اگر اچھا رزلٹ چاہیے تو میری بات مان لو، میڈيکل کالج کی طالبہ نے اس بار کس کے خلاف سنگین الزامات لگا دیے جس نے کئی سوال کھڑے کر دیے

image
 
گزشتہ کچھ عرصے سے میڈیا پر یونی ورسٹی کی طالبات کی جانب سے ہراساں کرنے کی شکایات تواتر سے سامنے آرہی ہیں- ان الزامات کے ساتھ ساتھ کچھ طالبات کی پراسرار موت کے واقعات بھی سامنے آئے جن کو خودکشی قرار دے کر کیس کو داخل دفتر کر دیا گیا-
 
مگر گزشتہ دنوں سندھ کی وزير صحت عذرا پیچو کو ایک طالبہ کی جانب سے ایک شکایت موصول ہوئی جس میں اس نے سنگین الزامات لگائے اور اسکے ثبوت کے طور پر واٹس ایپ چیٹ کے کچھ اسکرین شاٹ بھی ان کے پاس جمع کروائے-
 
تفصیلات کے مطابق پروین رند جو کہ پیپلز یونی ورسٹی آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل کی فائنل ائير کی طالبہ ہیں انہوں نے یونی ورسٹی کیمپس میں ایک مظاہرہ کیا- جس میں انہوں نے وزير صحت عذرا پیچو سے مطالبہ کیا کہ انہیں ڈائيریکٹر ہوسٹل غلام مصطفے راجپوت کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے-
 
اس حوالے سے سنگین الزامات لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان سے پہلے بھی جن طالبات کو ہراساں کیا جاتا ہے اگر وہ انتظامیہ کے خلاف کسی قسم کی آواز اٹھاتی ہیں تو ان کو جان سے مار کر ان کی موت کو خودکشی قرار دے دیا جاتا ہے اور اس عمل میں ہاسٹل کی وارڈن فرحین اور عاطفہ ان کی معاون ہوتی ہیں-
 
image
 
پروین رند نے ہاسٹل کی دونوں وارڈن پر بھی یہ الزام لگایا کہ انہوں نے ان کو دھمکیاں دیں اور ڈائيرکٹر ہوسٹل غلام مصطفےٰ راجپوت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی- لیکن جب انہوں نے اس سے انکار کیا تو ان کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی مگر ان کے شور مچانے پر ہاسٹل کی دوسری طالبات نے ان کو بچایا-
 
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کو واٹس ایپ پر ایسے میسج بھی کیے گئے کہ اگر انہوں نے ڈائیریکٹر ہاسٹل کی بات نہ مانی تو وہ ان کے رزلٹ کو بھی خراب کروا سکتے ہیں اور ان کو امتحانات میں فیل بھی کیا جا سکتا ہے جس سے ان کی اتنے سالوں کی محنت پر پانی پھر سکتا ہے-
 
اس حوالے سے وزير صحت عذرا پیچو نے پروین رند کو شفاف تحقیقات کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے اور تمام ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کا یقین دلایا ہے-
 
image
 
تاہم اس حوالے سے یونی ورسٹی انتظامیہ کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے اور پیپلز یونی ورسٹی آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر غلام میمن کا کہنا ہے کہ پروین رند فائنل ائير کے امتحانات پاس کر چکی ہیں- مگر اس کے باوجود انہوں نے گزشتہ کچھ مہینوں سے ہاسٹل میں پاس ہونے کے باوجود رہائش اختیار کر رکھی ہے اور جب ان کو ہاسٹل خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا تو انہوں نے ہاسٹل خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہ الزام عائد کر دیا-
 
اس حوالے سے وزير صحت کے اعلان کے مطابق تحقیقات جاری ہیں امید ہے کہ سچ سامنے آجائے گا
YOU MAY ALSO LIKE: