حسب روایت مارچ اس سال بھی انٹرنیشنل بازار لگایا گیا
جہاں دنیا بھر کے ممالک کے اسٹال لگے ۔۔۔
جس میں اپنے اپنے کلچر ثقافت کو اجاگر کیاگیا۔
ہماری ثقافت اپنی رنگا رنگی کے ساتھ دنیا بھر میں خاص پہچان ہے۔
مختلف سماجی، سیاسی اور طلبہ تنظیموں کی جانب سے یوم ثقافت کے حوالے سے
مختلف نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا ۔ پاکستانی نوجوان نسل اپنی
تہذیب و ثقافت سے روشناس علاقائی لباس تب زیب کرکے ملکی ثقافت کو اجاگر کیا
گیا ۔
ثقافت زندگی سے الگ کوئی چیز نہیں ہوتی ، یہ داخلی اقدار کا نام ہے اور
ظاہری طور پر طریقِ زندگی کا بھی۔
ثقافت کسی بھی معاشرے کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے۔ اخلاقی و معاشرتی
رسوم، علوم و فنون، عقائد و افکار کے مجموعے کو ثقافت خیال کیا جاتا ہے۔
علاقے کا رہن سہن، کھانا پینا، اُٹھنا بیٹھنا، لوگوں سے میل جول اور انداز
گفتگو ، شعرائے کرام، موسم، کھیل کود ،شادی بیاہ و دیگر رسومات بھی ثقافت
میں شمار ہوتی ہیں۔ ثقافت کو اتحاد کی علامت بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اقوام عالم میں وہی غیور قومیں زندہ رہتی ہیں، جو اپنی پہچان، سماجی و
ثقافتی اقدار اور سیاسی و معاشی دانش کو پختہ عزم سے اپناتی ہیں۔ آزادی کی
نعمت کی قدر کرنا نہ صرف قوم کے ملی جذبے کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ دُنیا
میں قوم کی غیرت و حمیت کا بھی عکاس ہے۔ پاکستان کی قومی ثقافت میں ہر صوبے
اور ہر نسلی گروہ کا اپنا ایک خاص رنگ ہے،
خود دار اور با وقار قومیں ہمیشہ اپنی تہذیب و ثقافت، اپنی زبان کو سینے سے
لگا کر رکھتی ہیں۔ اس کی قدر کرتی ہیں اور ان پر فخر کرتی ہیں
اللہ کا شکر ہے ساری عمر باہر ہوکر بھی میں نے اردو ادب کو اپنایا اور اپنی
رسم و ثقافت کو بھولی نہیں
ستمگر سے ماخوذ ! تہذیب و ثقافت |