|
|
موجودہ حکومت نے غریب لوگوں کی مدد کے لیے کئی طریقے
شروع کیے ہیں جن میں احساس جوان پروگرام، احساس کفالت پروگرام وغیرہ اہم
ترین ہیں ۔ ان کی مدد سے غریب لوگوں کی مدد ہو رہی ہے مگر پیچیدہ طریقہ کار
کے سبب بہت سارے غریب لوگ اس حوالے سے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں- |
|
تعلیمی میدان میں پسماندگی کے سبب اکثر غریب لوگ چاہ کر
بھی احساس پروگرام سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں جس کے سبب
ان کے اندر ایک مایوسی پیدا ہوتی ہے- ایسی ہی ایک خاتون تاجاں بی بی بھی
ہیں- |
|
ساٹھ سالہ تاجاں بی بی کہیں دور نہیں بلکہ وزیراعظم
عمران خان کے گھر سے بہت ہی قریب اپنا جگاہ بریانی کا ٹھیلا لگا کر اپنے
معذور شوہر اور ذہنی طور پر پسماندہ بیٹے کے پیٹ پالنے کا بندوبست کرتی ہے- |
|
|
|
حکمرانوں کی اس بستی میں وزیراعظم ہاؤس کے اتنے قریب
ہونے کے باوجود تاجاں بی بی کو گلہ ہے کہ ان کی مدد کے لیے احساس پروگرام
میں کچھ بھی نہیں ہے- ان کا کہنا ہے کہ حکومت بھی انہی لوگوں کی مدد کرتی
ہے جن کے پاس گروی رکھنے کے لیے کچھ قیمتی ہوتا ہے- |
|
ظلم کی انتہا یہ بھی ہے کہ ایک جانب تو تاجاں بی بی کی
کسی قسم کی مدد نہیں کی جارہی اور دوسری جانب اس کے اس ٹھیلے کو بھی اینٹی
انکروچمنٹ کے قانون کے تحت ہٹانے کے جتن کیے جارہے ہیں- |
|
تاجاں بی بی کا ایک بیٹا اور بھی ہے جس نے شادی کے بعد
بیوی کی محبت میں ماں باپ اور ذہنی معذور بھائی کو چھوڑ کر اپنی ایک علیحدہ
دنیا بسا لی ہے- جوان بیٹے کی بے اعتنائی اور ایک بیٹے کی معذوری کے باوجود
ساٹھ سالہ تاجاں بی بی اب بھی اپنے زور بازو پر یقین کرتی ہیں اور ان کا یہ
ماننا ہے کہ اگر ان کے اس ٹھیلے کو نہ ہٹایا جائے تو وہ نہ صرف کھانے پینے
کا انتظام خود کر لیں گی بلکہ ان کو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت
بھی نہیں پڑے گی- |
|
|
|
تاہم اس کے ساتھ ساتھ تاجاں بی بی کی یہ بھی
خواہش ہے کہ وہ اپنے زور بازو سے پیٹ بھرنے کے اخراجات تو پورے کر سکتی ہیں
مگر کرائے کے مکان کا کرایہ بھرنا آسان نہیں ہے- اس وجہ سے اگر ان کے سر پر
ایک چھت ہو جائے تو وہ زيادہ بہتر انداز میں زندگی گزار سکتی ہیں- |
|
تاجاں بی بی جیسے بہت سارے لوگ ہم سب کے لیے
اور حکمرانوں کے لیے ایک مثال ہیں جو کہ اپنے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں
اور اگر ان کی ذرا سی بھی مدد کی جائے تو یہ کئی دوسرے لوگوں کے روزگار کا
سبب بن سکتے ہیں- |