!..عورت کا وقار)۔۔۔۔۔كرامة المرأة)

النساء ایک بہت خوبصورت لفظ جس کے معنی ہیں عورت۔جس طرح یہ لفظ خوبصورت ہے اسی طرح رب العزت نے اس لفظ کے بر عکس عورت کو بھی خوبصورت بنایا ہے۔ رب العزت نے عورت کو اس جہاں میں جو مقام، عزت اور رتبہ عنایت کیا ہے اگلے جہاں میں بھی اتنی ہی عظمت بخشی ہے۔

عورت کو بلاشبہ قران نے بھی نہایت عزت واحترام بخشا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عورت کو عزت اور اعلیٰ رتبہ دیا ہے۔ اس کی مثال یہاں سے لے لیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ تشریف لاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آ مد پر احتراماً کھڑے ہوجاتے۔ رب العزت نے عورت کے قدموں تلے جنت رکھ دی، عورت کی بقا اور حیا پر قران کی صورت نازل فرما دی۔عورت چاہے کسی بھی روپ میں ہو چاہے ماں ہو، بہن ہو، بیوی ہو یا بیٹی ہر روپ میں عظیم ہستی ہے۔ لیکن کیا ہم ہمارا معاشرہ عورت کو وہ مقام وہ عزت اور وہ عظمت دے رہے ہیں جو رب العزت،قران اور رب العالمین نے دی ہے؟؟ ۔یہاں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔۔۔ کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورت کو دراصل وہ احترام وہ مقام حاصل ہی نہیں ہے جو 1400 سو سال پہلے رحمت اللعالمین نے بتلایا تھا۔نہ تو ہمارے معاشرے میں عورت کو عزت دی جاتی ہے جس کی وہ حقدار ہے اور نہ ہی اسے اس کے حقوق دیے جاتے ہیں۔ ہر زبان پر آئے دن فیمنزم کا نام سننے کو مل رہا ہے، عورت مارچ کے نام پے تحریکیں چلائی جا رہی ہیں۔ کیا ان تحریکوں سے غریب گھرانوں کی اور مڈل کلاس گھرانوں کی لڑکیوں کو وہ عزت اور مقام حاصل ہو رہا ہے ہرگز نہیں کیونکہ عورت مارچ کے نام پر عورت کو بے حیا اور خود سر ہونے کا ٹیگ لگایا جارہا ہے نہ کہ اس کے حقوق دیے جا رہے ہیں آج بھی غریب گھرانوں کی لڑکیاں وہی ستم سہ رہی ہیں، آئے روز غیرت کے نام پر قتل ہو رہی ہیں، جہیز کے نام پر ذلیل اور رسوا ہو رہی ہیں ۔آج بھی کاروبار نہ ہونے کی صورت میں اولاد نہ ہونے کی صورت میں الظام عورت کو دیا جا رہا ہے ذلیل اور رسوا عورت کو کیا جا رہا ہے۔ہاں کا اصول ہے یہ کہاں کا انصاف ہے کیا ہمیشہ عورت کو اسی طرح ذلیل کیا جائے گا کیا عورت کا کوئی حق نہیں کیا ہم مسلمان نہیں ہیں کیا ہمیں نہیں معلوم کے قرآن اور ہمارے نبی نے عورت کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا ہے ہم اپنی اسلامی تعلیمات کو بھول گئے اپنے اخلاق کے ساتھ ساتھ جس نبی کی محبت میں جان قربان کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں گھر گھر میں عاشقان رسول کی محفل سجائی جاتی ہیں کیا کیا ہم پر لازم نہیں ہے کہ ہم ان کی تعلیمات پر عمل کرے ان کے احکامات پر بھی عمل کریں لیکن نہیں ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں کیوں کہ ہم اپنی اصل تعلیمات کو ہم اپنے اسلام کو بھول چکے ہیں دین کو بھول چکے ہیں ہیں ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ہمارے دین نے ہمیں کیا سکھایا ہے کیا بتایا ہے۔ یہاں ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے اپنے آپ کو جانچنے کی ضرورت ہے پہچاننے کی ضرورت ہے کہ ہم کہاں پر غلطی کر رہے ہیں ہم ہماری کونسی ایسی خطا ہے جس سے ہم اپنے دین سے دور ہو رہے ہیں جس سے ہم اپنے ہی گھر کی بیٹیوں کو کو معاشرے کے سامنے ذلیل اور رسوا ہوتے دیکھ رہے ہیں یہ صرف اور صرف اس لیے ہے کہ ہم اپنے دین سے دور ہو گئے ہیں۔لیکن ابھی بھی وقت ہے ابھی بھی ہم سمجھ سکتے ہیں میری گزارش ہے ہر گھر کے بیٹے باپ اور بھائی سے کہ کیپٹن گھر کی عورت کو وہی عزت وہی مقام دیں جو کہ چودہ سو سال پہلے ہمارے نبی اکرم صل وسلم نے ہمیں فرمایا اور قرآن نے ہمیں بتایا۔۔ افرد سے مل کر ایک معاشرہ بنتا ہے اور معاشرہ بنانے والے ہم ہی لوگ ہیں ۔میری گزارش ہے ہر فرد سے ہر باپ سے ہر بیٹے سے ہر بھائی سے اور ہر شوہر سے کہ عورت کو وہ عزت اور عظمت دے جو اس کی حقدار ہیں اور آگے آنے والی نسلوں کو بھی یہی سبق دے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے اور ہمیں ہر عورت کی عزت کرنی ہے۔

 

Nayyab Khalid
About the Author: Nayyab Khalid Read More Articles by Nayyab Khalid: 9 Articles with 3773 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.