|
|
میں چور نہیں ہوں یہ جملہ اگرچہ ہر چور بھی اپنی بے
گناہی ثابت کرنےکے لیۓ بولتا ہے لیکن اگر کوئی فرد حقیقت میں بے گناہ ہوتا
ہے تو وہ اس جملے کی تکرار اس وقت تک کرتا ہے جب تک کہ ہر فرد کو اپنی بے
گناہی کا یقین نہ دلا دے۔ |
|
ایسا ہی ایک انسان محمد یوسف بھی ہے جس کی بے گناہی کا
یقین دلانے والا کوئی اور نہیں بلکہ اس کا بچپن کا دوست کاشف رفیق بھی ہے-
جس کا کہنا ہے کہ وہ محمد یوسف کو بچپن سے جانتا ہے اور محمد یوسف اعلیٰ
تعلیم یافتہ انسان ہے جس نے قانون کی تعلیم ان کے ساتھ ہی حاصل کر رکھی ہے
اور اپنے اچھے رویے کے سبب وہ لوگوں کے دل چرانے کے فن سے آشنا ہے- اس کے
علاوہ وہ کسی قسم کی چوری کا سوچ بھی نہیں سکتا- |
|
محمد یوسف پر لگنے والا
چوری کا الزام |
محمد یوسف کے حوالے سے سوشل میڈيا پر ایک پوسٹ آج کل
وائرل ہو رہی ہے جس کا عنوان ہے کہ میں چور نہیں ہوں اس پوسٹ میں ان کا
کہنا تھا کہ مورخہ 5 فروری 2022 کو وہ کراچی کے ایک مقبول شاپنگ مال قیوم
آباد والی برانچ میں اپنی بیوی کے ساتھ ماہانہ خریداری کے لیے گئے- جہاں وہ
گزشتہ آٹھ نو سال سے ہر مہینے ہی خریداری کر رہے تھے خریداری کے دوران بے
دھیانی میں انہوں نے ایک کریم اپنی جیب میں ڈال لی جس کی ادائگی کرنا وہ
بھول گئے- |
|
|
|
باقی سامان کی ادائیگی کے بعد جب وہ باہر نکلے تو
سیکیورٹی گارڈ نے ان کی جیب سے وہ کریم برآمد کر کے ان کو رنگے ہاتھوں چوری
کرتے ہوئے پکڑ لیا جس پر انہوں نے کافی وضاحت دی کہ یہ سب بے دھیانی میں
ہوا ہے اور ان کا کسی قسم کی چوری کا قطعی ارادہ نہ تھا- |
|
مگر انتظامیہ نے ان کی کسی بات کو تسلیم نہیں کیا اور ان
کے اور ان کی بیوی کے ساتھ انتہائی نازيبا سلوک کیا اور ان کی بیوی اور ان
کے شناختی کارڈ اور ان کے سروس کارڈ کی تصاویر لے کر ان سے معافی نامہ
لکھوایا- اور صرف اسی پر بس نہیں کی بلکہ ان میاں بیوی کا امتیاز سپر اسٹور
کی ہر برانچ میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا- |
|
|
|
محمد یوسف کا
سوشل میڈيا سے مدد کا مطالبہ |
میں چور نہیں ہوں کی پوسٹ کے ذریعے محمد یوسف
نے یہ سارا مقدمہ سوشل میڈيا صارفین کے سامنے پیش کیا ہے اور ان سے مدد طلب
کی ہے ۔ ان کی یہ پوسٹ تیزی سے وائرل ہو رہی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے
شاپنگ مال کی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا نقطہ نظر نہیں پیش گیا گیا ہے- |