دولہا دلہن کے درمیان شیر کا بچہ بٹھا دینے کا کیا فائدہ، پاکستان میں شادی انسانوں کی اور پریشانی جانوروں کو، ایک نیا رواج جس پر تنقید شروع

image
 
شادی انسان کی زندگی کا وہ موقع ہوتا ہے جب کہ ہر فرد کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس موقع کو زيادہ سے زيادہ یادگار بنا سکے اس کے لیے کہیں پر مہندی، مایوں کے فنکشن میں جدت لانے کے لیے برائيڈل شاور کا آغاز کیا گیا تو کہیں پر نت نئے انداز میں انٹریز نے ایک نئی مثال قائم کر دی ہے- کوئی کیک میں بیٹھ کر آرہا ہے تو کسی نے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر انٹری دے دی ہے-
 
اپنے ان پلوں کو یادگار کرنے کے لیے معروف کیمرہ مین سے فوٹو شوٹ کروانا بھی لازمی ٹہرا یہ فوٹو شوٹ ابتدا میں صرف شادی ہال میں کیا جاتا تھا- مگر اب اس میں بھی سولو شاٹ، ڈیسٹینیشن شاٹ کے ساتھ ساتھ ایک نیا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں شادی کے موقع پر ہال کے اندر شاٹ کے دوران شیر یا اسکے بچوں کو بھی استعمال کیا جاتا ہے-
 
شادی میں جانوروں کے ساتھ فوٹو شوٹ کا نیا رواج
ہو سکتا ہے کہ ایسا شوٹ کروانے والوں کے ذہن میں یہ خیال ہو کہ اس طرح سے وہ اپنی مردانگی ظاہر کر کے خود کو بہت بہادر ثابت کر رہے ہوں- مگر عام طور پر جانوروں کا استعمال ایسی شادیوں میں کیا جا رہا ہے جو بہت لیوش اور بہت امیر و کبیر لوگوں کی ہے- اس طرح سے شادی کے موقع پر پیسے کو استعمال کر کے یہ لوگ ایک نئے اندز میں اپنی امارت کا اظہار بھی کر رہے ہیں-
 
image
 
اور جب ایسے امیر لوگوں کو برانڈڈ کپڑوں مہنگے کھانوں اور اور دیگر نمود نمائش پر بھاری رقم خرچ کرنے کے بعد بھی جب سکون نہیں ملتا تو وہ ایسے طریقوں سے پیسے خرچ کرتے ہیں اور مہنگے جانور کرائے پر لے کر انکے ساتھ فوٹو شاٹ کرواتے ہیں-
 
شادی اور دیگر تقریبات کے لیے جانوروں کا حصول
شادی بیاہ کی تقریبات میں بہادری کی علامت کے طور پر شیر کو کرائے پر مستعار لیا جاتا ہے مگر دنیا بھر میں شیر کو پالتو جانوروں کے زمرے میں شامل نہیں کیا جاتا ہے اور اس کو اس طرح سے گھر پر پالنے پر پابندی ہے-
 
مگر پاکستان میں پیسے کے زور پر مختلف افراد نہ صرف ان جانوروں کو پالتے ہیں بلکہ ان کو نشہ آور اشیا کھلا کر شادی بیاہ اور دیگر سیاسی جلسوں کے لیے بھاری رقم کے عوض کرائے پر بھی دیتے ہیں-
 
اس موقع پر بھاری موسیقی کی آوازیں اور لوگوں کی چھيڑ چھاڑ ان جانوروں کو اذیت دینے کے لیے ایک نیا امتحان ہوتا ہے مگر اس حوالے سے اب تک ارباب اقتدار کی طرف سے کسی قسم کے اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں-
 
 
اس سلسلے کو کس طرح بند کیا جائے
معصوم جانوروں کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کو روکنے کے لیے سب سے پہلے تو قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے تاکہ ان قوانین پر عمل پیرا ہو کر ایسے ظلم کا راستہ روکا جا سکے-
 
اسی طرح شادی بیاہ کے موقع پر جو اخراجات کی حد لگائی گئی ہے اس قانون پر سختی سے عمل کیا جائے تاکہ لوگ اس قسم کے اسراف سے بچ سکیں-
YOU MAY ALSO LIKE: