رحم دل لوگ

تاریخ کے حساب سے زمانہ جتنی تیز رفتاری سے ابھی گزر رہا ہے اتنی تیزی کبھی نہیں آئی دوست اور رشتے جتنی تیزی سے بن رہے ہیں اتنی تیزی سے ٹوٹ بھی رہے ہیں ہر انسان بھاگ دوڑ میں لگا ہوا ہے وقت کی رفتار اتنی تیز ہوگئ ہے کہ سال گزرنے کا بھی احساس نہیں ہوتا اس بھاگ دوڑ میں لوگ ایک دوسرے کو نیچے دیکھنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے حالانکہ وہ جانتے ہیں سب کا اپنا ٹائم زون ہے اسی ٹائم زون میں ہی رہتے ہوئے وہ اس دنیا میں آیا ہے اور اس کی ساری ترقی اس ٹائم زون میں رہتے ہوئے ہو گی بجائے یہ کہ ایک دوسرے کو کمتر سمجھیں ہمیں ایک دوسرے کو وقت دینا چایئے اور ایسے لوگوں سے گفتگو کرنی چاہیے جو بات کرنے کے منتظر ہیں ۔

میں جس کالج میں پڑھا کرتی تھی وہاں ہمارے چوکیدار ایک بزرگ بابا ہوا کرتے تھے جو کہ عمر میں اتنے بڑے نہیں تھے لیکن حالات کے غمزدہ لگتے تھے اور وہ سنتے اونچا تھے جس کی وجہ سے سارے کالج کی لڑکیاں ان پر ہنسا کرتی تھیں ایک بار پیپرز کے دن تھے اور میں پیپر دینے کے بعد بس کا انتظار کر رہی تھی اور وہ قریب پیڑ کی چھاوں میں کرسی رکھ کے بیٹھے ہوئے تھے میں نے ان سے سلام دعا کی اور پوچھا آپ کب سے چوکیداری کر رہے ہیں کہنے لگے چار سال ہو گئے ہیں میں نے پوچھا اس سے پہلے کیا کرتے تھے کہا بیٹی اپنا کاروبار شروع کیا تھا لیکن خسارہ ہوگیا اپنا حال احوال بتاتے ہوئے ان کے چہرے میں بے انتہا کرب تھا جس سے یہ بات واضح تھی کہ وہ جس طرح کی زندگی گزرنا چاہتے تھے اس میں وہ ناکام رہے اور وقت ان کے ساتھ الگ ہی ظلم وستم کرتا رہا پھر انہوں نے اپنا غم ایک شعر میں سمویا اور کہا کہ

دنیا کا ستم تقدیر کا غم ہر حال میں سہنا پڑتا ہے
شکوے بھی زبان پر آتے ہیں خاموش بھی رہنا پڑتا ہے

پھر نصیحت کے انداز میں بولے کہ بیٹی خدا کو ہمیشہ راضی رکھنا محنت وقت پر کی جائے تا کہ اس کے ثمرات مل سکیں اور ہر اس انسان سے دور رہو جو آپ کو پریشانی میں مبتلا کرئے ہر کام کا وقت مقرر ہے جو انسان وقت کو پہچان جائے دراصل وہی کامیاب ہوتا ہے۔

ایک بار میں یونیورسٹی کا پیپر دے کر گرین بس میں گھر کے لیے روانہ تھی کہ شاہراہ فیصل سے ایک خاتون بس میں سوار ہو کر میرے برابر آ کے بیٹھ گئی گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا انہوں نے انسانی زندگی پر بات کی خاتون نے کہا کہ خدا کے بعد خدا کی مخلوق ساتھ ہوتی ہے ہمیں دوسروں کے لیے دل کو وسیع کرنا چاہیے پریشانی کے وقت خدا سے رابطہ کرنا چاہیے بجائے یہ کہ ہم لوگوں کی طرف بھاگیں جو انسان خدا سے عشق کرتا ہے وہ خدا کی مخلوق سے محبت کرنا شروع کر دیتا ہے اچھا گمان رکھنے سے ہی اچھا صلہ ملتا ہے مشکلیں تو اس کراہ عرض کے ہر انسان پر آئی ہیں انسان کو حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے دنیا ایک ایسا مسافر خانہ ہے جس میں ہم سب مسافر ہیں اچھا اخلاق رکھو صبر کا دامن پکڑے رکھو اچھا صلہ ملے گا اور آخر میں کہا کہ جس کام میں عزت کھو جانے کا خطرہ ہو وہ کام نہیں کرو۔

ایسے لوگوں سے مل کر شدت سے یہ احساس ہوتا ہے کہ دنیا انہی اچھے لوگوں کی وجہ سے چل رہی ہے جو آج بھی دوسروں کے لئے اتنا اچھا سوچ لیتے ہیں ۔




 

Nafeesa Khan
About the Author: Nafeesa Khan Read More Articles by Nafeesa Khan: 11 Articles with 14055 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.