شوہر تو مر گیا مگر کیا بیوی بھی ساتھ مر جائے؟ معاشرے کے کچھ ایسے ظلم جو بیوہ عورت کے ساتھ سب ہی کرتے ہیں

image
 
ہم سب اس بات کا دعویٰ تو ضرور کرتے ہیں کہ الحمد للہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے معاشرے میں بھی اسلامی قوانین نافذ ہیں- مگر عملی پیرائے میں بہت سارے ایسے کام کر گزرتے ہیں جن کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا ہے اور ان تمام افعال کو کرتے ہوۓ ہم ان کی ذمہ داری بڑے بوڑھوں کے سر ڈال کر خود بری الزمہ ہو جاتے ہیں-
 
کسی عورت کا شوہر مر جائے تو اس عورت کو بیوہ کہا جاتا ہے اگر شوہر بڑھاپے میں مرے تو اس عورت کو اسکے بچے بہت عزت دیتے ہیں- لیکن اس عزت کے ساتھ ساتھ معاشرہ اور بچے بیوہ عورت کے ساتھ کچھ ایسی زیادتیاں بھی لاشعوری طور پر کر گزرتے ہیں جن کا مذہب سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا ہے-
 
بیوہ عورت کی زندگی اس کے شوہر کے ساتھ ختم
بعض اوقات زيادہ عزت و احترام بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ایسا ہی کچھ بیوہ عورت کے معاملے میں بھی ہوتا ہے۔ اس کی اولاد عزت و احترام تو دے دیتی ہے مگر اس کے ساتھ اس عورت کو ایک پرزہ ناکارہ بنا دیتی ہے-
 
جس کا کام بیٹھ کر بس اللہ اللہ کرنا رہ جاتا ہے اور اس کا زندگی کی خوشیوں اور دوسری ذمہ داریوں میں کسی قسم کا حصہ نہیں ہوتا ہے۔ عام طور پر بیٹے ماں کی محبت اور احترام میں اس حد تک مشغول ہو جاتے ہیں کہ وہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی ماں بھی ایک جیتی جاگتی انسان ہے اور باپ کے مرنے کے بعد بھی اس کا اس زندگی پر کوئی حق ہوتا ہے-
 
image
 
بیوہ عورت کا سایہ بد شگونی ہوتا ہے
اگرچہ اکثر افراد اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہم لوگ ایسا نہیں کرتے ہیں مگر شادی بیاہ کی رسموں کے دوران، یا کسی بھی حاملہ عورت کی خوشی کے دوران بیوہ عورت کو لا شعوری طور پر پیچھے کر دیا جاتا ہے کہ اس کی منحوسیت کسی سہاگن پر نہ پڑ جائے یا کسی دوسری عورت کی زندگی کو برباد نہ کر دے-
 
بیوہ عورت کی کل جائيداد اس کے بیٹے ہوتے ہیں
بیوہ عورت کی ملکیت کو اس کے بچے اپنا سمجھتے ہیں ایسا تنہا باپ کے معاملے میں نہیں ہوتا ہے مگر بیوہ عورت کے معاملے میں اس کو بیٹے یا بچے اپنی ملکیت بنا لیتے ہیں- ان کے لیے ماں ایک ذمہ داری کا نام ہوتا ہے اور جب ماں کی ذمہ داری وہ پوری کرتے ہیں تو اس حوالے سے اس کی ساری چیزوں پر بھی وہ اپنا ہی حق سمجھتے ہوئے استعمال کرتے ہیں-
 
بیوہ عورت کو دوسری شادی کی کیا ضرورت
کچھ باتیں منہ سے بولی جاتی ہیں جب کہ کچھ باتیں بغیر بولے نافذ کی جاتی ہیں- ایسا ہی کچھ اس معاملے میں بھی ہوتا ہے جبکہ بیوہ عورت کے حوالے سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کی زںدگی اس کے شوہر کی زندگی تک تھی اور اب وہ اپنے مرے ہوئے شوہر کی ایک امانت ہے- اس کی کسی اور مرد کے ساتھ شادی خاندان والوں کے جذبات کو مجروح کر سکتا ہے اور ایسی عورت کا شادی کرنا خاندان والوں اور معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہوتا ہے-
 
image
 
بیوہ عورت کو سجنے سنورنے کا کوئي حق نہیں ہوتا ہے
بیوہ عورت اگر اچھے کپڑے پہنے یا میک اپ کرے تو اس حوالے سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ عورت تو اپنے شوہر کے لیے سجتی سنورتی ہے اور جب شوہر ہی نہ رہا تو اس کا سجنا سنورنا کس کے لیے ہے- اس وجہ سے اس عورت کے اپنی خوشی کے لیے سجنے سنورنے کو بہت برا سمجھا جاتا ہے اور معاشرے کی جانب سے اسے اس طرح کا کوئی حق نہیں دیا جاتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: