فیروزہ عظمت، کراچی کی سماجی کارکن ہیں۔ انہیں بچوں،
نوجوانوں، خاندانوں اور افرادکی معاشی اور معاشرتی بہتری کے لئےکام کرنے کا
انتیس سال سےزیادہ کا تجربہ ہے۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں کمیونیٹیز کی
ضروریات کو پورا کرنے کا عزم شامل ہے۔ فیروزہ نے 1992 میں کورنگی کی
پسماندہ کمیونٹیزکی خواتین کے لیے اپنی جدوجہد کا آغاز اس وقت کیا کہ جب
شہر کراچی میں بدامنی پھیلی ہوئی تھی۔ انتہاپسندی اور کرائم کی وارداتوں کی
وجہ سے ہر طرف خوف و ہراس کی فضا تھی۔
ایسے حالات میں اپنی مدد آپ کے تحت انہوں نےمحتاط انداز میں آہستہ آہستہ
خواتین کو گارمنٹس فیکٹریوں میں استعمال ہونے والی جدید مشینری کی تربیت
دیناشروع کی تاکہ وہ خواتین گارمنٹس فیکٹریوں میں اچھی ملازمتیں حاصل
کرسکیں۔
فیروزہ اپنی کہانی سناتے ہوئے بتاتی ہیں کہ وہ ایک متمول گھرانے سے تعلق
رکھتی تھیں لیکن شادی کے بعد معاشی حالات نے انہیں فاقوں تک پر مجبور کیا۔
مالی حالات کی خرابی کے وقت تعلیم کام آئی ۔ پھر اسی تعلیم کو انہوں نے
دوسروں کی مدد کر نے کے لیئے استعمال کیا۔ اسی لیے انہوں نے اپنے علاقے کی
خواتین کوجن میں تعلیم حاصل کرنےکارجحان نہیں تھا تعلیم کی طرف راغب کرنے
کی کوششیں شروع کیں۔ فیروزہ کے لیئے یہ آسان نہ تھا کیونکہ ہمارے معاشرے
میں خواتین کو باہر نکلنے کے لئے گھروالوں اور باہر والوں کی سپورٹ کی بھی
ضرورت ہوتی ہے۔ بہت سی خواتین جنہیں وہنراورتعلیم کےذریعےخودمختاربنانے کی
جدوجہد کر رہی تھیں انہیں گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا تھا ۔ بعض
لوگ طعنے دیتے تھےاور خاص کر سماجی کام کرنے کے بارے میں لوگ غلط رائے بھی
قائم کرتے کہ شاید وہ کسی مالی مقصد کے لیئے یہ سب کر رہے ہیں۔
فیروزہ نے ان مشکلات کے آگے ہار ماننے کے بجاے معاشرے کی بہتری کی خاطر
اپنی کوششوں کو اور بڑھایا۔ انہوں نےخواتین کےساتھ بچوں کی تعلیم پر بھی
توجہ دینا شروع کردی۔ انہوں نے بتایا کہ انکے پاس اپنا اسکول کھولنے کے
لیئے رقم نہیں تھی۔ لہذا انہوں نے خود سلائی کرکے کچھ بچوں کےتعلیمی
اخراجات اٹھائے لیکن اتنی محنت کرنے کے باوجود بھی کچھ بچے نشے اور بری
صحبت کا شکار ہوگئے اور تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے تو انہیں احساس ہوا
کہ معاشرے میں پیدا ہونے والی برائیوں کو ختم کرنے کے لیئے اسکول کی تعلیم
کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے توانہوں نے اپنے ہی گھرمیں ٹریننگ کا سلسلہ بھی
شروع کروایا، یوں فیروزہ کاخواتین اور نوجوانوں کے مستقبل کو مضبوط اور
محفوظ بنانے کا سفر آج بھی جاری ہے۔ |