|
|
امیر ہونے کا مطلب عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ جن افراد کے پاس ان کی
ضروریات زندگی سے زيادہ پیسہ ہو ایسے افراد امیر تصور کیے جاتے ہیں اور جن
لوگوں کے پاس دولت ان کی ضروریات زندگی سے کم ہو ایسے افراد غریب تصور کیے
جاتے ہیں-مگر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پیسے کی زیادتی اور کمی انسانی
رویوں میں اور طرز زندگی میں واضح فرق کا سبب بنتی ہے جس کو ان افراد کے
انداز سے علیحدہ سے پہچانا جا سکتا ہے- ایسی ہی کچھ عادات اور رویوں کے فرق
کے متعلق ہم آپ کو آج بتائيں گے جن کے لیے امیر لوگ تو پریشان نہیں ہوتے
ہیں مگر غریب اور متوسط طبقے کے افراد ان کاموں کو کرنے سے گھبراتے ہیں- |
|
امیر لوگ برانڈ کے پیچھے نہیں بھاگتے |
آج کل کا دور برانڈ کا دور ہے اس وجہ سے وہ تمام اشیا ضرورت جن کے ساتھ کسی
برانڈ کا نام جڑا ہوتا ہے دوسری اشیا کے مقابلے میں کافی مہنگی ہوتی ہے-
چاہے وہ پہننے کے کپڑے ہوں یا الیکٹرانک کی اشیا یہاں تک کہ عام سی ٹماٹو
کیچپ بھی اگر کسی برانڈ کے نام سے ہو تو اس کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے-
امیر افراد کو اپنی امارت کے اظہار کے لیے برانڈ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اس
وجہ سے وہ خریداری کرتے ہوئے صرف اپنی پسند اور ناپسند کو مدنظر رکھتے ہیں-
جبکہ اس کے مقابلے میں متوسط طبقے کے افراد اپنی محنت سے کمائی ہوئی رقم کا
ایک بڑا حصہ برانڈ کی خریداری پر خرچ کر ڈالتے ہیں اور اس عام اشیا کی
خریداری کو باعث شرمندگی سمجھتے ہیں- |
|
|
امیر لوگ صحت مند کھاتے ہیں |
اس بات کو ماننا پڑے گا کہ جتنے بڑے حلوائی یا کھانے پینے کے ہوٹل یا
ریسٹورنٹ ہوتے ہیں وہ درحقیقت انہی متوسط طبقے کے افراد کے دم سے چل رہی
ہوتی ہیں- کیوں کہ امیر لوگ اپنی صحت کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں اور وہ
میٹھا یا چکنا کھانا کھانے سے احتیاط کرتے ہیں اور اس کے بجاۓ سبزيوں اور
پھلوں کو کھانے کو ترجیح دیتے ہیں- اس بات کا عملی مظاہرہ حالیہ دور میں
آصف زرداری نے شہباز شریف کی دعوت میں بھی دیا جب کہ وہ اپنا سادہ سا کھانا
اپنے ساتھ دعوت پر لے کر گئے- جب کہ متوسط طبقے کے افراد شدید بیماری کے
باوجود کبھی کسی کے سامنے یہ نہیں کہیں گے کہ انہیں سبزی یا دال کھانی ہے
بلکہ دعوت کے نام پر نہ صرف بے دریغ پیسہ خرچ کرتے ہیں بلکہ بد پرہیزی بھی
کرتے ہیں- |
|
|
امیر لوگ کاموں کی ڈائری
بناتے ہیں |
امیر افراد کو اگر دیکھا جائے تو وہ دن بھر کے کاموں اور
اخراجات کے لیے ایک ڈائری ضرور بناتے ہیں اور ایسا کرنے میں انہیں کسی قسم
کی شرمندگی نہیں ہوتی ہے- جب کہ اس کے برخلاف متوسط طبقے کے لوگ اگر
اخراجات کی ڈائری بنائيں بھی تو اس کو چھپا کر رکھتے ہیں اور انہیں اس
حوالے سے شرمندگی کا سامنا ہوتا ہے کہ ان کی ڈائری کوئی دوسرا دیکھ نہ لے- |
|
|
امیر لوگ اوورٹائم نہیں
لگاتے ہیں |
متوسط طبقے کے افراد اپنے کام کے اوقات کے علاوہ بھی
زیادہ پیسوں کے لیے اوور ٹائم لگانا ضروری سمجھتے ہیں اور اس چکر میں اپنا
اور اپنے خاندان کا وقت بھی کچھ پیسوں کے حصول کے لیے داؤ پر لگا دیتے ہیں-
اس کے برخلاف امیر لوگ اپنے کاموں کے وقت کو اور اپنی ذاتی زندگی میں توازن
رکھنے کے قائل ہوتے ہیں اور وقت کی پابندی کے ساتھ کام ختم کر دینے پر یقین
رکھتے ہیں- |
|
|
امیر حالات حاضرہ پر
گہری نظر رکھتے ہیں |
امیر افراد کی کامیابی کا ایک سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ
حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھتے ہیں اور اس کے مطابق فیصلے کرتے ہیں- جب کہ
متوسط طبقے اپنے کام سے کام رکھتے ہیں اور حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کو
ایک ٹینشن قرار دیتے ہوئے اپنے محدود سے حلقے میں زندگی گزارتے ہیں- جس کے
سبب ان کی زندگی محدود ہو جاتی ہے اور ان کو کامیابی کے لیے ملنے والے
مواقع بھی محدود ہو جاتے ہیں- |
|
|
ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ امارت کا انحصار اس بات پر نہیں
ہوتا ہے کہ آپ کیا کام کرتے ہیں بلکہ امیر ہونے کے لیے سوچ کی تبدیلی بہت
ضروری ہے جس کے ذریعے انسان ترقی کر کے کامیاب بن سکتا ہے- |