|
|
متوسط طبقہ دنیا بھر میں وہ طبقہ ہوتا ہے جو غربت کے
نشان سے تھوڑا اوپر ہوتا ہے اور امارت کے نشان سے بہت نیچے ہوتا ہے۔ اس
طبقے کے لوگ اپنی سفید پوشی کا بھرم بہت سگھڑاپے سے برقرار رکھنے کی کوشش
کرتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائے بغیر اپنے بھرم
کو برقرار رکھ سکیں- |
|
متوسط طبقے میں بڑے ہونے
والے بچے |
اس طبقے میں پیدا ہونے والے بچوں کو سب سے پہلے جس چیز
کی تربیت دی جاتی ہے وہ ان کو اپنی خواہشات پر کنٹرول کرنے کی ہوتی ہے۔
اگرچہ ماں باپ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی ضروریات میں کسی قسم کی کمی
نہ ہونے دیں مگر ان کی خواہشات کے معاملے میں وہ بے بس ہوتے ہیں اور اگر
ایک خواہش پوری کر بھی دیں تو دوسری پر روک لگانا ضروری ہوتا ہے- اس وجہ سے
ان بچوں کو بچپن ہی سے دل مارنا سکھا دیا جاتا ہے۔ |
|
اپنے بھرم کو برقرار رکھنے کے لیۓ والدین بچوں کے حوالے
سے کیا اقدامات کرتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں- |
|
کتابوں پر موٹی گتے کی جلد لگوانا |
متوسط طبقے کے والدین جب بچوں کا اسکول کا کورس خریدتے ہیں تو اس پر ایک
اضافی خرچہ گتے کی جلد لگوانے کا کرتے ہیں جس سے اگرچہ بچے کا بیگ دگنا
وزنی ہو جاتا ہے- مگر اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایک تو کتابیں سال بھر
پھٹتی نہیں ہیں اور دوسرا اگلے سال یہی کتابیں چھوٹے بہن بھائيوں کے کام
بھی آجاتی ہیں- |
|
|
|
قد سے بڑے کپڑے پہننا
|
متوسط طبقے کے بچوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہوتی ہے کہ جب
بھی وہ نیا کپڑا یا نیا جوتا پہنتے ہیں تو یہ ان کے سائز سے بڑا ہوتا ہے
کیوں کہ بچوں کے قد اور سائز میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہوتا ہے- اس وجہ
سے ایسی چیزوں کی خریداری کی جاتی ہے جو کہ کچھ عرصے تک چل جائے اور اس کے
بعد اگلے سال چھوٹے بہن بھائيوں کے بھی کام آسکے اور خرچہ بچ سکے- |
|
گھر پر ہی برگر، بروسٹ
اور پیزا بنانا |
گھر سے باہر کھانا کھانا متوسط طبقے کے لیے ایک بہت بڑي
عیاشی ہوتی ہے جو کہ وہ سال بھر میں ایک آدھ بار سے زيادہ افورڈ نہیں کر
سکتے ہیں- مگر بچوں کی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر ماں بچوں کے پسندیدہ
برگر، نگٹس، بروسٹ اور پیزا گھر پر بنانا سیکھ جاتی ہے اور اکثر و بیشتر اس
میں دیسی تڑکہ بھی لگا لیتی ہیں- |
|
جام کی بوتلیں اور خالی
بوتلیں سنبھال کر رکھنا |
متوسط طبقے کے افراد کسی بھی چیز کو پھینکنے سے
قبل دس بار سوچتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ ان کے کچن میں ایسے بہت ساری اشیا
ہوتی ہیں جو جام کی بوتلوں، مشروبات کی خالی بوتلوں اور باہر سے لائے گئے
کھانوں کےخالی ڈبوں یہاں تک کہ ان کے شاپنگ بیگ کی صورت میں محفوظ ہوں گے
اور یہ خیال ان میں ہوگا کہ کبھی نہ کبھی ان کو دوبارہ سے بھی استعمال کیا
جا سکتا ہے اور یہی عادت متوسط طبقے کے والدین اپنے بچوں میں بھی منتقل کر
دیتے ہیں- |
|
|
|
چھٹیوں کا مطلب
نانی کے گھر جانا ہوتا ہے |
عام طور پر دنیا بھر میں چھٹیوں کا مطلب کسی
دوسرے شہر کی سیر یا انجوائے منٹ ہوتا ہے مگر متوسط طبقے کے بچوں کے لیے
چھٹیوں کا مطلب کسی دوسرے شہر کی نہیں بلکہ نانی کے گھر کی سیر ہوتی ہے-جس
کو بہت یادگار بنانے کے لیے باقی کزن کو بھی بلا لیا جاتا ہے اور چھٹیوں کے
اغاز میں ہی وہاں جایا جاتا ہے- یہاں قیام ایک ہفتے سے ایک مہینے تک ہوتا
ہے اور باقی چھٹیاں یہی کہا جاتا ہے کہ اور کہیں جانے کی کیا ضرورت ہے اتنا
تو مزہ کیا تھا- |
|
تاریخ شاہد ہے کہ ایسے متوسط طبقے کے بچے ہی
عملی زندگی میں بہت کامیاب ہوئے اور انہوں نے دنیا بھر میں اپنی کامیابی کے
جھنڈے گاڑے مگر امیر طبقے میں شامل ہونے کے باوجود وہ اپنے بچپن کی یاد کو
اپنے ذہنوں سے نہ نکال سکے- |