بہنیں ماں کا روپ ہوتی ہیں یہ جملہ ہروہ بھائی دہراتاہے
جس کی جان اپنی بہن میں بستی ہے وہ بھائی جس نے خودسے زیادہ بہن کے بارے
میں سوچاہووہ بھائی جس نے ماں کے بعدتمام عورتوں سے پہلے اپنی بہن کو جگہ
دی ہو اوریہ جملہ میں خود کئی باردہراچکاہوں کیونکہ میری بہن صرف کہنے میں
نہیں وہ واقعی ہماری ماں ہے ہمارے بڑے بھائی جن کے ساتھ ہماری بہن پڑھنے
جاتی تھی ہماری خواہش تھی کہ بہن ہمارے ساتھ پڑھنے جائے ہم کیونکہ چھوٹے
تھے وہ بڑی ہونے کی وجہ سے ہم سے ایک کلاس آگے تھی ہماری خواہش کوپوراکرنے
کیلئے اس نے اپناایک سال ضائع کردیااورہم نے مڈل کے امتحان ایک ساتھ دیئے
جتنا وقت بھی ساتھ گزارایاد گار رہاہماری ایک ہی بہن ہونے کی وجہ سے اس
کیلئے بھائی بھی ہم تھے اوربہن بھی ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلنی ہوہاکی کھیلنی
ہوچاہے کوئی بھی گیم ہوتوہماری بہن ہمارے ساتھ لڑکوں کی طرح ہوتی اورگھرکے
کوئی کام کاج ہوتے توکسی بھائی کو کہتی کپڑے دھلوا لوکسی کوکہتے چارپائیاں
صحن میں ڈال دوکسی کو کہتی برتن دھلوالو کسی کو کہتی جھاڑوپونچاکرلویعنی اس
وقت ہم بھائی اس کیلئے بہن کا کردارنبھاتے آہستہ آہستہ وقت گزرتاگیااوربہن
اپنے گھرکی ہوگئی مگرہم بھائیوں کوکہاں چین صبح اٹھے تیاری کی بہن کے
گھراگرکبھی لیٹ ہوگئے توبہن دیکھنے آجاتی کہ اﷲ خیرکرے خیریت توہے آج بھائی
نہیں آئے شادی کے بعدبہن نے کبھی فرمائش نہیں کی کیونکہ ہمارابہنوائی ہماری
بہن کوکسی چیز کی کمی نہیں ہونے دیتااورامی ابواس کے خواہش سے پہلے اس کی
ضرورت پوری کردیتے۔یہ بات تب کی ہے جب میری شادی کی باتیں چل رہی تھیں
فیملی میں کچھ مسائل کی وجہ سے میرے سسرال والے نہیں مان رہے تھے مگرمیں
روزاپنی بہن کوکال کرتابجائے اس کے کہ امی ابوکوکروں کہ کچھ کریں یہاں تک
لاہورتک میری بہن میرے امی ابوکولے کرآئی جب شادی طے ہوگئی تومیرے پاس
زیورکے پیسے نہیں تھے توبہن نے کہاکہ پریشان کیوں ہوتے ہومیرے رکھے ہوئے
ہیں نایہ کس روز کام آئیں گے میں نے امی سے کہاکہ(بہنوائی) کیاکہے گاتوامی
نے کہاشادی کے بعدبنواکے دیناتومیں راضی ہوگیااب یہ نہیں پتابہنوئی نے
کیاکہاہوگاکیاآخرکارمیری شادی ہوگئی میں اسے ایک نارمل قربانی سمجھ
رہاتھامگروہ وقت بھی آگیاجب قربانی کاوزن دیکھنے تھا میرے سالے کی شادی تھی
تومیری ساس نے میری بیگم کوکہاکہ کچھ روز کیلئے اپنے بھائی کو اپنے زیوردے
دوشادی کے بعد وہ واپس کردیں گے میری بیگم نے واضع کہہ دیاشادی کرنی ہے
یانہیں یہ آپ لوگوں کامسئلہ ہے میں نے اپنے زیورنہیں دینے جب میں نے یہ بات
سنی تومیری بہن میرے ذہن میں فوراً آگئی اب یہاں یہ بات واضع ہوتی ہے کہ
بہن بھائیوں میں جتناپیارہوتاہے قربانی بھی اتنادینے کے چانس ہوتے ہیں
اورپیارصرف دیکھانے کیلئے نہیں اسے جتانابھی پڑتاہے۔ عیدروز ہم بہن کے
گھرجارہے تھے ایک دوست نے پوچھا آپ اپنی بہن کے گھرعیددینے جارہے ہو چھوڑو
ایسے پیسے ضائع کررہے ہو میں نے اسے اپنے ایک دوست کاواقع سنایاکہ حسن
کہتاہے کہ میری بہن کی شادی کو 6 سال ہو گئے ہیں میں کبھی اس کے گھر نہیں
گیا عید شب رات کبھی بھی ابو یا امی جاتے ہیں میری بیوی ایک دن مجھے کہنے
لگی آپ کی بہن جب بھی آتی ہے اس کے بچے گھر کا حال بگاڑ کر رکھ دیتے ہیں
خرچ ڈبل ہو جاتا ہے اور تمہاری ماں ہم۔سے چھپ چھپا کر کبھی اس کو صابن کی
پیٹی دیتی ہے کبھی کپڑے کبھی صرف کے ڈبے اور کبھی کبھی تو چاول کا تھیلا
بھر دیتی ہے اپنی ماں کو بولو یہ ہمارا گھر ہے کوئی خیرات سینٹر نہیں مجھے
بہت غصہ آیا میں مشکل سے خرچ پورا کر رہا ہوں اور ماں سب کچھ بہن کو دے
دیتی ہے بہن ایک دن گھرآئی ہوئی تھی اس کے بیٹے نے ٹی وی کا ریموٹ توڑ دیا
میں ماں سے غصے میں کہہ رہا تھا ماں بہن کو بولو یہاں عید پہ آیا کرے بس
اور یہ جوآپ صابن صرف اور چاول کا تھیلا بھر کر دیتی ہیں نا اس کو بند کریں
سب ماں چپ رہی لیکن بہن نے ساری باتیں سن لی تھیں میری بہن کچھ نہ بولی 4
بج رہے تھے اپنے بچوں کو تیار کیا اور کہنے لگی بھائی مجھے بس سٹاپ تک چھوڑ
آو میں نے جھوٹے منہ کہا رہ لیتی کچھ دن لیکن وہ مسکرائی نہیں بھائی بچوں
کی چھٹیاں ختم ہونے والی ہیں پھر جب ہم دونوں بھائیوں میں زمین کا بٹوارا
ہو رہا تھا تو میں نے صاف انکار کیا بھائی میں اپنی زمیں سے بہن کو حصہ
نہیں دوں گا بہن سامنے بیٹھی تھی وہ خاموش تھی کچھ نہ بولی ماں نے کہا بیٹی
کا بھی حق بنتا ہے لیکن میں نے گالی دے کر کہا کچھ بھی ہو جائے میں بہن کو
حصہ نہیں دوں گا میری بیوی بھی بہن کو برا بھلا کہنے لگی وہ بیچاری خاموش
تھی بڑابھائی علیحدہ ہوگیا کچھ وقت کے بعد میرے بڑے بیٹے کو ٹی بی ہو گئی
میرے پاس اس کا علاج کروانے کے پیسے نہیں تھابہت پریشان تھا میں قرض بھی لے
لیا تھا لاکھ روپیہ بھوک سر پہ تھی میں بہت پریشان تھا کمرے میں اکیلا
بیٹھا تھا شاید رو رہا تھا حالات پہ اس وقت وہی بہن گھر آگئی میں نے غصے سے
بولا اب یہ آ گئی ہے منحوس میں نے بیوی کو کہا کچھ تیار کرو بہن کیلیے بیوی
میرے پاس آئی کوئی ضرورت نہیں گوشت یا بریانی پکانے کی اس کے لیئے پھر ایک
گھنٹے بعد وہ میرے پاس آئی بھائی پریشان ہو بہن نے میرے سر پہ ہاتھ پھیرا
بڑی بہن ہوں تمہاری گود میں کھیلتے رہے ہو اب دیکھو مجھ سے بھی بڑے لگتے ہو
پھر میرے قریب ہوئی اپنے پرس سے سونے کے کنگن نکالے میرے ہاتھ میں رکھے
آہستہ سے بولی پاگل توں اویں پریشان ہوتا ہے بچے سکول تھے میں سوچا دوڑتے
دوڑتے بھائی سے مل آؤں۔ یہ کنگن بیچ کر اپنا خرچہ کر بیٹے کا علاج کروا شکل
تو دیکھ ذرا کیا حالت بنا رکھی تم نے میں خاموش تھا بہن کی طرف دیکھے جا
رہا تھاوہ آہستہ سے بولی کسی کو نہ بتانا کنگن کے بارے میں تم کو میری قسم
ہے میرے ماتھے پہ بوسہ کیا اور ایک ہزار روپیہ مجھے دیا جو سو پچاس کے نوٹ
تھے شاید اس کی جمع پونجی تھی میری جیب میں ڈال کر بولی بچوں کو گوشت لا
دینا پریشان نہ ہوا کر تمہاری بہن ابھی زندہ ہیجلدی سے اپنا ہاتھ میرے سر
پہ رکھا دیکھ اس نے بال سفید ہو گئے وہ جلدی سے جانے لگی اس کے پیروں کی
طرف میں دیکھا ٹوٹی ہوئی جوتی پہنی تھی پرانا سا دوپٹہ اوڑھا ہوا تھا جب
بھی آتی تھی وہی دوپٹہ اوڑھ کر آتی بہن کی اس محبت میں مر گیا تھا ہم بھائی
کتنے مطلب پرست ہوتے ہیں بہنوں کو پل بھر میں بیگانہ کر دیتے ہیں اور بہنیں
بھائیوں کا ذرا سا دکھ برداشت نہیں کر سکتیں وہ ہاتھ میں کنگن پکڑے زور زور
سے رو رہا تھااس کے ساتھ میری آنکھیں بھی نم تھیں اب وہ ساری زندگی
پچھتاتاہے مگراس پچھتاوے کاکیافائدہ کہ وہ کبھی آنکھ اٹھاکے بہن سے بات تک
نہ کرسکے بہنیں اپنے گھر میں خدا جانے کتنے دکھ سہہ رہی ہوتی ہیں کچھ لمحے
بہنوں کے پاس بیٹھ کر حال پوچھ لیا کریں شاید کے ان کے چہرے پہ کچھ لمحوں
کے لیئے ایک سکون آ جائے،بہنیں ماں کا روپ ہوتی ہیں اللّٰہ پاک آپکی اور
میری بہنوں کی زندگی لمبی کرے ہر آزمائش اور مصیبت سے محفوظ فرمائے اور دلی
سکون نصیب فرمائے ۔بہن کاشوہرہمارے سامنے پیارکاڈھونگ کرتاہوکیاپتاوہ گھرکے
ہماری بہن کے ساتھ کیسابرتاؤں کرتاہوگاوالدین کے گھرآنے کیلئے اسے کتنے
حیلے بہانے کرنے پڑتے ہونگے مگروہ کوئی نہ کوئی کام نکال لیتاہوگاکہ پہلے
یہ کروپھروہ کروبعدمیں لے چلی جانابہن پرپتانہیں کتنی پابندیاں ہونگی مگروہ
جب تک اپنے بھائیوں سے بات نہ کرلے انہیں دیکھ نہ لے اسے چین نہیں ملتاچاہے
بھائی سیدھے منہ بات کرے یانہ کرے وہ ہرپل اپنی ممتاوالاپیاردلارلٹاتی رہتی
ہے۔
|