|
|
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہونے والی ڈکیتی کی
وارداتوں نے شہریوں کو خوف مبتلا کر رکھا ہے- وہ نہیں جانتے کہ گھر سے
نکلتے ہی گلی کے کس موڑ پر لوٹ لیے جائیں اور انہیں دیکھتے ہی دیکھتے لمحوں
میں انہیں ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کر دیا جائے- |
|
لیکن جہاں ایک جانب پے در پے ہونے والی ان ڈکیتیوں نے
قانون نافذ کرنے والوں اداروں بالخصوص سندھ پولیس کی ناقص کارکردگی پر کئی
سوالات کو جنم دیا ہے وہیں دوسری طرف پولیس کے اہلکاروں کے ذاتی کردار پر
بھی سوال اٹھ رہا ہے- |
|
بات پر اب تھانوں اور ناکوں پر رشوت وصولنے سے بھی آگے
بڑھ کر پولیس والوں کے ڈکیتیوں ملوث ہونے پر جا پہنچی ہے- |
|
جی ہاں حالیہ ڈکیتیوں کے وارداتوں میں ملوث یا ڈکیتی کوشش کے دوران پکڑے
جانے والے ملزمان کی تفتیش کی گئی تو یہ ہوشربا انکشاف سامنے آیا کہ پکڑے
جانے والے افراد تو خود باقاعدہ پولیس اہلکار ہیں جو بھیس بدل کر عوام کو
لوٹنے میں مصروف ہیں- |
|
|
|
اس کی چند مثالیں آپ کے سامنے پیش کریں تو آپ کو پتہ چلے
گہ گزشتہ دنوں کشمیر روڈ پر ایک ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر
نوبیاہتا دولہے کو گولی مار دی گئی جس سے وہ اپنی جان سے چلا گیا- چند دن
بعد پولیس کی تفتیش کے دوران واقعے میں ملوث ملزم کے حوالے سے انکشاف ہوا
کہ ملزم باقاعدہ نہ صرف پولیس اہلکار ہے بلکہ ماضی میں بھی مجرمانہ
سرگرمیوں میں ملوث رہ چکا ہے اور خود پولیس کے پاس بھی اس کا ریکارڈ موجود
ہے- تاہم بعد میں اس پولیس اہلکار نے پکڑے جانے کے خوف سے خودکشی کرلی- |
|
اسی طرح چند روز قبل کراچی میں موبائل چھیننے کے دوران
شہریوں نے ڈاکوؤں پر قابو پا لیا اور واردات کو ناکام بنا دیا- لیکن جب
شہریوں نے ڈاکؤوں کی جامہ تلاشی لی تو ان کے پاس سے پولیس کی ملازمت کے
شناختی کارڈ بھی برآمد ہوگئے جس سے ثابت ہوگیا کہ یہ ڈاکو بھی پولیس اہلکار
ہی ہیں- |
|
پولیس اہلکاروں کے ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے
یہ کوئی پہلا یا دوسرا واقعہ نہیں بلکہ اب تک درجنوں ایسے واقعات سامنے
آچکے ہیں- |
|
|
|
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر خود پولیس اہلکار ہی ایسی
مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو پھر عوام اپنی داد رسی کے لیے کس کی جانب
دیکھے؟ جب پولیس ہی مجرم ہو تو پھر عوام کے دکھوں کا مدوا کون کرے گا؟ |
|
ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر سندھ حکومت کو واقعی عوام کے
درد اور تکلیف کا احساس ہے تو انہیں پہلے اپنے محکمے کے اہلکاروں کی چھان
بین کرنی چاہیے اور ایسی کالی بھیڑوں کو پکڑنا چاہیے جو کسی بھی انداز میں
شہر کا امن خراب کرنے میں ملوث ہیں- |
|
ہمیں امید ہے کہ اگر ایسے اقدامات بغیر کسی دباؤ میں آکر
کیے جاتے ہیں تو شہر سے جلد ہی شہریوں کو لوٹے جانے کی خبریں آنا بند
ہوجائیں گی کیونکہ جب آپ خود مخلص ہوں گے تو آپ کے ہر عمل میں اخلاص نظر
آئے گا اور آپ کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں ہونے دیں گے- |