خیبر پختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر کے نام خط

کے پی اولمپک ایسوسی ایشن ہر ماہ ایک "ای میگزین" جاری کریں جس میں کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشنز کی سرگرمیوں سمیت ' آنیوالے مقابلوں کی تیاری ' نئے کھلاڑیوں کے پروفائل بھی ہوں جو آنیوالے وقتوں میںبہت کام آئے گا.

السلام علیکم ! عاقل شاہ صاحب !

امید ہے کہ آپ کے مزاج گرامی بخیریت ہونگے اور آپ نے باقاعدہ طور پر کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز بھی کیا ہوگا ابھی تک آفیشلی طور پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کی نومنتخب کابینہ کا اعلامیہ جاری نہیں کیا لیکن کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے حالیہ انتخابات میں ہونیوالے بھاری اکثریت سے اندازہ ہوتا ہے کہ کھیلوں کے شعبے میں آج بھی لوگ آپ کی خدمات کو نہیں بھولے . یہ الگ بات کہ ایک صوبائی وزیر کے کاروباری شراکت دار کیساتھ آپ کا مقابلہ اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات میں رہا لیکن پھر بھی آپ کی ٹیم جیت گئی . جو اس بات کا نشاندہی بھی کرتی ہے کہ کھیلوں کے شعبے سے وابستہ افراد آج بھی آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں.
آپ کے والد لالہ ایوب کی کھیلوں کے فروغ کیلئے کی جانیوالی کاوشیں بھی آج تک لوگوں کو یاد ہیں آپ نے بحیثیت صوبائی وزیر سپورٹس کے صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلئے بہترین انتظامات کئے قومی کھیلوں کے انعقاد سے لیکر دہشت گردی کے دوران کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد بھی خوش آئند رہا ہے جس پر آپ مبارکباد کے مستحق ہیں. لیکن ...
ان سب چیزوں کے باوجود بھی کچھ مسئلے ایسے ہیں جس پر آپ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے . کھیل صبر و برداشت پیدا کرتی ہیں خواہ وہ کھلاڑی ہو یا کھیلوں سے وابستہ افراد ' خواہ وہ کسی بھی حیثیت میں ہو اس لئے کھیلوں سے وابستہ افراد میں صبر و برداشت پیدا کرنے کیلئے آپ بھی کوشش کریں جو نہ صرف ان کی ذاتی زندگی میں بہتر ثابت ہوسکتی ہیں بلکہ کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشن بھی اس فائدہ اٹھا سکتی ہیں
آپ کے مخالفین یہ الزام لگاتے ہیں کہ آپ کئی سالوں سے اولمپک پر قابض ہیں اور اپنی مرضی کرتے ہیں جس کی وجہ سے بعض ایسوسی ایشنز کے اپنے دھڑے ہیں .جس کا مظاہرہ حال ہی میں پشاور یونیورسٹی میں ہونیوالے کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات کے موقع پر دیکھنے میں آیا . کہ بعض ایسوسی ایشنز سے وابستہ افراد نے ایک دوسرے سے سلام دعا تک نہیں کی.
محترم عاقل شاہ صاحب! کھیلوں کے میدان اپنی جگہ لیکن ہمارے صوبے کی اپنی ایک ثقافت اور پختون معاشرے کی الگ پہچان ہے ' آپ عمر کیساتھ ساتھ تجربے میں بھی بڑے ہیں اس لئے کچھ معاملات میںآپ سے بھی غلطیاں ہوئی ہونگی کیونکہ انسان غلطی کا پتلا ہے ' جس کی وجہ سے بعض ایسوسی ایشنز سے وابستہ افراد کے دلوں میں کدورتیں ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں اس لئے بحیثیت سینئر کے یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ کھیلوں سے وابستہ تمام ایسوسی ایشنزاور ان کے کو اپنے اعتماد میں لیں .ان کے مسائل سنیں اور ان کے حل میں اپنا کردار ادا کریں جس سے ایسوسی ایشنز کے مابین پائی جانیوالی خلیج ختم ہوسکتی ہیں.
محترم صدر کے پی او لمپک ایسوسی ایشن!
یہ بات شائد آپ کو بری بھی لگے لیکن یہ حقیقت ہے کہ کھیلوں کے ایسوسی ایشنز میں بعض ایسے ایسوسی ایشنز ہیں جہاں پر اہم عہدوں پر ایک ہی شخص براجمان ہیں ' ایک ایسوسی ایشن میں ایک جگہ پر جبکہ دوسری ایسوسی ایشن میں دوسری عہدے پر تعینات ہیں ' بعض ایسے ایسوسی ایشنز بھی ہیں جس میں ہر چیز پر باپ بیٹے کا قبضہ ہے 'جو ہر جگہ پر نظر آتے ہیں ' ایسی کئی ایسوسی ایشنز ہیں جس کے روح رواں دوسرے ایسوسی ایشنز میں بھی مضبوط عہدے پر قابض ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری و ساری ہے . کیا یہ لوگ قبضہ مافیا نہیں ' قبضہ مافیا صرف زمینوں پر قبضے نہیں کرتی بلکہ عہدوں پر بیٹھے یہ افراد بھی قبضہ مافیا کے مانند ہیں . کیا اس صوبے میں کھیلوں سے وابستہ ٹیلنٹڈ افراد کی کمی ہے . ا س بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ کے پی اولمپک ایسوسی ایشن اس بات کو یقینی بنائے کہ ایک ایسوسی ایشن پر ایک ہی شخص ہو اور اس کے رشتہ داروں کا سلسلہ بند کیا جائے .ٹھیک ہے کہ ان لوگوں کی خدمات ہیں لیکن اس خدمات کے بدلے میں کیا یہ یہ لوگ پوری عمر ایسوسی ایشنز پر قابض رہیں گے.
محترم سید عاقل شاہ صاحب!
آپ اس معاملے میں زیادہ جانتے ہیں کہ بعض ایسے ایسوسی ایشنز بھی ہیں جن کی کوئی اوقات نہیں ' ان کے پاس دفاتر تک نہیں ' بعض نے اپنے گھروں میں دفاتر قائم کئے ہیں اور اپنے فیڈریشن سے گھروں کے کرایوں کے نام پر فنڈز نکالتے رہتے ہیں . بعض ایسے ایسوسی ایشنز بھی ہیں جن کا کام صرف سپانسرشپ ڈھونڈنا اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت صوبائی حکومت سے فنڈز کی وصولی ہے اور انہوں نے گذشتہ کئی سالوں سے کوئی سرگرمی نہیں کی ' جس کی وجہ سے صوبے کے کھیلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے یہ آپ ہی کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے تمام ایسوسی ایشنز جو صرف کاغذات میں ہیں اور مخصوص دنوں میں نظر آتے ہیں انہیں مکمل طورپر ایکٹیو کریں ان سے سالانہ کیلنڈر کھیلوں کے حوالے سے طلب کریں اور انکی مانیٹرنگ کیلئے کمیٹی قائم کرے جس میں غیر جانبدار لوگ ہوں ایسے لوگ نہیں جو صرف اپنے مقاصد کی خاطر "صاحب ٹھیک وائی "والا کام کریں.
اس وقت کم و بیش پینتیس سے چالیس کے قریب ایسے ایسوسی ایشنز ہیں جو صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ اور پاکستان سپورٹس بورڈ کیساتھ الحاق رکھتے ہیں اور ان سے فنڈز لیتے ہیں ' تاہم بعض کو سپورٹس پالیسی پر اختلاف ہے اس معاملے میں آپ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے سپورٹس پالیسی کے حوالے سے واضح پالیسی بنائیں تاکہ سب کو پتہ چل سکے.اسی طرح نئے لوگوں /نئے کھیلوں کو صوبے میں پروموٹ کریںتاکہ وہ نہ صرف صوبے کا نام ملکی سطح پر بلکہ ملک کا نام بین الاقوامی سطح پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں.
سید عاقل شاہ صاحب! مجھے امید ہے کہ آپ کے بعض ساتھی اس معاملے میں یہ جواز پیدا کرینگے کہ ان کا اس حوالے سے تجربہ ہے اور نئے افراد پر تجربہ نہیں کرنا چاہئیے لیکن جو تجربہ کار لوگ ہیں وہ ماں کے پیٹ کے سیکھ کر نہیں آئے.حالات واقعات اور مواقع ملنے پر انہوں نے تجربہ حاصل کیا اسی طرح کے مواقع پیدا کریں تاکہ کھیلوں میں جدت آسکیں.
اسی طرح محترم ! کھیلوں کی آڑ میں ہونیوالی انسانی سمگلنگ کے خلاف بھی اقدامات اٹھائیں ایسے تما م ایسوسی ایشنز کو مکمل طور بین کریں جو انسانی سمگلنگ کرتی ہوں ' خواہ وہ کھیلوں کے ایسوسی ایشنز ہوں یا پھر کھیلوں سے وابستہ صحافی ہوں ' جو بھی اس معاملے میں ملوث ہو انہیں مکمل طور پر بین کیا جائے.اسی طرح کے پی اولمپک ایسوسی ایشن ہر ماہ ایک "ای میگزین" جاری کریں جس میں کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشنز کی سرگرمیوں سمیت ' آنیوالے مقابلوں کی تیاری ' نئے کھلاڑیوں کے پروفائل بھی ہوں جو آنیوالے وقتوں میںبہت کام آئے گا.
آخر میں آپ سے بحیثیت صحافی ایک درخواست ہے کہ کھیلوں کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی فہرست مرتب کریں کہ کتنے صحافی ایسے ہیں جو صحافی ہیں اور کتنے سرکاری ملازم ہیں 'جو کھیلوں کے سرگرمیوں کی آ ڑ میں کچھ اور کرتے ہوں ' ان منتخب صحافیوں سمیت دیگر صحافیوں کیلئے اگر ایک ماہ میں ایک بیٹھک ہو جایا کرے اور انہیں ہر ایسوسی ایشن اپنے اصول و ضوابط اور قواعد سے آگاہ کریں تو اس سے ان صحافیوں کا ریفریشر تربیت بھی ہوا کرے گی اور وہ "انہوں نے کہا ہے ' کرلیں گے ' ہو جائیگا " جیسی خبروںکے بجائے کھیلوں سے وابستہ دیگر اشیاء کی رپورٹنگ بھی کرسکیں گے اور اپنے خول سے نکل سکیں گے.
مجھے امید ہے آپ کو یہ تجاویز پسند آئینگی
العارض
ایک صحافی
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 637 Articles with 499828 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More