پاک آسٹریلیا تعلقات اور ارشد نسیم بٹ

اگر دیکھا جائے تو کئی دہائیوں سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اتار چڑھاؤ آئے ہیں اس کی کئی وجوہات ہیں ان میں سے ایک بڑی وجہ ہمارے پڑوسی ممالک بھی ہیں جیسا کہ افغانستان کے حالات کا براہ راست اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے اس لئے پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان میں امن ہے دوسرا ہمارا پڑوسی ملک بھارت ہے جہاں کشمیر میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے اس تحریک کا اثر بھی پاکستان پر پڑتا ہے کیونکہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ان کی اس تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے ان دو ممالک کے اندرونی حالات کی وجہ سے پاکستان پر بھی برا اثر پڑتا ہے پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ایٹمی طاقت کا حامل ملک ہے جو یقیناً کئی غیر مسلم ممالک کی آنکھ میں کھٹکتا ہے اور وہ اسے نقصان پہنچانے کے در پر رہتے ہیں اس وقت چین اور امریکہ کے تعلقات بھی خراب ہیں اور پاکستان ان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہتربنانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اس کے علاوہ بھی ہمیں کئی مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہماری خارجہ پالیسی مختلف ممالک کے ساتھ اس درجے پر نہیں پہنچی جس کی کوشش کی جاتی ہے ۔

ہمیں ان ممالک کے علاوہ دوسرے ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ہمارے نوجوان تعلیم اور روزگار حاصل کرنے کے لئے ان ممالک کا رخ کریں ابھی بھی کئی ایسے ممالک ہیں جہاں پاکستانیوں کے لئے کافی مواقع موجود ہیں ابھی حال ہی میں آسٹریلیا سے آئے ہمارے ایک دوست ارشد نسیم بٹ صاحب سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا میں کئی دھائیوں سے آسٹریلیا میں مقیم ہوں اور میں اس کوشش میں لگا ہوا ہوں کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے تعلقات مستحکم ہو جائیں کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہ شہری بھی پاکستان کے سفیر ہیں لیکن بٹ صاحب کی ان کوششوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں اپنے ملک اور خاص کر نوجوانوں سے کتنا پیار ہے آج کل بٹ صاحب آسٹریلیا گئے ہوئے ہیں لیکن جب بھی وہ پاکستان میں ہوتے ہیں تو نہ صرف سماجی بلکہ ادبی محافل کی بھی رونق ہوتے ہیں میری ان سے ادبی محفلوں میں ہی ملاقات ہوئی اور پھر یہ ملاقات دوستی میں بدل گئی اب میری ان سے جان پہچان اچھی ہے یہ فرد واحد ہیں کو پاک آسٹریلیا کے بہتر تعلقات اور اپنے پاکستانی نوجوانوں کے لئے تعلیم اور روزگار کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں اس مقصد کے لئے وہ صدر پاکستان عارف علوی صاحب اور دوسرے سیاست دانوں سے بھی ملاقات کر چکے ہیں انہوں نے ایک تنظیم "پاک آسٹریلیا فرینڈ شپ "کے نام سے ایک تنظیم بھی بنا رکھی ہے جس کے وہ صدر بھی ہیں سٹینڈنگ کمیٹی لاہور چیمبر اور پاک آسٹریلیا بزنس فورم کے چیئرمین بھی ہیں ۔

نوجوانوں کو آسٹریلیا میں بہتر روزگار مہیا کرنے کے لئے انہوں نے پاکستان میں چار کنال اراضی خرید کر اسٹریلیا حکومت کے حوالے کی ہے کہ وہ پاکستان میں آسٹریلین ہاؤس بنائیں جس میں پاکستانی نوجوانوں کو ایسے ہنر سکھائے جائیں گے جن کی ڈیمانڈ آسٹریلیا کو ہے اس کے علاوہ بزنس سے متعلق بھی یہاں تربیت دی جائے گی تا کہ نوجوان پاکستان سے آسٹریلیا میں تجارت کرنے کے خواہاں ان کی بھی بہتر طریقے سے تربیت کی جا سکے یہ ایک خوش آئیند بات ہے کہ ایک فرد واحد اس مقصد میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ آسٹریلین ہاؤس بننے سے کئی بے روز گار ہنر مند بن کر آسٹریلیا میں روزگار حاصل کر سکیں گے جس سے ملک میں پیسہ آئے گا جو خوشحالی کا سبب بنے گا ۔ارشد نسیم بٹ صاحب کا کہنا ہے کہ میں کئی ممالک کی سیر کر چکا ہوں لیکن میں نے آسٹریلیا کے کلچر کو اچھی طرح سمجھا ہے یہی وجہ ہے کہ میں اب چاہتا ہوں کہ نوجوان یہاں آئیں اور روز گار حاصل کریں آسٹریلیا کو اب ہنر مند افراد کی ضرورت ہے ہم چاہتے ہیں کہ آسٹریلیا دوسرے ممالک کی بجائے پاکستان سے ہنر مند افراد کی کھپت پوری کرے اس کے لئے ہی میں کوشاں ہوں حکومت پاکستان اور خصوصاً حکومت پنجاب کو اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تا کہ اس بہترین مواقع سے فائدہ اٹھا کر ہم اپنے نوجوانوں کو نہ صرف ہنر مند بنائیں بلکہ روزگار میں بھی ان کی مدد کریں۔

ارشد نسیم بٹ صاحب خود بھی ایک بزنس مین ہیں اور ایک وقت میں کئی کاروبار سے وابستہ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ جو نوجوان آسٹریلیا میں بزنس کرنا چاہتے ہیں ان کو بھی پاکستان میں تربیت دے کر بزنس کرنے کا بھی موقع دیا جائے میری ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا تھا کہ وہ آسٹریلیا میں بھی پاکستان کا ایک وفد بلائیں گے اور وہاں بھی انہیں آسٹریلیا میں کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کریں گے ارشد نسیم بٹ صاحب کو میں نے پاک اسٹریلیا تعلقات میں پہتری لانے کے لئے بھر پور کوششیں کرتا دیکھا ہے وہ کسی ادبی فورم میں ہوں یا کسی سیاست دان سے ملیں وہ صرف پاکستان اور آسٹریلیا کے تعلقات بہتر بنانے کی ہی بات کرتے ہیں ابھی وہ ڈیڑھ سال پاکستان میں رہ کر گئے ہیں اور اس عرصہ میں انہوں نے بہت سارے لوگوں سے ملاقات کی کچھ تقریبات بھی منعقد کیں تا کہ لوگوں کو پاک آسٹریلیا تعلقات کے بارے میں آگاہی دی جا سکے ۔



 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1841999 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More