طاقت ور ملک وہ نہیں جس کے پاس جدید جوہری ہتھیار ہوں بلکہ وہ ہے جس کی قوم باضمیر ہے اور اپنے وطن سے مخلص ہے ۔ |
|
آج کل بچے بچے کی زبان پر یہ الفاظ موجود ہے کہ فلاں وزیراعظم نے ملک کو لوٹا ہے، کرپشن کی ہے۔ کیا واقعی کرپشن صرف حکومت ہی کر رہی ہے؟ جبکہ سرسید احمد خان نے کہا تھا کہ" کسی ملک پر قائم حکومت وہاں کی عوام کی شخصی چال چلن کے مطابق ہوتی ہے۔" کیا عوام کرپشن نہیں کر رہی ایک پھل یا سبزی فروش صبح سے شام تک ٹھر کر حلال روضی کماتا ہے لیکن جب کوئی گاہک اس سے خریداری کرتا ہے اور کہتا ہے صاف ستھرے پھل ڈالنا لیکن جناب نظر بچا کر گندی اور گلی سڑی سبزی ڈال ہی دیتے ہیں ۔کیا یہ کرپشن نہیں؟ دکان داروں نے دکانوں پر ہر چیز کے اپنے ہی ریٹ لگا رکھے ہوتے ہیں اور اعتراض کرنے پر کہتے ہیں کہ بھائی مہنگائی ہو گئی ہے۔مہنگائی اتنی ہوئی نہیں جتنی ان دکانداروں نے بنا دی ہے۔ کیا یہ کرپشن نہیں ہے؟
1948ء میں ہم نے پاکستان حاصل کیا، 1965ء میں بھارت سے جنگ جیتی، کیوں؟ کیونکہ اس وقت ملکی عوام ملک سے وفادار تھی۔ لیکن پھر سب نے ملکی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دینا شروع کر دی اور نتیجہ کیا نکلا 1971ء میں ناکامی ہمارا مقدر بنی، ہم اپنے گلیشیئر کے ایک حصے سے بھی محروم ہوئے اور وقت فوقتا ہم ناکام ہوتے چلے گے اور ہمارے برابر اور ہمارے بعد آزاد ہونے والی قومیں کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ لیکن ہم اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچانے پر لگے رہے۔ اور جب ملک کو مقروض اور تباہ کر دیا تو سب نے اس ملک سے باہر جانا شروع کر دیا۔ کتنوں نے لوٹا اسے ،کتنوں نے برباد کیا لیکن یہ لہراتا پرچم اب بھی سائیباں بنا ہوا ہے ہیمارا۔
اس کرپشن کے بعد رہی سہی کمی ہماری نااتفاقیوں نے پوری کر دی ۔ مخالف پارٹیوں کے لیے ہم نے آپس میں لڑنا شروع کردیا اور نتیجہ 9 مئی کی صورت میں ظاہر ہوا وہ سیاہ دن جب ملک کو جلایا ،گرایا اس وطن کے اپنے ہی لوگوں نے اور اس نا اتفاقی کا فائدہ انڈیا نے اٹھایا اور ہم پر حملہ اور ہوا۔ حالیہ اسرائیل کے ایران پر حملے میں ایرانی افراد زیادہ مارے گئے جبکہ اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد بہت کم تھی جس کی وجہ ایرانی حکومت کے آپسی لڑائی جھگڑے تھے ، ایران ان جھگڑوں میں مصروف رہا اور اسرائیل کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔
جو بھی وزارت کی کرسی سنبھالتا ہے سب سے پہلے اپنی جیب بھرنا شروع کر دیتا ہے یہ سوچے بغیر کہ یہ ملک آپ ہی کا ہے کسی دشمن کا نہیں۔" Cristophe Jafferlot" کی لکھی کتاب "PAKISTAN AT CROSS ROAD" میں بتایا گیا ہے کہ "پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھارت سے نہیں بلکہ اندرونی تنازعات اور دہشت گردی سے ہے۔ " لیکن حالات تو ایسے ہی چلتے رہیں گے جب تک پاکستان میں رہنے والا ہر شخص آزادی کا مقصد نہیں جان لیتا اور اپنی غلطی مان کر اسے سدھار نہیں لیتا۔
بنگلہ دیش کے الگ ہونے کے بعد بس ہم نے افسوس کیا اور چند نے تو یہ بھی نہیں کیا لیکن کسی طور بھی اس غلطی کو سدھارنے کی کوشش نہیں کی۔ سب نے اسے بغاوت کا نام دیا لیکن یہ نہیں سوچا کہ بغاوت بھی تو محرومی کے نتیجے میں ہوتی ہے۔ لیکن اس غلطی سے سیکھنے کی بجائے ہم آج پھر اسے بلوچستان میں دہرا رہے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی۔
(از قلم: سیمل سعید) |