|
|
حالیہ دنوں میں ایک خبر نے سب کی روح تک کو لرزا دیا جس
میں میانوالی کے ایک باپ نے بیٹے کے بجائے پہلی بیٹی کی پیدائش پر اس کو
چار گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا- لیکن یہ کوئی واحد مثال نہیں ہے
ضروری نہیں ہے کہ بیٹی کو گولی سے ہی مارا جائے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں
جو اپنے عمل سے اپنی بیٹی کو جیتے جی زندہ درگور بھی کر دیتے ہیں- ایسی ہی
ایک لڑکی مہوش بھی ہے- |
|
مہوش کا سب سے بڑا قصور یہ تھا کہ وہ چھ بہنوں میں سب سے
چھوٹی تھی اور اس کے باپ کا انتقال اس کے بچپن میں ہی ہو گیا تھا دو بھائی
تھے تو ان میں سے ایک معذور جب کہ دوسرے بھائی کے لیے بہنیں ایک بوجھ سے
زيادہ نہ تھیں- |
|
ان حالات میں مہوش کی ماں نے اس وقت جب کہ وہ چوتھی
جماعت میں زير تعلیم تھی صرف پندرہ سال کی عمر میں ایک لاکھ کے عوض اس کو
محلے کے ہی ایک شخص کے ہاتھوں فروخت کر دیا جو کہ اس سے پہلے بھی شادی شدہ
تھا- |
|
|
|
اپنی شادی کے حوالے سے مہوش کو یہی یاد ہے کہ اسکول کی
چھٹی کے بعد جب وہ گھر آئی تو اس کا نکاح محلے کے 38 سالہ آدمی کے ساتھ اس
کی ماں نے پڑھا کر ایک گٹھڑی کی طرح اس کو سر کے بوجھ کی طرح اتار کر پھینک
دیا- |
|
نئے گھر میں مہوش کی زندگی اس کی کم عمری کے باوجود
دشوار ترین تھی جہاں اس کو خریدی ہوئی کسی جنس کی طرح سمجھا جاتا تھا- دن
بھر گھرکے کام اور رات کے وقت اپنے سے دگنی عمر کے شوہر کے ساتھ وقت گزارنا
اس کی روزمرہ کی ذمہ داریوں میں شامل تھا- جس کی وجہ سے شادی کے سترہ سالوں
میں وہ پانچ بچوں کی ماں تو بن گئی اور ذمہ داریاں بڑھ گئيں مگر ظلم کم نہ
ہو سکے- |
|
چھوٹی سی بات پر شوہر روئی کی طرح دھنک کر رکھ دیتا تھا۔
جس کے ساتھ ساتھ ساس اور سوتن کے طعنے بھی اس کا نصیب تھے ماں اور بھائيوں
نے اس کی قیمت لے کر اس کے لیے اپنے تمام دروازے بند کر دیے تھے- صرف ایک
بہن کا آسرا تھا جس نے ظلم کی انتہا دیکھتے ہوئے مہوش کو مشورہ دیا کہ شوہر
کی مار کھا کر اگر مر گئی تو پانچ بچے رل جائيں گے اس وجہ سے شوہر سے طلاق
لے لے- |
|
مہوش نے شوہر سے طلاق لی تو بہن نے کچھ دنوں کے لیے مہوش
اور اس کے بچوں کو اپنے گھر میں پناہ دے ڈالی مگر یہ پناہ بھی عارضی ثابت
ہوئی- جب بہن نے ایک بار پھر ایک پچاس سالہ بیمار آدمی سے مہوش کی دوسری
شادی کی کوشش کی تو مہوش نے انکار کر دیا جس پر بہن نے بھی مہوش کو دھکے دے
کر گھر سے نکال دیا- |
|
|
|
اب مہوش نے عارضی طور پر اپنے سابقہ شوہر کی بہن کے گھر
کچھ دنوں کے لیے پناہ لی اور خود نوکری ڈھونڈ کر اپنے بچوں کے ساتھ علیحدہ
گھر میں شفٹ ہو گئی- نوکری کے دوران فیس بک پر ایک سعودیہ میں کام کرنے
والے شخص سے دوستی ہوئی جس نے مہوش کو شادی کی پیش کش کی اور اس کے بچوں کی
ذمہ داری بھی قبول کرنے یا عندیہ دیا- |
|
مہوش نے اس شخص پر اعتبار کیا اور اس سے نکاح کر لیا
اپنی حفاظت کے خیال سے اس نے نکاح نامے میں دس لاکھ حق مہر لکھوایا۔ شادی
کے کچھ دنوں کے بعد جب اس کا دوسرا شوہر سعودیہ جانے لگا تو اس نے اپنی
بیوی یعنی مہوش کے ساتھ کچھ ذاتی تصاویر اور ویڈیوز بنائيں۔ لیکن سعودیہ
جاتے ہی اس نے مہوش کو ان تصاویر اور ویڈيوز کی بنا پر بلیک میل کرنا شروع
کر دیا کہ بغیر حق مہر لیے طلاق لے لو ورنہ ساری تصاویر اور ویڈيوز سوشل
میڈيا پر اپ لوڈ کر دے گا- |
|
جب مہوش نے اس کی بات ماننے سے انکار کر دیا تو اس کے
دوسرے شوہر نے اس کی تمام تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیں جس کی وجہ سے
مہوش کو تمام ملنے والوں میں سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا- |
|
اسی دوران گزر بسر کے لیے مہوش نے ریڈيو میں اپنی اچھی
آواز اور لفظوں کی ادائیگی کے سبب ریڈيو کے ایک چینل پر آر جے کے طور پر
کام کرنا شروع کر دیا جہاں پر ان کی شاعری پڑھنے کے انداز کو سننے والوں نے
بہت پسند کیا- |
|
اس کو دیکھتے ہوئے مہوش نےآر جے مہوش کے نام سے اپنا
ویڈيو چینل بھی شروع کر دیا جس میں وہ شاعری کے ساتھ ساتھ اپنے روز مرہ کے
حوالے سے چھوٹی چھوٹی ویڈيوز بنا کر اپ لوڈ کرنے لگیں- |
|
ان کے اس چینل اور ان کی سادگی کو لوگوں نے اتنا پسند
کیا کہ لوگوں نے تیزی سے اس کو فالو کرنا شروع کر دیا اور صرف تین مہینے کے
قلیل عرصے میں وہ اس سے پیسے کمانے کے قابل ہو گئیں- |
|
اب ان کے چینل کو تین سال ہو چکے ہیں اور اپنے اس چینل
سے ہر مہینے دو سے تین لاکھ روپے مہوش کما رہی ہیں اور اپنی اس کمائی سے وہ
آج کل اپنا گھر بھی بنا رہی ہیں۔ مہوش کی زندگی ہمت اور حوصلے کی ایک
داستان ہے جس نے نہ صرف مشکل حالات میں خود ہمت نہیں ہاری بلکہ اپنے پانچ
بچوں کے ساتھ ان کو بھی ہمت اور حوصلے کا درس دیا- |