون شاہین اختر شاہین نے 1987ءمیں بنائی تھی اور جسے 1991ءمیں رجسٹرڈ کروایا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے لئے سکولز پروگرام ،بہبود خواتین کے لئے ہوم انڈسٹریل کا قیام اور اقبالؒ کے افکار کو پھیلانا تھایہ سب پروگرام ”بزم شاہین“ کے تحت کامیابی سے چل رہے تھے جس پر اس وقت کی حکومت نے 1994ءمیں 8کنال کی اراضی کا الاٹمنٹ لیٹر ”بزم شاہین“کی چیئر پرسن شاہین اختر شاہین کو بھجوایا تھا جو کسی وجہ سے انہیں وقت پر نہ مل سکا اور وہ 8کنال کی اراضی بھی نہ مل سکی لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اپنے مشن کو جاری رکھا ’بزم شاہین‘کے تحت پروگرام چلتے رہے اس سارے عرصے میں گورنمنٹ کی جانب سے بزم شاہین کو صرف تین ہزار روپے فنڈ کی مد میں ملے لیکن اس مشن کو چلانے کے لئے سرمایہ کی ضرورت تھی اس کے لئے محترمہ شاہین اختر نے اپنے زیورات اور جمع پونجی کو استعمال میں لانا شروع کر دیا تاکہ یہ پروگرام کامیابی سے چلتے رہیں ،غریب خواتین کے چولہے بھی جلتے رہیں،نادار اور مستحق بچے بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتے رہیں اور ہر کہیں اقبال ؒ کے افکار کی روشنی سے لوگ استفادہ حاصل کرتے رہیں جو سفر انہوں نے ”بزم شاہین “کے پلیٹ فارم سے شروع کیاتھا وہ2008ءتک جاری رہا،اس سارے دورانیے میں محترمہ کو کئی طرح کے نشیب و فراز دیکھنے پڑے لیکن باہمت خاتون نے کافی دلیری سے حالات کا مقابلہ کیا 2008ءمیں میڈم شاہین اختر شاہین کے پاس سرمایہ بھی ختم ہو گیا اور عمر کے ساتھ ہمت بھی جواب دے گئی لیکن ان کا جذبہ آج بھی کچھ کرنے کو بے تاب ہے55سالہ شاہین اختر جب اپنی تنظیم ”بزم شاہین“ کے بارے بتا رہی تھی اور تمام تقریبات کی تصویریں مجھے دکھا رہی تھی تو میں سوچ رہا تھا کہ پاکستان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو حالات کا دھارا موڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کچھ کرنے کو بے تاب رہتے ہیں، اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو ان گوہر نایابوں کے بارے سوچنا چاہئے جو ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کرحالات کی سختیوں کے باوجودملکی مفاد کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار رہتے ہیں اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں خادم اعلیٰ صاحب وینا ملک جیسی آزاد خیال اداکارہ کو تو تھوڑا ساسوشل ورک کرنے پر سرٹیفیکیٹ دے دیتے ہیں اور میڈم شاہین اختر شاہین جن کی پوری زندگی قربانیوں سے عبارت ہے اس کےلئے کچھ نہیں کر سکتے؟ میں حکمران طبقہ سے التماس کرتا ہوں کہ ’بزم شاہین‘ کو الاٹ شدہ 8کنال کی اراضی دلوا کر اس پر ایک سکول ہی تعمیر کروا دیں ،ویسے بھی خادم اعلیٰ صاحب تعلیم دوست انسان ہیں اسی لیے انہوں نے دانش سکول کو فروغ دینے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں خادم اعلٰی صاحب اپنی ٹیم میں ایسے مخلص ،محنتی اور تجربہ کار لوگوں کا شامل کرنا چاہئے جس سے ایک تو ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور دوسرا آپ کا خواب پڑھا لکھا پنجاب شرمندہ تعبیر ہوگا،انشاءاللہ عید الفطر کے بعدمحترمہ شاہین اختر شاہین کے ساتھ ”بزم شاہین“ اور ”عکس ویلفیئر ٹرسٹ “کے زیر اہتمام ادبی سرگرمیاں اور بچوں کے لئے Debate Compitionشروع کئے جارہے ہیں جو اس میں حصہ لینا چاہے وہ اپنی انفارمیشن [email protected]پر میل کر دیں،اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 201625 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.