لڑکیوں کی تعلیم

لڑکیاں تعلیم میں آگے کیوں؟

گرمیوں کی تعطیل کے بعد اسکول دوبارہ کھل چکے ہیں، بارھویں اور دسویں کے نتائج بھی نکل چکے ہیں۔ اسکول جانے والے طلبا کی وہی مصروفیات صبح سے شام تک جاری ہوگئی ہیں، جبکہ دسویں اور بارھویں میں کامیاب ہونے والے طلبہ اپنا مستقبل بنانے کے لیے راہیں متعین کررہے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی دسویں، بارھویں جماعت میں کامیاب ہونے والوں میں سرِفہرست لڑکیاں ہی نظر آتی ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے یہ منظر نامہ بتارہا ہے کہ لڑکیاں تعلیم میں ہمیشہ آگے آگے رہتی ہیں۔ آخر ایسا کیوں؟ مسلم معاشرے میں جہاں مستورات یعنی لڑکیوں کو مستور رکھنے کا حکم ہے، وہاں لڑکیاں کا تعلیم میں آگے کیوں رہتی ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ لڑکے پڑھائی پر توجہ نہیں دیتے؟ اسلام لڑکیوں کی تعلیم کا مخالف نہیں، لیکن ہر چیز کا دائرہ متعین کردیا گیا ہے۔ اس دائرے سے باہر جو نکلا وہ دنیا و آخرت میں نقصان میں رہا۔

اس اُلٹی گنگا کے بہاؤ سے مسلم معاشرہ غیر متوازن ہورہا ہے، بلکہ ہوچکا ہے۔ جس کے اثرات نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں۔

٭ گھر کی کفالت مرد کے ذمے ہے، لڑکیوں کی ملازمت کی وجہ سے لڑکوں کے روزگار میں کمی واقع ہوگئی۔ (واضح رہے کہ اسلام خواتین کی ملازمت کا مخالف نہیں، البتہ حاجتِ اصلیہ یعنی ضرورت کے وقت شرعی تقاضوں کے مطابق حلال روزی کمانا جائز ہے)۔

٭ مخلوط تعلیم اور ٹی وی کے گمراہ کن اثرات کی وجہ سے بے راہ روی کا تیزی سے فروغ۔ شادی سے پہلے ہی لڑکوں سے تعلقات۔

٭ اعلیٰ تعلیم اور ملازمت کے لیے لڑکیوں کے مستقل باہر آنے جانے سے بے راہ روی کو فروغ۔

٭ لڑکیوں کے زیادہ تعلیم یافتہ ہونے سے ان کے لیے رشتوں کا مسئلہ ۔ رشتوں کے لیے پڑھے لکھے لڑکوں کی عدم دستیابی۔ ہم پلّہ رشتے نہ ملنے سے لڑکیوں کا غیر مسلموں سے شادی کا چلن عروج پر۔

مندرجہ بالا چند نکات پر غور کریں تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ معاشرہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے۔ اخبارات پڑھیے تو لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی بے شمار وارداتیں مذکورہ اثرات کی دین نظر آئیں گی۔ اگر اس کا تدارک آج ہی سے نہیں کیا گیا تو کتنے بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ہم میں سے ہر ایک اس کا ذمے دار ہے۔ بچے والدین کی ذمے داری ہیں، لیکن آج والدین خاص طور پر باپ دن بھر کمائی میں اس قدر مصروف رہتا ہے کہ اس کے پاس اپنے بچوں کی تربیت وپرورش کے لیے وقت ہی نہیں رہتا۔ ماؤں کے پاس فرصت ہوتی ہے تو وہ ٹی وی کے فالتو پروگرام دیکھنے یا دوسروں کی غیبت میں وقت برباد کردیتی ہیں۔ لیکن اولاد کی تربیت و پرورش کی طرف ذرا بھی دھیان نہیں دیتی۔ وہ سمجھتی ہے کہ بچے اسکول سے ہی سب کچھ سیکھ لیں گے۔ سب سے پہلے تو والدین ان وجوہات کی طرف غور کریں کہ لڑکیاں لڑکوں سے تعلیم میں آگے کیوں رہتی ہیں۔ وہ لڑکوں کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دیں۔ صرف تعلیم سے کچھ نہیں ہوتا، بغیر تربیت کے تعلیم بے سود و بے فائدہ ہوتی ہے، بلکہ آگے چل کر دینی گمراہی کا سبب بھی بن جاتی ہے۔

والدین لڑکے لڑکی کی تعلیم و تربیت میں امتیاز نہ برتیں، ان کے ساتھ یکساں برتاؤ کریں۔البتہ لڑکوں کی اعلیٰ تعلیم کی طرف زیادہ توجہ دیں کہ آگے چل کر گھر کی کفالت اسے ہی کرنی ہے۔ گھر اور معاشرہ مرد سے چلتا ہے، عورت سے نہیں۔ اگر یورپ کی اندھی تقلید میں ہم نے لڑکیوں کو بے محابہ آزادی دے دی، یا ہر کام میں لڑکیوں کو آگے آگے کردیاتو اس معاشرے کا خدا ہی حافظ ہے۔ سوچو اور غور کرو!!!
zubair qadri
About the Author: zubair qadri Read More Articles by zubair qadri: 6 Articles with 7157 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.