نئے سال کے آغاز پر جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستوں چین، روس، امریکہ،
برطانیہ اور فرانس نے ایٹمی جنگ کی روک تھام اور اسلحے کی دوڑ سے بچاو سے
متعلق مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں اس بات پر زور دیا کہ جوہری جنگیں نہ
تو جیتی جا سکتی ہیں اور نہ ہی لڑی جائیں گی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا
کہ جوہری ہتھیار نہ تو ایک دوسرے کے خلاف اور نہ ہی کسی دوسرے فریق کو
نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کی
تعمیر اس اصول پر ہے کہ تمام ممالک کی سلامتی پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔یہ
پہلا موقع ہے جب پانچ جوہری طاقتوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے ایک بیان
جاری کیا ہے، جو جوہری جنگ کو روکنے، عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار
رکھنے اور جوہری تصادم کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ان ممالک کی مشترکہ خواہش
کا اظہار ہے۔
پانچوں جوہری طاقتوں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں جوہری جنگ کی روک
تھام سمیت ہتھیاروں کی دوڑ سے گریز پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ پانچوں جوہری
طاقتوں کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی کھل کر مخالفت کی گئی ہے ۔یہ پیش رفت
ایک جانب جہاں جوہری جنگ کو روکنے کے لیے ان ممالک کی بھرپور سیاسی خواہش
کا مظہر ہے وہاں دوسری جانب دنیا میں قیام امن کو یقینی بنانے اور انسانیت
کے بہترین مفاد میں کسی جوہری تنازعہ میں نہ الجھنے کا ایک مضبوط پیغام بھی
ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے یہ کہتے ہوئے اس بیان
کا خیرمقدم کیا کہ یہ پیش رفت بات چیت اور تعاون کے لیے ان کے دیرینہ
مطالبے کے عین مطابق ہے، اور وہ مستقبل میں ان پانچوں ممالک کی جانب سے
مزید عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔ یہ پیش رفت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
کے مستقل ارکان کے درمیان باہمی اعتماد سازی کے فروغ اور "عظیم مسابقتی
طاقت" کو مربوط تعاون سے بدلنے میں بھی مددگار ہے۔ یہ مشترکہ بیان ظاہر
کرتا ہے کہ بڑی طاقتوں کے درمیان اختلافات اور تمام فریقوں کی جانب سے
جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کے باوجود پانچ بڑی طاقتیں اب بھی ذمہ دارانہ
رویہ رکھتی ہیں۔
بین الاقوامی تعلقات میں یہ عام فہم ہے کہ کوئی بھی معاہدہ یا مشترکہ بیان
بنیادی طور پر فریقین کے درمیان ایک ایسا سمجھوتہ ہوتا ہے جس کے تحت فریقین
اپنے مفادات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہاں انہیں اپنے بنیادی
مفادات کا دفاع کرتے ہوئے دوسرے کھلاڑیوں کو کچھ رعایتیں دینا پڑتی ہیں۔ جب
اس مشترکہ جوہری اعلامیے کی بات آتی ہے تو اہم کھلاڑی اور اداکار امریکہ،
روس اور چین ہیں جن کی ذمہ داریاں بھی زیادہ ہیں۔
چین کی بات کی جائے تو اس نے مذکورہ ممالک کو مثبت اور نتیجہ خیز بیان تک
پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ وہ کسی
بھی وقت اور کسی بھی صورتحال میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ
کرنے والا ملک رہے گا۔ چین نے غیر مشروط طور پر ایٹمی ہتھیاروں کو غیر
جوہری ریاستوں اور جوہری ہتھیاروں سے پاک زونز کے خلاف استعمال نہ کرنے کا
واضح عہد کیا ہے۔ جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستوں میں چین واحد ملک ہے
جس نے مذکورہ وعدے کیے ہیں۔
چین جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستوں کی جانب سے مشترکہ اقدامات سامنے
لانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ 2019 میں، چین نے ان پانچوں ریاستوں
کے بیجنگ اجلاس کی میزبانی کی جس سے مذکورہ ریاستوں کے درمیان تعاون کا عمل
دوبارہ شروع ہوا۔ مجموعی طور پر پانچوں ممالک کا مشترکہ بیان ایک نیا نقطہ
آغاز ہے اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ چین پر امید ہے کہ جوہری ہتھیاروں
کی حامل پانچ ریاستیں اس بنیاد پر مزید کوششیں کریں گی تاکہ پائیدار امن
اور عالمگیر سلامتی پر مبنی دنیا کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔
|