محترم قارئین کرام:جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جب سے آر
ایس ایس کی بی ٹیم بی جے پی اقتدار کی کرسی پر قابض ہوئی ہے تب سےلے کر اب
تک ہر طبقے کا انسان پریشان ہوچکا ہے۔ صرف اکثریت والوں کا ہی سب کا ساتھ
سب کا وکاس ہورہا ہے۔ اور مجھے مزید کچھ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اقلیت
والے کن کن پریشانیوں سے دوچار ہورہے ہیں۔ میں آج جس کے بارے میں بات کرنے
لگا ہوں وہ منور فاروقی ہیں جو بھارت ہی نہیں پوری دنیا میں اپنی اسٹینڈ اپ
کامیڈی کے لئے جانے جاتے ہیں لیکن جیسا کہ میں نے آپ کو کہا کہ تعصب کی
عینک سے دیکھے جانے والے اقلیت یا تو جیل میں قید ہو کر رہ گئے ہیںیا پھر
انہیںماردیا جاتا ہے ایسا ہی کچھ کامیڈین منور فاروقی کے ساتھ پیش آیا ہے
ان کو انتہا پسندوں نے نشانہ بنایا گالیاں دی جان سے ماردئے جانے کی دھمکیا
ںملیاور بالآخر اتنا ستایا اور پریشان کیاگیا ہے کہ دو مہینوں میں انہیں
اپنا ۱۲واں شو منسوخ کرنا پڑا جس سے دلبرداشتہ ہو کر کامیڈین منور فاروقی
نے اسٹینڈ اپ کامیڈی کو الوداع کہہ دیا ہے۔
بھارتی اخبار ’انڈیا ٹو ڈے‘ کے مطابق جنوبی شہر بنگلور کے گڈ شیفرڈ
آڈیٹوریم میں ہونے والا شو ’ڈونگری ٹو نوویئر‘ اتوار کو منسوخ کر دیا
گیا۔اس کے جواب میں کامیڈین نے اتوار کو ایک بیان جاری کیا جس میں ان کا
کہنا تھا کہ دو ماہ میں دھمکیوں کی وجہ سے انہیں یہ بارہواں شو منسوخ کرنا
پڑا۔انتہا پسند ہندو گروپس کی جانب سے دی جانے مبینہ دھمکیوں کے بعد بنگلور
پولیس نے منتظمین سے مزاحیہ اداکار منور فاروقی کے شو کو منسوخ کرنے پر زور
دیا تھا۔منتظمین کو لکھے گئے خط میں پولیس نے کہا: ’معتبر اطلاعات ہیں کہ
کئی تنظیمیں اس سٹینڈ اپ کامیڈی شو کی مخالفت کر رہی ہیں اور یہ شو شہر میں
افراتفری پیدا کر سکتا ہے اور عوامی امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا
ہے جس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘پولیس نے مزید کہا: ’یہ
معلوم ہوا ہے کہ منور فاروقی ایک متنازع شخصیت ہیں کیونکہ انہوں نے دوسرے
مذاہب کے دیوتاؤں کے بارے میں متنازع بیانات دیے ہیں۔‘پولیس کے مطابق
اتوار کی صبح شو کو منسوخ کر دیا گیا۔شو کی منسوخی کے بعد منور فاروقی نے
اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا: ’نفرت جیت گئی، فنکار ہار گیا۔ میں یہ ختم کر رہا
ہوں! الوداع! یہ ناانصافی ہے۔‘انسٹاگرام پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے
مزید کہا کہ اتوار کو ہونے والا ان کا شو، جس کی 600 سے زائد ٹکٹیں فروخت
ہو گئی تھیں، پنڈال میں توڑ پھوڑ کی دھمکیوں کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔
انہوں نے لکھا: ’مجھے ایک مذاق کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا لیکن میں نے
اپنے شو کو کبھی منسوخ نہیں کیا کیوں کہ اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اور یہ
بات غیر منصفانہ ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ان کے شو کو ’بھارت میں تمام مذاہب سے
تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف سے بہت پیار ملا۔‘منور فاروقی نے یہ بھی
بتایا کہ ان کے پاس شو کے لیے ’سنسر سرٹیفکیٹ‘ ہے لیکن دھمکیوں کی وجہ سے
گذشتہ دو ماہ کے دوران ان کے 12 شوز منسوخ کر دیے گئے۔سٹینڈ اپ کامیڈی سے
دست براری کا عندیہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میرا خیال ہے کہ یہ اختتام
ہے۔ میرا نام منور فاروقی ہے اور میں یہ ختم کر رہا ہوں ۔ آپ لوگ بہت اچھے
سامعین تھے۔ الوداع۔‘۔۔۔۔۔اپنی ٹویٹ میں انھوں نے مزید لکھا: ’ان کی نفرت
کا بہانہ بن گیا ہوں، ہنسا کر کتنوں کا سہارا بن گیا ہوں، ٹوٹنے پر ان کی
خواہش پوری ہو گی۔ صحیح کہتے ہیں میں ستارہ بن گیا ہوں۔‘۔۔۔۔منور فاروقی کے
بیان پر سوشل میڈیا پر ان کے حامی بھی سامنے آئے ہیں۔سب سے پہلے تو کانگریس
کے صدر راہل گاندھی نے کہا کہ ہار نہیں ماننی ہے۔ لڑنا ہے اور آگے بڑھنا
ہے چاہے کچھ بھی ہوجائے۔ ان کے علاوہ ادکار محمد ذیشان ایوب نے کہا کہ "ہم
بطور معاشرہ ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گئے ہیں۔"انہوں نے کامیڈین کو مخاطب
کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کا دامن نہ چھوڑیں۔ ان کے مداح ایک مرتبہ پھر
انہیں اسٹیج پر دیکھنے کے لیے پُر امید ہیں۔بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر
بھی کامیڈین منور فاروقی کے حق میں بول پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ بہت دل
خراش اور شرمناک ہے کہ ہم نے بطور معاشرہ کیسے ہراساں کرنے کو عام کر دیا
ہے۔ مجھے بے حد افسوس ہے۔"
قارئین آپ کو پتا ہونا چاہئے کہ گجرات سے تعلق رکھنے والے منور فاروقی کو
اندور پولیس نے اس سال کے شروع میں گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وہ ایک ماہ
سے زیادہ جیل میں رہے۔ کامیڈین منور فاروقی کو اندور پولیس نے یکم جنوری کو
گرفتار کیا تھا۔ ان کے علاوہ چار دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان سبھی پر
ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر نازیبا تبصرہ کرنے کا الزام
تھا۔منور فاروقی اندور کے منرو کیفے میں اپنا پروگرام کرنے آئے تھے۔ اسی
دوران ہندو رکشک تنظیم کے لیڈر وہاں پہنچ گئے اور ہنگامہ کیا۔۔۔۔۔۔ مدھیہ
پردیش ہائی کورٹ کے اندور بینچ نے ان کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے
ہوئے کہا تھا کہ ایسے لوگوں کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے۔ نچلی عدالتوں کی
جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انھیں سپریم کورٹ نے عبوری
ضمانت دی تھی۔ منور فاروقی کے خلاف اتر پردیش میں بھی مقدمہ درج ہے۔ 19
اپریل 2020 کو پیشے کے اعتبار سے وکیل اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن
آشوتوش مشرا نے منور فاروقی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس میں ان پر
مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان پر سوشل میڈیا پر اپنی ایک
ویڈیو میں ہندو دیوتاؤں اور گودھرا ٹرین سانحے کے متاثرین کا مذاق اڑانے
کا الزام تھا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے باعث کسی کامیڈین
کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بھارت کے ٹاپ سٹینڈ اپ کامیڈین ویر داس نے حال ہی
میں واشنگٹن ڈی سی میں پرفارم کرتے ہوئے ’ٹو انڈیاز‘ کے نام سے ایک مونولاگ
پیش کیا جس میں انہوں نے بھارت سماجی مسائل اور ریپ کے بارے میں اپنے
خیالات کا اظہار کیا۔شو کے دوران داس نے بھارت کو تضادات سے بھرپور ملک
بتایا جہاں لوگ ’دن میں خواتین کی پوجا کرتے ہیں لیکن رات کو ان کا ریپ
کرتے ہیں۔‘اس شو پر بھارت میں شدید تنقید ہوئی اور کچھ نے ان کے خلاف
مقدمات بھی درج کرائے۔ ناقدین نے ان پر بھارت کو بدنام کرنے کا الزام لگایا
ہے۔ہندو قوم پرست حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان آدتیہ
جھا نے داس کے خلاف ’ملک کی توہین‘ کے لیے پولیس میں شکایت درج کرائی
ہے۔یعنی کہ دوستو اس ملک میں سچ بولنا جرم کے خانے میں آتا ہے۔ جو چاپلوسی
کرے گا جھوٹ بولے گا حکومت کے تلوے چاٹے گااس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں
ہوگی کوئی نوٹس جاری نہیں ہوگی۔اور اگر آپ نے ذرا سی بھی حکومت کی
پالیسیوں کی پول کھولی اور ان کی غلطیوں اور بے جامنصوبوں کے بارے میں عوام
کو بتایا سمجھو آپ حکومت کی نظر میں دہشت گرد بن جائیںگے۔
اور کامیڈین منور فاروقی کے ساتھ بھی یہی سب کچھ ہوا منور فاروقی نے ہنسی
مذاق میں عوام کو سچ بتانے کی کوشش کی کیونکہ آج کل نوجوان نسل کو سنجیدہ
بات جلدی سمجھ میں نہیں آتی ہے اس لئے کامیڈین نے کامیڈی کا سہارا لیتے
ہوئے نوجوانوں کو سمجھانے کی ہمیشہ کوشش کی لیکن یہ بات سنگھیوں کو ایک
آنکھ نہیں بھائی اور بالآخر انہیں بھی تشدد کا نشانہ
بنادیاگیا۔۔۔۔خیردوستو یہ سب تو اس ملک میں ہوتا رہے گااور تب تک ہوتا رہے
گا جب تک ہم سب ایک نہیں ہوجاتے۔۔ایک مٹھی نہیں بن جاتے۔۔ دوستو میں آپ کو
بتادوں کہ منور فاروقی کی ہی طرح ایک اور کامیڈین ہیں جن کا نام ذاکر خان
ہے لیکن ان پر کوئی کاروائی یا نوٹس نہیں کی جاتی کیونکہ وہ ہندوانہ طریقوں
سے ٹیکہ لگواتے ہیں،پیشانی پر تین لکیروں والی تلک لگاتے ہیں مودی کی تعریف
کرتے ہیں امت شاہ کی جی حضوری کرتے ہیںاس لئے وہ ان کی آنکھوں کا تارہ بنے
ہوئے ہیں اور ان کی آنکھوں میں نہیں کھٹکتے ہیں۔۔۔کھٹکتے تو صرف سچ بولنے
اور بتانے والے کھٹکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آئے دن آئینہ دکھانے والے چاہے
پھر وہ صحافی ہوں،سوشل میڈیا ایکٹویسٹ ہوں،شاعر ہوں،کامیڈین ہوں یا پھر
کوئی اور معمولی شخص کیوں نہ ہوں اسے نشانہ بنادیا جاتا ہے۔اور پھر یہ بھی
یاد رکھا جائے کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے اور تاریخ بھی سچوں کو اور فاتح
لوگوں کو ہی یاد رکھتی ہیں۔۔۔۔
اس لئے چاہے جو کچھ بھی ہوجائے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے سنگھیوں کو منہ توڑ
جواب دینا ہے اورایک روشن ستارہ بن کر دکھانا ہے فاتح بن کر دکھانا
ہے۔۔۔۔۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ سارے عالم کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔اور
خصوصاً بھارت کے مسلمانوں کی ہر جانب سے مدد فرمائے اور مسلمانوں کو شعور
وآگہی دے،تدبر تفکر اور بردباری عطا فرمائے اور ہم سب کو آخرت کی فکر
کرنے کے ساتھ ساتھ سبھی کا خاتمہ بالخیر فرمائے۔۔۔۔چلئے دوستو۔۔اللہ آپ
تمام کو بھی اپنی حفظ وامان میں رکھے بولا چالا معاف کرا۔ زندگی باقی تو
بات باقی رہے نام اللہ کا اللہ حافظ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
|